سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الجنائز
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
Chapters: Regarding Funerals
4. بَابُ: مَا جَاءَ فِيمَا يُقَالُ عِنْدَ الْمَرِيضِ إِذَا حُضِرَ
باب: جانکنی کے وقت مریض کے پاس کیا دعا پڑھی جائے؟
Chapter: What was narrated concerning what is to be said to the sick person when death approaches
حدیث نمبر: 1447
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن شقيق ، عن ام سلمة ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا حضرتم المريض او الميت، فقولوا خيرا، فإن الملائكة يؤمنون على ما تقولون"، فلما مات ابو سلمة، اتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، إن ابا سلمة قد مات، قال:" قولي: اللهم اغفر لي وله، واعقبني منه عقبى حسنة"، قالت: ففعلت فاعقبني الله من هو خير منه، محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا حَضَرْتُمَ الْمَرِيضَ أَوِ الْمَيِّتَ، فَقُولُوا خَيْرًا، فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَى مَا تَقُولُونَ"، فَلَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ، أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا سَلَمَةَ قَدْ مَاتَ، قَالَ:" قُولِي: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَلَهُ، وَأَعْقِبْنِي مِنْهُ عُقْبًى حَسَنَةً"، قَالَتْ: فَفَعَلْتُ فَأَعْقَبَنِي اللَّهُ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْهُ، مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم بیمار یا میت کے پاس جاؤ، تو اچھی بات کہو، اس لیے کہ فرشتے تمہاری باتوں پہ آمین کہتے ہیں، چنانچہ جب (میرے شوہر) ابوسلمہ کا انتقال ہوا تو میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، اور میں نے کہا: اللہ کے رسول! ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کا انتقال ہو گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم یہ کلمات کہو : «اللهم اغفر لي وله وأعقبني منه عقبى حسنة»  اے اللہ مجھ کو اور ان کو بخش دے، اور مجھے ان کا نعم البدل عطا فرما۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے ایسا ہی کیا، تو اللہ تعالیٰ نے مجھے ان سے بہتر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے نعم البدل کے طور پر عطا کیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجنائز 3 (919)، سنن ابی داود/الجنائز 19 (3115)، سنن الترمذی/الجنائز 7 (977) سنن النسائی/الجنائز 3 (1826)، (تحفة الأشراف: 18162)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجنائز 14 (42)، مسند احمد (6/291، 306، 322) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: دوسری روایت میں ہے کہ میں نے اپنے دل میں کہا: ابوسلمہ سے بہتر کون ہو گا، پھر اللہ تعالیٰ نے محمد رسول اللہ ﷺ کو دیا، جو ابوسلمہ سے بہتر تھے، ابوسلمہ کی وفات کے بعد ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم ﷺ سے نکاح کر لیا۔

It was narrated that Umm Salamah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘When you visit one who is sick or dying, say good things, for the angels say: Amin to whatever you say.’ When Abu Salamah died, I came to the Prophet (ﷺ) and said: ‘O Messenger of Allah! Abu Salamah has died.’ He said: ‘Say: “Allahummaghfir li wa lahu, wa a’qibni minhu ‘uqba hasanah (O Allah, forgive me and him, and compensate me with someone better than him).’” She said: ‘I said that, and Allah compensated me with someone better than him: Muhammad the Messenger of Allah (ﷺ).’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1448
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا علي بن الحسن بن شقيق ، عن ابن المبارك ، عن سليمان التيمي ، عن ابي عثمان وليس بالنهدي ، عن ابيه ، عن معقل بن يسار ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اقرءوها عند موتاكم"، يعني: يس.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ ، عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ وَلَيْسَ بِالنَّهْدِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْرَءُوهَا عِنْدَ مَوْتَاكُمْ"، يَعْنِي: يس.
معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے مردوں کے پاس اسے یعنی سورۃ يس پڑھو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الجنائز 24 (3121) (تحفة الأشراف: 11479)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/26، 27) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ملاحظہ ہو: الإرواء: 688، وسلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 5861، ابوعثمان کے والد مجہول ہیں)

