كتاب الجنائز کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل 76. بَابُ: عَدَدِ التَّكْبِيرِ عَلَى الْجَنَازَةِ باب: نماز جنازہ میں تکبیروں کی تعداد کا بیان۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نجاشی کی موت کی خبر دی، اور آپ ان کے ساتھ نکلے تو ان کی صف بندی کی، (اور) چار تکبیریں کہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1973 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوامامہ بن سہل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عوالی والوں ۱؎ میں سے ایک عورت بیمار ہوئی، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار کی بیمار پرسی سب سے زیادہ کرتے تھے، تو آپ نے فرمایا: ”جب یہ مر جائے تو مجھے خبر کرنا“ تو وہ رات میں مر گئی، اور لوگوں نے اسے دفنا دیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر نہیں کیا، جب آپ نے صبح کی تو اس کے بارے میں پوچھا، تو لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہم نے آپ کو بیدار کرنا مناسب نہیں سمجھا، آپ اس کی قبر پر آئے، اور اس پر نماز جنازہ پڑھی اور (اس میں) چار تکبیریں کہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1908 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: عوالی مدینہ سے جنوب میں بلندی پر واقع ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابن ابی لیلیٰ سے روایت ہے کہ زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے ایک میت کی نماز جنازہ پڑھائی تو (اس میں) پانچ تکبیریں کہیں، اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اتنی ہی تکبیریں کہیں تھیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنائز 23 (961)، سنن ابی داود/الجنائز 58 (3197)، سنن الترمذی/الجنائز 37 (1023)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 25 (1505)، (تحفة الأشراف: 3671)، مسند احمد 4/367، 368، 370، 371، 372 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|