(مرفوع) اخبرنا محمد بن آدم، عن عبدة، عن هشام، عن ابيه، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الميت ليعذب ببكاء اهله عليه" فذكر ذلك لعائشة , فقالت: وهل إنما مر النبي صلى الله عليه وسلم على قبر , فقال:" إن صاحب القبر ليعذب وإن اهله يبكون عليه" , ثم قرات ولا تزر وازرة وزر اخرى سورة الانعام آية 164. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ، عَنْ عَبْدَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ" فَذُكِرَ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ , فَقَالَتْ: وَهِلَ إِنَّمَا مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَبْرٍ , فَقَالَ:" إِنَّ صَاحِبَ الْقَبْرِ لَيُعَذَّبُ وَإِنَّ أَهْلَهُ يَبْكُونَ عَلَيْهِ" , ثُمَّ قَرَأَتْ وَلا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى سورة الأنعام آية 164.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کے سبب عذاب دیا جاتا ہے“، اسے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے ذکر کیا گیا تو انہوں نے کہا: انہیں (ابن عمر کو) غلط فہمی ہوئی ہے (اصل واقعہ یوں ہے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک قبر کے پاس سے گزرے تو کہا: اس قبر والے کو عذاب دیا جا رہا ہے، اور اس کے گھر والے اس پر رو رہے ہیں، پھر انہوں نے یہ آیت پڑھی: «ولا تزر وازرة وزر أخرى»”کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا“(فاطر: ۱۸)۔