كتاب الجنائز کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل 58. بَابُ: مَا جَاءَ فِيمَنْ أُصِيبَ بِسِقْطٍ باب: حمل ساقط ہو جانے والی عورت کا ثواب۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ناتمام بچہ جسے میں آگے بھیجوں، میرے نزدیک اس سوار سے زیادہ محبوب ہے جسے میں پیچھے چھوڑ جاؤں ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14831، ومصباح الزجاجة: 582) (ضعیف)» (یزید بن رومان کا سماع ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے نہیں ہے، اور یزید بن عبد الملک ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 4307)
وضاحت: ۱؎: عربی میں «سقط» اس ادھورے اور ناقص بچے کو کہتے ہیں جو مدت حمل تمام ہونے سے پہلے پیدا ہو اور اس کے اعضاء پورے نہ بنے ہوں، اکثر ایسا بچہ پیدا ہوکر اسی وقت یا دو تین دن کے بعد مر جاتا ہے۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ساقط بچہ اپنے رب سے جھگڑا کرے گا ۱؎، جب وہ اس کے والدین کو جہنم میں ڈالے گا، تو کہا جائے گا: رب سے جھگڑنے والے ساقط بچے! اپنے والدین کو جنت میں داخل کر، وہ ان دونوں کو اپنی ناف سے کھینچے گا یہاں تک کہ جنت میں لے جائے گا ۱؎“۔ ابوعلی کہتے ہیں: «يُراغم ربه» کے معنی ( «یغاضب») یعنی اپنے رب سے جھگڑا کرنے کے ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10132، ومصباح الزجاجة: 583) (ضعیف)» (اس کی سند میں مندل بن علی ضعیف ہیں)
وضاحت: ۱؎: جھگڑا کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سے با اصرار سفارش کرے گا، اور اپنے والدین کو بخشوانے کی جی جان سے کوشش کرے گا یہاں تک کہ اس کی سفارش قبول کی جائے گی۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، ساقط بچہ اپنی ماں کو اپنی ناف سے جنت میں کھینچے گا جب کہ وہ ثواب کی نیت سے صبر کرے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11330، ومصباح الزجاجة: 584)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/241) (صحیح)» (لیکن شاہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، اس کی سند میں یحییٰ بن عبید اللہ بن موھب ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: تراجع الألبانی: رقم: 597)
قال الشيخ الألباني: صحيح
|