كتاب الجنائز کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل 52. بَابُ: مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ عَنْ ضَرْبِ الْخُدُودِ وَشَقِّ الْجُيُوبِ باب: (مصیبت کے وقت) منہ پیٹنا اور گریبان پھاڑنا منع ہے۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص (نوحہ میں) گریبان پھاڑے، منہ پیٹے، اور جاہلیت کی پکار پکارے، وہ ہم میں سے نہیں ہے“۔
تخریج الحدیث: «حدیث علی بن محمد ومحمد بن بشار قد أخرجہ: صحیح البخاری/الجنائز 35 (1254)، سنن الترمذی/الجنائز 22 (999)، سنن النسائی/الجنائز 17 (1861)، (تحفة الأشراف: 9559)، وحدیث علی بن محمد وابو بکربن خلاّد قد أخرجہ: صحیح البخاری/المناقب 8 (3519)، الجنائز 38 (1297)، 39 (1298)، صحیح مسلم/الإیمان 44 (103)، سنن النسائی/الجنائز 17 (1861)، (تحفة الأشراف: 9569)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/386، 432، 442، 465) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت پر لعنت کی جو اپنا (نوحہ میں) چہرہ نوچے، اپنا گریبان پھاڑے اور خرابی بربادی اور ہلاکت کے الفاظ پکارے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4922، ومصباح الزجاجة: 571) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبدالرحمٰن بن یزید اور ابوبردہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی بیماری شدید ہو گئی، تو ان کی بیوی ام عبداللہ چلّا چلّا کر رونے لگیں، جب ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کو ہوش آیا تو انہوں نے بیوی سے کہا: کیا تم نہیں جانتی کہ میں اس شخص سے بری ہوں جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بری ہوئے، اور وہ اپنی بیوی سے حدیث بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اس سے بری ہوں جو مصیبت کے وقت سر منڈائے، روئے چلائے اور کپڑے پھاڑے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 44 (104)، سنن النسائی/الجنائز20 (1866)، (تحفة الأشراف: 9020، 9081)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الجنائز29 (3130)، مسند احمد (4/396، 404، 405، 411، 416) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: جیسے جاہلوں کی عادت ہوتی ہے، بلکہ ہندوؤں کی رسم ہے کہ جب کوئی مر جاتا ہے تو اس کے غم میں سر بلکہ داڑھی مونچھ بھی منڈوا ڈالتے ہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|