عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب مردے کو قبر میں داخل کیا جاتا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم «بسم الله وعلى ملة رسول الله» اور ابوخالد نے اپنی روایت میں ایک بار یوں کہا: جب میت کو اپنی قبر میں رکھ دیا جاتا تو آپ «بسم الله وعلى سنة رسول الله» کہتے، اور ہشام نے اپنی روایت میں «بسم الله وفي سبيل الله وعلى ملة رسول الله» کہا ہے۔
تخریج الحدیث: «حدیث ہشام بن عمار تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8319)، وحدیث عبد اللہ بن سعید أخرجہ: سنن الترمذی/الجنائز 54 (1046)، (تحفة الأشراف: 7644)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الجنائز 69 (3213)، مسند احمد (2/27، 40، 59، 69، 127) (صحیح)» (شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں دو راوی اسماعیل بن عیاش اور لیث بن أبی سلیم ضعیف ہیں)
It was narrated that Ibn ‘Umar said:
“When the deceased was placed in the grave, the Prophet (ﷺ) would say: ‘Bismillah, wa ‘ala millati rasul-illah (In the Name of Allah and according to the religion of the Messenger of Allah).’” Abu Khalid said on one occasion, when the deceased was placed in the grave: “Bismillah wa ‘ala sunnati rasul- illah (In the Name of Allah and according to the Sunnah of the Messenger of Allah).” Hisham said in his narration: “Bismillah, wa fi sabil-illah, wa ‘ala millati rasul-illah (In the Name of Allah, for the sake of Allah and according to the religion of the Messenger of Allah).”
ابورافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد رضی اللہ عنہ کو ان کی قبر کے پائتانے سے سر کی طرف سے قبر میں اتارا، اور ان کی قبر پہ پانی چھڑکا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12014، ومصباح الزجاجة: 551) (ضعیف جدا)» (اس کی سند میں مندل بن علی اور محمد بن عبید اللہ بن أبی رافع بہت زیادہ منکر الحدیث ہیں، نیز ملاحظہ ہو: المشکاة: 17219)
وضاحت: ۱؎: سنت یہی ہے کہ میت کو قبر کے پائتانے سے قبر کے اندر اس طرح کھینچا جائے کہ پہلے سر کا حصہ قبر میں داخل ہو، اور قبر میں اسے دائیں پہلو لٹایا جائے، اس طرح پر کہ چہرہ قبلہ کی طرف ہو اور سر قبلہ کے دائیں ہو، اور پیر اس کے بائیں۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قبلہ کی طرف سے (قبر میں) اتارا گیا، اور کھینچ لیا گیا، آپ کا چہرہ قبلہ کی طرف کیا گیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4218، ومصباح الزجاجة: 552) (منکر)» (اس کی سند میں عطیہ العوفی ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: احکام الجنائز: 150)
It was narrated from Abu Sa’eed that the Messenger of Allah (ﷺ) was brought into his grave from the direction of the Qiblah, and he was placed in his grave gently.
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا حماد بن عبد الرحمن الكلبي ، حدثنا إدريس الاودي ، عن سعيد بن المسيب ، قال: حضرت ابن عمر في جنازة، فلما وضعها في اللحد، قال:" بسم الله، وفي سبيل الله، وعلى ملة رسول الله"، فلما اخذ في تسوية اللبن على اللحد، قال:" اللهم اجرها من الشيطان، ومن عذاب القبر، اللهم جاف الارض عن جنبيها، وصعد روحها، ولقها منك رضوانا"، قلت: يا ابن عمر، اشيء سمعته من رسول الله ام قلته برايك؟، قال: إني إذا لقادر على القول، بل شيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم. (مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكَلْبِيُّ ، حَدَّثَنَا إِدْرِيسُ الْأَوْدِيُّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، قَالَ: حَضَرْتُ ابْنَ عُمَرَ فِي جِنَازَةٍ، فَلَمَّا وَضَعَهَا فِي اللَّحْدِ، قَالَ:" بِسْمِ اللَّهِ، وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَعَلَى مِلَّةِ رَسُولِ اللَّهِ"، فَلَمَّا أُخِذَ فِي تَسْوِيَةِ اللَّبِنِ عَلَى اللَّحْدِ، قَالَ:" اللَّهُمَّ أَجِرْهَا مِنَ الشَّيْطَانِ، وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، اللَّهُمَّ جَافِ الْأَرْضَ عَنْ جَنْبَيْهَا، وَصَعِّدْ رُوحَهَا، وَلَقِّهَا مِنْكَ رِضْوَانًا"، قُلْتُ: يَا ابْنَ عُمَرَ، أَشَيْءٌ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ أَمْ قُلْتَهُ بِرَأْيِكَ؟، قَالَ: إِنِّي إِذًا لَقَادِرٌ عَلَى الْقَوْلِ، بَلْ شَيْءٌ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس ایک جنازے میں آیا، جب انہوں نے اسے قبر میں رکھا تو کہا: «بسم الله وفي سبيل الله وعلى ملة رسول الله» اور جب قبر پر اینٹیں برابر کرنے لگے تو کہا: «اللهم أجرها من الشيطان ومن عذاب القبر اللهم جاف الأرض عن جنبيها وصعد روحها ولقها منك رضوانا»”اے اللہ! تو اسے شیطان سے اور قبر کے عذاب سے بچا، اے اللہ! زمین کو اس کی پسلیوں سے کشادہ رکھ، اور اس کی روح کو اوپر چڑھا لے، اور اپنی رضا مندی اس کو نصیب فرما“ میں نے کہا: اے ابن عمر! یہ دعا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے، یا اپنی طرف سے پڑھی ہے؟ انہوں نے کہا: اگر ایسا ہو تو مجھے اختیار ہو گا، جو چاہوں کہوں (حالانکہ ایسا نہیں ہے) بلکہ اسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ (تحفة الأشراف: 7084، ومصباح الزجاجة: 553) (ضعیف)» (اس کی سند میں حماد بن عبد الرحمن بالاتفاق ضعیف ہیں، ابتدائی حدیث صحیح ہے، کما تقدم: 1550)
It was narrated that Sa’eed bin Musayyab said:
“I was present with Ibn ‘Umar at a funeral. When the body was placed in the niche-grave) he said, ‘Bismillah wa fi sabil-illah wa ‘ala millati rasul-illah’ (In the Name of Allah, for the sake of Allah and according to the religion of the Messenger of Allah). When he started to place bricks in the niche-grave he said: ‘Allahumma ajirha min ash-shaitani wa min ‘adhabil-qabr. Allahumma Jafil-arda ‘an janbaiha, wa sa’id ruhaha, wa laqqiha minka ridwana (O Allah, protect him from Satan and from the torment of the grave; O Allah, keep the earth away from his two sides and take his soul up and grant him pleasure from Yourself).’ I said: ‘O Ibn ‘Umar, is this something that you heard from the Messenger of Allah (ﷺ) or is it your own words?’ He said: ‘I could have said something like that, but this is something that I heard from the Messenger of Allah (ﷺ).’”