Note: Copy Text and to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الجنائز
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
55. بَابُ : مَا جَاءَ فِي الصَّبْرِ عَلَى الْمُصِيبَةِ
باب: مصیبت پر صبر کرنے کا ثواب۔
حدیث نمبر: 1600
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْحُسَيْنِ ، عَنْ أَبِيهَا ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أُصِيبَ بِمُصِيبَةٍ، فَذَكَرَ مُصِيبَتَهُ، فَأَحْدَثَ اسْتِرْجَاعًا وَإِنْ تَقَادَمَ عَهْدُهَا، كَتَبَ اللَّهُ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ مِثْلَهُ يَوْمَ أُصِيبَ".
حسین بن علی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جسے کوئی مصیبت پیش آئی ہو، پھر وہ اسے یاد کر کے نئے سرے سے: «إنا لله وإنا إليه راجعون» کہے، اگرچہ مصیبت کا زمانہ پرانا ہو گیا ہو، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے اتنا ہی ثواب لکھے گا جتنا اس دن لکھا تھا جس دن اس کو یہ مصیبت پیش آئی تھی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3414، ومصباح الزجاجة: 579)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/201) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (سند میں ہشام بن زیاد متروک اور ان کی والدہ مجہول ہیں، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 4551)

وضاحت: ۱؎: مثلاً نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی مصیبت یاد کرکے ہم اس وقت «إنا لله وإنا إليه راجعون» کہیں تو وہی ثواب ہم کو ملے گا جو صحابہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت ملا تھا، بعض لوگوں نے کہا کہ حدیث خاص ہے اس مصیبت سے جو خود اسی شخص پر گزر چکی ہو۔ واللہ اعلم

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
ھشام بن زياد: متروك
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 436

وضاحت: ۱؎: مثلاً نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی مصیبت یاد کرکے ہم اس وقت «إنا لله وإنا إليه راجعون» کہیں تو وہی ثواب ہم کو ملے گا جو صحابہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت ملا تھا، بعض لوگوں نے کہا کہ حدیث خاص ہے اس مصیبت سے جو خود اسی شخص پر گزر چکی ہو۔ واللہ اعلم