It was narrated from Ma’qil bin Yasar that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Recite Qur’an near your dying ones,” meaning Ya-Sin.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 1449
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا يزيد بن هارون . ح وحدثنا محمد بن إسماعيل ، حدثنا المحاربي ، جميعا عن محمد بن إسحاق ، عن الحارث بن فضيل ، عن الزهري ، عن عبد الرحمن بن كعب بن مالك ، عن ابيه ، قال: لما حضرت كعبا الوفاة اتته ام بشر بنت البراء بن معرور ، فقالت:" يا ابا عبد الرحمن، إن لقيت فلانا فاقرا عليه مني السلام"، قال: غفر الله لك يا ام بشر، نحن اشغل من ذلك، قالت: يا ابا عبد الرحمن، اما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن ارواح المؤمنين في طير خضر، تعلق في شجر الجنة"، قال: بلى، قالت: فهو ذاك.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ ، جَمِيعًا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ فُضَيْلٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: لَمَّا حَضَرَتْ كَعْبًا الْوَفَاةُ أَتَتْهُ أُمُّ بِشْرٍ بِنْتُ الْبَرَاءِ بْنِ مَعْرُورٍ ، فَقَالَتْ:" يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، إِنْ لَقِيتَ فُلَانًا فَاقْرَأْ عَلَيْهِ مِنِّي السَّلَامَ"، قَالَ: غَفَرَ اللَّهُ لَكِ يَا أُمَّ بِشْرٍ، نَحْنُ أَشْغَلُ مِنْ ذَلِكَ، قَالَتْ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَمَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ أَرْوَاحَ الْمُؤْمِنِينَ فِي طَيْرٍ خُضْرٍ، تَعْلُقُ فِي شَجَرِ الْجَنَّةِ"، قَالَ: بَلَى، قَالَتْ: فَهُوَ ذَاكَ.
عبدالرحمٰن بن کعب بن مالک بیان کرتے ہیں کہ جب ان کے والد کعب رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت آیا، تو ان کے پاس ام بشر بنت براء بن معرور (رضی اللہ عنہما) آئیں، اور کہنے لگیں: اے ابوعبدالرحمٰن! اگر فلاں سے آپ کی ملاقات ہو تو ان کو میرا سلام کہیں، کعب رضی اللہ عنہ نے کہا: اے ام بشر! اللہ تمہیں بخشے، ہمیں اتنی فرصت کہاں ہو گی کہ ہم لوگوں کا سلام پہنچاتے پھریں، انہوں نے کہا: اے ابوعبدالرحمٰن! کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے نہیں سنا: مومنوں کی روحیں سبز پرندوں کی صورت میں ہوں گی، اور جنت کے درختوں سے کھاتی چرتی ہوں گی، کعب رضی اللہ عنہ کہا: کیوں نہیں، ضرور سنی ہے، تو انہوں نے کہا: بس یہی مطلب ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/فضائل الجہاد 13 (1641)، سنن النسائی/الجنائز 117 (2075)، (تحفة الأشراف: 11148)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجنائز 16 (49)، مسند احمد (3/455، 456، 460، 6/386، 425) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، اس لئے یہ ضعیف ہے، لیکن مرفوع حدیث صحیح ہے، جو (4271) نمبر پر آ رہی ہے)

It was narrated from ‘Abdur-Rahman bin Ka’b bin Malik, about Ka’b: “When Ka’b was dying, Umm Bishr bint Bara’ bin Ma’rur came to him and said: ‘O Abu ‘Abdur-Rahman! If you meet so-and-so, convey Salam to him from me.’ He said: ‘May Allah forgive you, O Umm Bishr! We are too busy to think of that.’ She said: ‘O Abu ‘Abdur-Rahman! Did you not hear the Messenger of Allah (ﷺ) say: “The souls of the believers are in green birds, eating from the trees of Paradise”?’ He said: ‘Yes.’ She said: ‘That is what I mean.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 1450
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا احمد بن الازهر ، حدثنا محمد بن عيسى ، حدثنا يوسف بن الماجشون ، حدثنا محمد بن المنكدر ، قال:" دخلت على جابر بن عبد الله وهو يموت، فقلت: اقرا على رسول الله صلى الله عليه وسلم السلام".
(موقوف) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْأَزْهَرِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ الْمَاجِشُونِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ ، قَالَ:" دَخَلْتُ عَلَى جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ يَمُوتُ، فَقُلْتُ: اقْرَأْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّلَامَ".
محمد بن منکدر کہتے ہیں کہ میں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کی وفات کے وقت ان کے پاس گیا، تو میں نے ان سے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کہئے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3095، ومصباح الزجاجة: 513)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/69) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (شیخ البانی نے اسے ضعیف کہا ہے، ضعیف الجامع: 275، مسند احمد کے محققین نے اسے صحیح الاسناد کہا ہے، ملاحظہ ہو: 11660، 19482)

Muhammad bin Munkadir said: “I entered upon Jabir bin ‘Abdullah when he was dying, and I said: ‘Convey my Salam to the Messenger of Allah (ﷺ).’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.