سنن نسائي
كتاب الجنائز
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
15. بَابُ : النِّيَاحَةِ عَلَى الْمَيِّتِ
باب: میت پر نوحہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1856
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ، عَنْ عَبْدَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ" فَذُكِرَ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ , فَقَالَتْ: وَهِلَ إِنَّمَا مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَبْرٍ , فَقَالَ:" إِنَّ صَاحِبَ الْقَبْرِ لَيُعَذَّبُ وَإِنَّ أَهْلَهُ يَبْكُونَ عَلَيْهِ" , ثُمَّ قَرَأَتْ وَلا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى سورة الأنعام آية 164.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کے سبب عذاب دیا جاتا ہے“، اسے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے ذکر کیا گیا تو انہوں نے کہا: انہیں (ابن عمر کو) غلط فہمی ہوئی ہے (اصل واقعہ یوں ہے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک قبر کے پاس سے گزرے تو کہا: اس قبر والے کو عذاب دیا جا رہا ہے، اور اس کے گھر والے اس پر رو رہے ہیں، پھر انہوں نے یہ آیت پڑھی: «ولا تزر وازرة وزر أخرى» ”کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا“ (فاطر: ۱۸)۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازي 8 (3978)، صحیح مسلم/الجنائز 9 (931)، سنن ابی داود/الجنائز 29 (3129)، (تحفة الأشراف: 7324، 16818)، مسند احمد 2/38 و 6/39، 57، 95، 209 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه