سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الجنائز
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
Chapters: Regarding Funerals
55. بَابُ: مَا جَاءَ فِي الصَّبْرِ عَلَى الْمُصِيبَةِ
باب: مصیبت پر صبر کرنے کا ثواب۔
Chapter: What was narrated concerning bearing calamity with patience
حدیث نمبر: 1596
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن رمح ، انبانا الليث بن سعد ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن سعد بن سنان ، عن انس بن مالك ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما الصبر عند الصدمة الاولى".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ سِنَانٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الْأُولَى".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صبر تو وہ ہے جو مصیبت کے اول وقت میں ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الجنائز 13 (988)، (تحفة الأشراف: 848)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجنائز 31 (1283)، 42 (1302)، الأحکام 11 (7154)، صحیح مسلم/الجنائز 8 (926)، سنن ابی داود/الجنائز 27 (3124)، سنن النسائی/الجنائز 22 (1870)، مسند احمد (3/130، 143، 217) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Anas bin Malik that the Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Patience should come with the first shock.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1597
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا إسماعيل بن عياش ، حدثنا ثابت بن عجلان ، عن القاسم ، عن ابي امامة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" يقول الله سبحانه: ابن آدم إن صبرت واحتسبت عند الصدمة الاولى، لم ارض لك ثوابا دون الجنة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ عَجْلَانَ ، عَنْ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَقُولُ اللَّهُ سُبْحَانَهُ: ابْنَ آدَمَ إِنْ صَبَرْتَ وَاحْتَسَبْتَ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الْأُولَى، لَمْ أَرْضَ لَكَ ثَوَابًا دُونَ الْجَنَّةِ".
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اے آدمی! اگر تم مصیبت پڑتے ہی صبر کرو، اور ثواب کی نیت رکھو، تو میں جنت سے کم ثواب پر تمہارے لیے راضی نہیں ہوں گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4911، ومصباح الزجاجة: 577)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/258) (حسن)» ‏‏‏‏ (شواہد کی بنا پر حسن ہے)

It was narrated from Abu Umamah that the Prophet (ﷺ) said: “Allah says: ‘O son of Adam! If you are patient and seek reward at the moment of first shock, I will not approve of any reward for you less than Paradise.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 1598
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يزيد بن هارون ، انبانا عبد الملك بن قدامة الجمحي ، عن ابيه ، عن عمر بن ابي سلمة ، عن ام سلمة ، ان ابا سلمة حدثها، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" ما من مسلم يصاب بمصيبة، فيفزع إلى ما امر الله به من قوله: إنا لله وإنا إليه راجعون، اللهم عندك احتسبت مصيبتي فاجرني فيها وعضني منها، إلا آجره الله عليها وعاضه خيرا منها"، قالت: فلما توفي ابو سلمة، ذكرت الذي حدثني عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: إنا لله وإنا إليه راجعون، اللهم عندك احتسبت مصيبتي هذه فاجرني عليها، فإذا اردت ان اقول: وعضني خيرا منها، قلت في نفسي: اعاض خيرا من ابي سلمة، ثم قلتها، فعاضني الله محمدا صلى الله عليه وسلم، وآجرني في مصيبتي.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ قُدَامَةَ الْجُمَحِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ حَدَّثَهَا، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصَابُ بِمُصِيبَةٍ، فَيَفْزَعُ إِلَى مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ مِنْ قَوْلِهِ: إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ، اللَّهُمَّ عِنْدَكَ احْتَسَبْتُ مُصِيبَتِي فَأْجُرْنِي فِيهَا وَعُضْنِي مِنْهَا، إِلَّا آجَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهَا وَعَاضَهُ خَيْرًا مِنْهَا"، قَالَتْ: فَلَمَّا تُوُفِّيَ أَبُو سَلَمَةَ، ذَكَرْتُ الَّذِي حَدَّثَنِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ، اللَّهُمَّ عِنْدَكَ احْتَسَبْتُ مُصِيبَتِي هَذِهِ فَأْجُرْنِي عَلَيْهَا، فَإِذَا أَرَدْتُ أَنْ أَقُولَ: وَعِضْنِي خَيْرًا مِنْهَا، قُلْتُ فِي نَفْسِي: أُعَاضُ خَيْرًا مِنْ أَبِي سَلَمَةَ، ثُمَّ قُلْتُهَا، فَعَاضَنِي اللَّهُ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَآجَرَنِي فِي مُصِيبَتِي.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ابوسلمہ رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا: انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جس مسلمان کو کوئی مصیبت پیش آئے، تو وہ گھبرا کر اللہ کے فرمان کے مطابق یہ دعا پڑھے: «إنا لله وإنا إليه راجعون اللهم عندك احتسبت مصيبتي فأجرني فيها وعضني منها» ہم اللہ ہی کی ملک ہیں اور اسی کی جانب لوٹ کر جانے والے ہیں، اے اللہ! میں نے تجھی سے اپنی مصیبت کا ثواب طلب کیا، تو مجھے اس میں اجر دے، اور مجھے اس کا بدلہ دے جب یہ دعا پڑھے گا تو اللہ تعالیٰ اس کا اجر دے گا، اور اس سے بہتر اس کا بدلہ عنایت کرے گا۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: جب (میرے شوہر) ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کا انتقال ہو گیا، تو مجھے وہ حدیث یاد آئی، جو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر مجھ سے بیان کی تھی، چنانچہ میں نے کہا: «إنا لله وإنا إليه راجعون اللهم عندك احتسبت مصيبتي فأجرني فيها وعضني منها» اور جب «وعضني خيرا منها» مجھے اس سے بہتر بدلا دے کہنے کا ارادہ کیا تو دل میں سوچا: کیا مجھے ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے بہتر بدلہ دیا جا سکتا ہے؟ پھر میں نے یہ جملہ کہا، تو اللہ تعالیٰ نے مجھے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے بدلہ میں دے دیا اور میری مصیبت کا بہترین اجر مجھے عنایت فرمایا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الدعوات 84 (3511)، (تحفة الأشراف: 6577)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/27) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں عبد الملک بن قدامہ ضعیف ہیں، لیکن دوسرے طریق سے یہ صحیح ہے)

