كتاب الجنائز کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل 16. بَابُ: مَا جَاءَ فِي الْمَشْيِ أَمَامَ الْجِنَازَةِ باب: جنازہ کے آگے چلنے کا بیان۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ وہ جنازہ کے آگے چلتے تھے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجنائز 49 (1179)، سنن الترمذی/الجنائز 26 (1007)، سنن النسائی/الجنائز 56 (1946)، (تحفة الأشراف: 6820)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجنائز 3 (8)، مسند احمد (2/8، 122) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: جنازہ کے ساتھ جنازہ سے قریب ہو کر آگے پیچھے دائیں بائیں ہر طرح سے چلنا جائز ہے، البتہ پیچھے چلنا افضل ہے، اور سوار کے لئے آگے چلنا صحیح نہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم جنازہ کے آگے چلتے تھے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الجنائز 26 (1010)، (تحفة الأشراف: 1562) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنازہ کے پیچھے چلنا چاہیئے، اس کے آگے نہیں چلنا چاہیئے، جو کوئی جنازہ کے آگے ہو وہ اس کے ساتھ نہیں ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجنائز50 (3184)، سنن الترمذی/الجنائز 27 (1011)، (تحفة الأشراف: 9637)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/378، 394، 415، 419، 432) (ضعیف)» (اس کی سند میں ابو ماجدہ حنفی ضعیف ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
|