(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يزيد بن هارون ، انبانا عبد الملك بن قدامة الجمحي ، عن ابيه ، عن عمر بن ابي سلمة ، عن ام سلمة ، ان ابا سلمة حدثها، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" ما من مسلم يصاب بمصيبة، فيفزع إلى ما امر الله به من قوله: إنا لله وإنا إليه راجعون، اللهم عندك احتسبت مصيبتي فاجرني فيها وعضني منها، إلا آجره الله عليها وعاضه خيرا منها"، قالت: فلما توفي ابو سلمة، ذكرت الذي حدثني عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: إنا لله وإنا إليه راجعون، اللهم عندك احتسبت مصيبتي هذه فاجرني عليها، فإذا اردت ان اقول: وعضني خيرا منها، قلت في نفسي: اعاض خيرا من ابي سلمة، ثم قلتها، فعاضني الله محمدا صلى الله عليه وسلم، وآجرني في مصيبتي. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ قُدَامَةَ الْجُمَحِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ حَدَّثَهَا، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصَابُ بِمُصِيبَةٍ، فَيَفْزَعُ إِلَى مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ مِنْ قَوْلِهِ: إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ، اللَّهُمَّ عِنْدَكَ احْتَسَبْتُ مُصِيبَتِي فَأْجُرْنِي فِيهَا وَعُضْنِي مِنْهَا، إِلَّا آجَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهَا وَعَاضَهُ خَيْرًا مِنْهَا"، قَالَتْ: فَلَمَّا تُوُفِّيَ أَبُو سَلَمَةَ، ذَكَرْتُ الَّذِي حَدَّثَنِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ، اللَّهُمَّ عِنْدَكَ احْتَسَبْتُ مُصِيبَتِي هَذِهِ فَأْجُرْنِي عَلَيْهَا، فَإِذَا أَرَدْتُ أَنْ أَقُولَ: وَعِضْنِي خَيْرًا مِنْهَا، قُلْتُ فِي نَفْسِي: أُعَاضُ خَيْرًا مِنْ أَبِي سَلَمَةَ، ثُمَّ قُلْتُهَا، فَعَاضَنِي اللَّهُ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَآجَرَنِي فِي مُصِيبَتِي.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ابوسلمہ رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا: انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جس مسلمان کو کوئی مصیبت پیش آئے، تو وہ گھبرا کر اللہ کے فرمان کے مطابق یہ دعا پڑھے: «إنا لله وإنا إليه راجعون اللهم عندك احتسبت مصيبتي فأجرني فيها وعضني منها»”ہم اللہ ہی کی ملک ہیں اور اسی کی جانب لوٹ کر جانے والے ہیں، اے اللہ! میں نے تجھی سے اپنی مصیبت کا ثواب طلب کیا، تو مجھے اس میں اجر دے، اور مجھے اس کا بدلہ دے“ جب یہ دعا پڑھے گا تو اللہ تعالیٰ اس کا اجر دے گا، اور اس سے بہتر اس کا بدلہ عنایت کرے گا“۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: جب (میرے شوہر) ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کا انتقال ہو گیا، تو مجھے وہ حدیث یاد آئی، جو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر مجھ سے بیان کی تھی، چنانچہ میں نے کہا: «إنا لله وإنا إليه راجعون اللهم عندك احتسبت مصيبتي فأجرني فيها وعضني منها» اور جب «وعضني خيرا منها»”مجھے اس سے بہتر بدلا دے“ کہنے کا ارادہ کیا تو دل میں سوچا: کیا مجھے ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے بہتر بدلہ دیا جا سکتا ہے؟ پھر میں نے یہ جملہ کہا، تو اللہ تعالیٰ نے مجھے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے بدلہ میں دے دیا اور میری مصیبت کا بہترین اجر مجھے عنایت فرمایا۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدعوات 84 (3511)، (تحفة الأشراف: 6577)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/27) (صحیح)» (سند میں عبد الملک بن قدامہ ضعیف ہیں، لیکن دوسرے طریق سے یہ صحیح ہے)
It was narrated from Umm Salamah that Abu Salamah told her that he heard the Messenger of Allah (ﷺ) say:
“There is no Muslim who is stricken with a calamity and reacts by saying as Allah has commanded: ‘Inna lillahi, wa inna ilayhi raji’un. Allahumma indakah-tasabtu musibati, fajurni iha, wa ‘awwidni minha (Truly, to Allah we belong and truly, to Him we shall return. O Allah, with You I seek reward for my calamity, so reward me for it and compensate me),’ but Allah will reward him for that and compensate him with something better than it.” She said: “When Abu Salamah died, I remembered what he had told me from the Messenger of Allah (ﷺ) and I said: ‘Inna lillahi, wa inna ilayhi raji’un. Allahumma indakah-tasabtu musibati, fajurni ihaiha (Truly, to Allah we belong and truly, to Him we shall return. O Allah, with You I seek reward for my calamity, so reward me for it).’ But when I wanted to say wa ‘awwidni minha (and compensate me with better), I said to myself: ‘How can I be compensated with something better than Abu Salamah?’ Then I said it, and Allah compensated me with Muhammad (ﷺ) and rewarded me for my calamity.”
