سنن نسائي
كتاب الجنائز
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
15. بَابُ : النِّيَاحَةِ عَلَى الْمَيِّتِ
باب: میت پر نوحہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1852
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ قَيْسٍ، أَنَّ قَيْسَ بْنَ عَاصِمٍ، قَالَ:" لَا تَنُوحُوا عَلَيَّ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يُنَحْ عَلَيْهِ" مُخْتَصَرٌ.
قیس بن عاصم رضی الله عنہ نے کہا تم میرے اوپر نوحہ مت کرنا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نوحہ نہیں کیا گیا۔ یہ لمبی حدیث سے مختصر ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11101)، مسند احمد 5/61 (صحیح الإسناد)»
وضاحت: ۱؎: میت پر اس کے اوصاف بیان کر کے چلا چلا کر رونے کو نوحہ کہتے ہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
سنن نسائی کی حدیث نمبر 1852 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1852
1852۔ اردو حاشیہ: نوحے سے مراد ہے میت کے (جھوٹے یا سچے) اوصاف ذکر کر کے اونچی اونچی آواز سے رونا، یہ منع ے کیونکہ عام طور پر اس موقع پر مبالغہ آرائی کی جاتی ے۔ عرب معاشرے میں تو باقاعدہ پیشہ ور نوحہ کرنے والوں کی خدمات حاصل کی جاتی تھیں جو اپنی طرف سے جوڑ جوڑ کر اوصاف ذکر کرتے حتی کہ وہ غم کے بجائے فخر و مباہات اور فصاحت وبلاغت کی مجلس بن جاتی۔ علاوہ ازیں آواز سے رونا بھی منع ے اور نوحہ بغیر آواز کے ہو ہی نہیں سکتا۔ میت کے مرثیے پڑھ پڑھ کر لوگوں کو لازنا بھی نوحے میں داخل اور حرام ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1852