وضاحت: ۱؎: میت پر آواز کے ساتھ رونے کو نوحہ کہتے ہیں۔ یہ عذاب اس شخص پر ہو گا جو اپنے ورثاء کو اس کی وصیت کر کے مرا ہو یا اس کا عمل بھی زندگی میں ایسا ہی رہا ہو اور اس کی پیروی میں اس کے گھر والے بھی اس پر نوحہ کر رہے ہوں۔
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن حميد بن كاسب ، حدثنا عبد العزيز بن محمد الدراوردي ، حدثنا اسيد بن ابي اسيد ، عن موسى بن ابي موسى الاشعري ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الميت يعذب ببكاء الحي إذا قالوا: واعضداه، واكاسياه، واناصراه، واجبلاه، ونحو هذا يتعتع، ويقال: انت كذلك انت كذلك"، قال اسيد: فقلت: سبحان الله، إن الله، يقول: ولا تزر وازرة وزر اخرى سورة الانعام آية 164، قال: ويحك، احدثك ان ابا موسى، حدثني عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فترى ان ابا موسى كذب على النبي صلى الله عليه وسلم، او ترى اني كذبت على ابي موسى. (مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ ، حَدَّثَنَا أَسِيدُ بْنُ أَبِي أَسِيدٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الْحَيِّ إِذَا قَالُوا: وَاعَضُدَاهُ، وَاكَاسِيَاهُ، وَانَاصِرَاهُ، وَاجَبَلَاهُ، وَنَحْوَ هَذَا يُتَعْتَعُ، وَيُقَالُ: أَنْتَ كَذَلِكَ أَنْتَ كَذَلِكَ"، قَالَ أَسِيدٌ: فَقُلْتُ: سُبْحَانَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ، يَقُولُ: وَلا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى سورة الأنعام آية 164، قَالَ: وَيْحَكَ، أُحَدِّثُكَ أَنَّ أَبَا مُوسَى، حَدَّثَنِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَرَى أَنَّ أَبَا مُوسَى كَذَبَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ تَرَى أَنِّي كَذَبْتُ عَلَى أَبِي مُوسَى.
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مردے کو زندوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے، جب لوگ کہتے ہیں: «واعضداه واكاسياه. واناصراه واجبلاه»”ہائے میرے بازو، ہائے میرے کپڑے پہنانے والے، ہائے میری مدد کرنے والے، ہائے پہاڑ جیسے قوی و طاقتور“ اور اس طرح کے دوسرے کلمات، تو اسے ڈانٹ کر کہا جاتا ہے: کیا تو ایسا ہی تھا؟ کیا تو ایسا ہی تھا؟“ اسید کہتے ہیں کہ میں نے کہا: سبحان اللہ، اللہ تعالیٰ تو یہ فرماتا ہے: «ولا تزر وازرة وزر أخرى»”کوئی کسی کا بوجھ نہ اٹھائے گا“ تو انہوں (موسیٰ) نے کہا: تمہارے اوپر افسوس ہے، میں تم سے بیان کرتا ہوں کہ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بیان فرمائی، تو کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھا ہے؟ یا تم یہ سمجھتے ہو کہ میں نے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ پر جھوٹ باندھا ہے؟۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9031، ومصباح الزجاجة: 576)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الجنائز 24 (1003)، مسند احمد (4/ 414) (حسن)»
It was narrated from Asid bin Abu Asid, from Musa bin Abu Musa Ash’ari, from his father that the Prophet (ﷺ) said:
“The deceased is punished for the weeping of the living. If they say: ‘O my strength, O he who clothed us, O my help, O my rock,’ and so on, he is rebuked and it is said: ‘Were you really like that? Were you really like that?’” Asid said: "I said: 'Subhan-Allah! Allah says: "And no bearer of burdens shall another's burden (35:18)." He said: "Woe to you, I tell you that Abu Musa narrated to me from the Messenger of Allah (ﷺ), and you think that Abu Musa was telling lies about the Prophet (ﷺ)? Or do you think that I am telling lies about Abu Musa?"
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک یہودی عورت کا انتقال ہو گیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کو اس پر روتے ہوئے سنا، تو فرمایا: ”اس کے گھر والے اس پر رو رہے ہیں جب کہ اسے قبر میں عذاب ہو رہا ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16259)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجنائز 32 (1289)، صحیح مسلم/الجنائز9 (932)، سنن الترمذی/الجنائز 25 (1004)، سنن النسائی/الجنائز15 (1857)، موطا امام مالک/الجنائز12 (37)، مسند احمد (6/107، 255) (صحیح)»
It was narrated that ‘Aishah said:
“A Jewish woman had died, and the Prophet (ﷺ) heard the weeping for her. He said: ‘Her family is weeping for her, and she is being punished in her grave.’”