It was narrated from Umm Salamah that Abu Salamah told her that he heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: “There is no Muslim who is stricken with a calamity and reacts by saying as Allah has commanded: ‘Inna lillahi, wa inna ilayhi raji’un. Allahumma indakah-tasabtu musibati, fajurni iha, wa ‘awwidni minha (Truly, to Allah we belong and truly, to Him we shall return. O Allah, with You I seek reward for my calamity, so reward me for it and compensate me),’ but Allah will reward him for that and compensate him with something better than it.” She said: “When Abu Salamah died, I remembered what he had told me from the Messenger of Allah (ﷺ) and I said: ‘Inna lillahi, wa inna ilayhi raji’un. Allahumma indakah-tasabtu musibati, fajurni ihaiha (Truly, to Allah we belong and truly, to Him we shall return. O Allah, with You I seek reward for my calamity, so reward me for it).’ But when I wanted to say wa ‘awwidni minha (and compensate me with better), I said to myself: ‘How can I be compensated with something better than Abu Salamah?’ Then I said it, and Allah compensated me with Muhammad (ﷺ) and rewarded me for my calamity.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1599
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا الوليد بن عمرو بن السكين ، حدثنا ابو همام ، حدثنا موسى بن عبيدة ، حدثنا مصعب بن محمد ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن عائشة ، قالت: فتح رسول الله صلى الله عليه وسلم بابا بينه وبين الناس، او كشف سترا، فإذا الناس يصلون وراء ابي بكر، فحمد الله على ما راى من حسن حالهم، رجاء ان يخلفه الله فيهم بالذي رآهم، فقال:" يا ايها الناس ايما احد من الناس، او من المؤمنين اصيب بمصيبة، فليتعز بمصيبته بي عن المصيبة التي تصيبه بغيري، فإن احدا من امتي لن يصاب بمصيبة بعدي اشد عليه من مصيبتي".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السُّكَيْنِ ، حَدَّثَنَا أَبُو هَمَّامٍ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ ، حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: فَتَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَابًا بَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّاسِ، أَوْ كَشَفَ سِتْرًا، فَإِذَا النَّاسُ يُصَلُّونَ وَرَاءَ أَبِي بَكْرٍ، فَحَمِدَ اللَّهَ عَلَى مَا رَأَى مِنْ حُسْنِ حَالِهِمْ، رَجَاءَ أَنْ يَخْلُفَهُ اللَّهُ فِيهِمْ بِالَّذِي رَآهُمْ، فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَيُّمَا أَحَدٍ مِنَ النَّاسِ، أَوْ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أُصِيبَ بِمُصِيبَةٍ، فَلْيَتَعَزَّ بِمُصِيبَتِهِ بِي عَنِ الْمُصِيبَةِ الَّتِي تُصِيبُهُ بِغَيْرِي، فَإِنَّ أَحَدًا مِنْ أُمَّتِي لَنْ يُصَابَ بِمُصِيبَةٍ بَعْدِي أَشَدَّ عَلَيْهِ مِنْ مُصِيبَتِي".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مرض الموت میں) ایک دروازہ کھولا جو آپ کے اور لوگوں کے درمیان تھا، یا پردہ ہٹایا تو دیکھا کہ لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھ رہے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اچھی حالت میں دیکھ کر اللہ کا شکر ادا کیا، اور امید کی کہ اللہ تعالیٰ اس عمل کو ان کے درمیان آپ کے انتقال کے بعد بھی باقی رکھے گا، اور فرمایا: اے لوگو! لوگوں میں سے یا مومنوں میں سے جو کوئی کسی مصیبت میں مبتلا ہو جائے، تو وہ میری وفات کی مصیبت کو یاد کر کے صبر کرے، اس لیے کہ میری امت میں سے کسی کو میرے بعد ایسی مصیبت نہ ہو گی جو میری وفات کی مصیبت سے اس پر زیادہ سخت ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17774، ومصباح الزجاجة: 578) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں موسیٰ بن عبیدہ ضعیف راوی ہیں، لیکن دوسرے طریق سے یہ صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1106)

