كتاب الجنائز کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل 57. بَابُ: مَا جَاءَ فِي ثَوَابِ مَنْ أُصِيبَ بِوَلَدِهِ باب: جس کا بچہ مر جائے اس کے ثواب کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کے تین بچے انتقال کر جائیں، وہ جہنم میں داخل نہیں ہو گا مگر قسم پوری کرنے کے لیے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 6 (1251)، الأیمان والنذور9 (6656)، صحیح مسلم/البروالصلة 47 (2632)، (تحفة الأشراف: 13133)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الجنائز 64 (1060)، سنن النسائی/الجنائز 25 (1876)، موطا امام مالک/الجنائز 13 (38)، مسند احمد (2/240، 276، 473، 479) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اس وعدہ کو پورا کرنے کے لئے جو اللہ تعالی نے اس آیت میں کیا ہے، «وَإِن مِّنكُمْ إِلا وَارِدُهَا» (سورة مريم: 71) یعنی کوئی تم میں سے ایسا نہیں ہے جس کا گزر جہنم سے نہ ہو، اور یہ وعدہ تب ہے کہ وہ ان بچوں کی موت پر صبر کرے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عتبہ بن عبد سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جس مسلمان کے تین بچے (بلوغت سے پہلے) مر جائیں، تو وہ اس کو جنت کے آٹھوں دروازوں سے استقبال کریں گے، جس میں سے چاہے وہ داخل ہو ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9754، ومصباح الزجاجة: 581)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/183، 184) (حسن)» (لیکن شواہد کی بناء پر یہ حسن ہے، شرحبیل بن شفعہ مجہول ہیں)
وضاحت: ۱؎: یعنی باپ کو اختیار ہو گا کہ جنت کے آٹھوں دروازوں میں سے جس دروازہ سے چاہے اندر جائے، اس کے چھوٹے بچے جو بچپن میں مر گئے تھے اس کو اندر لے جائیں گے، اور اس دروازہ پر اپنے باپ سے ملیں گے، سبحان اللہ اولاد کا مرنا بھی مومن کے لئے کم نعمت نہیں ہے، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مسلمانوں کے بچے جنتی ہیں، نووی کہتے ہیں کہ معتبر اہل اسلام نے اس پر اجماع کیا ہے، اور بعض نے اس کے بارے میں توقف کیا ہے۔ قال الشيخ الألباني: حسن
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس مسلمان مرد و عورت کے تین بچے (بلوغت سے پہلے) مر جائیں، تو اللہ تعالیٰ ایسے والدین اور بچوں کو اپنی رحمت سے جنت میں داخل کرے گا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 6 (1248)، 91 (1381)، سنن النسائی/الجنائز 25 (1874)، (تحفة الأشراف: 1036)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/152) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے تین نابالغ بچے آگے بھیجے، تو وہ اس کے لیے جہنم سے بچاؤ کا مضبوط قلعہ ہوں گے“ ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے دو بچے آگے بھیجے ہیں، آپ نے فرمایا: ”اور دو بھی“، پھر قاریوں کے سردار ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے تو ایک ہی آگے بھیجا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور ایک بھی“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الجنائز 65 (1061)، (تحفة الأشراف: 9634)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/375، 429، 451) (ضعیف)» (سند میں ابو محمد مجہول ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
|