ما من مسلم يصاب بمصيبة فيفزع إلى ما أمر الله به من قوله إنا لله وإنا إليه راجعون اللهم عندك احتسبت مصيبتي فأجرني فيها وعضني منها إلا آجره الله عليها وعاضه خيرا منها
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1598
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) مصیبت پر صبر کا ثواب آخرت میں بھی ملتا ہے۔ اور دنیا میں بھی صبر کی وجہ سے اللہ کی نعمت حاصل ہوتی ہے۔
(2) اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے جس حکم کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ اس سے مراد قرآن مجید میں اللہ کا یہ فرمان ہے۔ ﴿وَبَشِّرِ ٱلصَّـٰبِرِينَ ﴿155﴾ ٱلَّذِينَ إِذَآ أَصَـٰبَتْهُم مُّصِيبَةٌ قَالُوٓا۟ إِنَّا لِلَّـهِ وَإِنَّآ إِلَيْهِ رَٰجِعُونَ ﴿156﴾ أُو۟لَـٰٓئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَوَٰتٌ مِّن رَّبِّهِمْ وَرَحْمَةٌ ۖ وَأُو۟لَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلْمُهْتَدُونَ﴾(البقرة: 155۔ 157) اور ان صبر کرنے والوں کو خوش خبری دے دیجئے۔ جنھیں جب کوئی مصیبت آتی ہے۔ تو کہہ دیتے ہیں کہ ہم تو خود اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہیں۔ اور ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ ان پر ان کے رب کی نوازشیں اور رحمتیں ہیں اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں۔
(3) اس سے صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین کے ایمان کا کمال ظاہر ہوتا ہے۔ کہ بظاہر اس دعا کی قبولیت کا امکان نہیں تھا۔ لیکن پھر بھی ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمان نبوی ﷺ کی تعمیل کرتے ہوئے دعا کی اور ارشاد نبوی کو حق سچ جانا۔
(4) جو لوگ اللہ کے وعدوں پر ایمان رکھتے ہیں۔ اللہ ان کی حاجتیں پوری فرماتا ہے۔ اور اپنے وعدے پورے کرتا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1598
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3511
´سابقہ باب سے متعلق کا ایک اور باب۔` ابوسلمہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو کوئی مصیبت لاحق ہو تو اسے: «إنا لله وإنا إليه راجعون اللهم عندك احتسبت مصيبتي فأجرني فيها وأبدلني منها خيرا»”ہم سب اللہ کے لیے ہیں اور ہم اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں، اے اللہ! میں اپنی مصیبتوں کا اجر تجھ سے چاہتا ہوں مجھے تو ان پر (صبر کرنے کا) اچھا اجر دے، اور ان مصیبتوں کے بدلے مجھے ان سے اچھا دے“، پڑھنا چاہیئے، پھر جب ابوسلمہ رضی الله عنہ کی موت کا وقت آ گیا تو انہوں نے دعا کی: «اللهم اخلف في أهلي خيرا مني»”اے اللہ! میرے گھر والوں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3511]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: ہم سب اللہ کے لیے ہیں اور ہم اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں، اے اللہ! میں اپنی مصیبتوں کا اجر آپ سے چاہتا ہوں مجھے تو ان پر (صبر کرنے کا) اچھا اجر دے، اور ان مصیبتوں کے بدلے مجھے ان سے اچھا دے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3511