وضاحت:
۱؎: اس لئے کہ مومن وہی ہے جس کو نبی کریم ﷺ کی محبت اولاد اور والدین اور سارے رشتہ داروں سے زیادہ ہو، پس جب وہ نبی کریم ﷺ کی وفات کو یاد کرے گا تو ہر طرح کے رشتہ داروں اور دوست و احباب کی موت اس کے سامنے بے حقیقت ہو گی۔

It was narrated that ‘Aishah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) opened a door that was between him and the people or drew back a curtain and he saw the people praying behind Abu Bakr. He praised Allah for what he saw of their good situation and hoped that Allah succeed him by what he saw in them.* He said: ‘O people, whoever among the people or among the believers is stricken with a calamity, then let him console himself with the loss of me, for no one among my nation will be stricken with any calamity worse than my loss.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1600
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع بن الجراح ، عن هشام بن زياد ، عن امه ، عن فاطمة بنت الحسين ، عن ابيها ، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" من اصيب بمصيبة، فذكر مصيبته، فاحدث استرجاعا وإن تقادم عهدها، كتب الله له من الاجر مثله يوم اصيب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْحُسَيْنِ ، عَنْ أَبِيهَا ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أُصِيبَ بِمُصِيبَةٍ، فَذَكَرَ مُصِيبَتَهُ، فَأَحْدَثَ اسْتِرْجَاعًا وَإِنْ تَقَادَمَ عَهْدُهَا، كَتَبَ اللَّهُ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ مِثْلَهُ يَوْمَ أُصِيبَ".
حسین بن علی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جسے کوئی مصیبت پیش آئی ہو، پھر وہ اسے یاد کر کے نئے سرے سے: «إنا لله وإنا إليه راجعون» کہے، اگرچہ مصیبت کا زمانہ پرانا ہو گیا ہو، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے اتنا ہی ثواب لکھے گا جتنا اس دن لکھا تھا جس دن اس کو یہ مصیبت پیش آئی تھی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3414، ومصباح الزجاجة: 579)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/201) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (سند میں ہشام بن زیاد متروک اور ان کی والدہ مجہول ہیں، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 4551)

وضاحت:
۱؎: مثلاً نبی کریم ﷺ کی وفات کی مصیبت یاد کرکے ہم اس وقت «إنا لله وإنا إليه راجعون» کہیں تو وہی ثواب ہم کو ملے گا جو صحابہ کو نبی کریم ﷺ کی وفات کے وقت ملا تھا، بعض لوگوں نے کہا کہ حدیث خاص ہے اس مصیبت سے جو خود اسی شخص پر گزر چکی ہو۔ واللہ اعلم

It was narrated from Fatimah bint Husain that her father said: The Prophet (ﷺ) said: “Whoever was stricken with a calamity and when he remembers it he says ‘Inna lillahi, wa inna ilayhi raji’un (Truly, to Allah we belong and truly, to Him we shall return),’ even though it happened a long time ago, Allah will record for him a reward like that of the day it befell him.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.