كتاب الجنائز کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل 35. بَابُ: مَا جَاءَ فِي الْقِيَامِ لِلْجِنَازَةِ باب: جنازہ دیکھ کر کھڑے ہونے کا بیان۔
عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ، یہاں تک کہ وہ تم سے آگے نکل جائے، یا رکھ دیا جائے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 46 (1307)، 47 (1308)، صحیح مسلم/الجنائز24 (958)، سنن ابی داود/الجنائز 47 (3172)، سنن الترمذی/الجنائز 51 (1042)، سنن النسائی/الجنائز 45 (1916)، (تحفة الأشراف: 5041)، مسند احمد (3/445، 446، 447) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے ایک جنازہ لے جایا گیا، تو آپ کھڑے ہو گئے اور فرمایا: ”کھڑے ہو جاؤ! اس لیے کہ موت کی ایک گھبراہٹ اور دہشت ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15066، ومصباح الزجاجة: 550)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/287، 343) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازہ کے لیے کھڑے ہوئے تو ہم بھی کھڑے ہوئے، پھر آپ بیٹھ گئے، تو ہم بھی بیٹھ گئے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنائز 25 (962)، سنن ابی داود/الجنائز 47 (3175)، سنن الترمذی/الجنائز 52 (1044)، سنن النسائی/الجنائز 81 (2001)، (تحفة الأشراف: 19276)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجنائز 11 (33)، مسند احمد (1/82، 83، 131، 138) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی جنازے کے پیچھے چلتے تو اس وقت تک نہ بیٹھتے جب تک کہ اسے قبر میں نہ رکھ دیا جاتا، ایک یہودی عالم آپ کے سامنے آیا، اور کہا: اے محمد! ہم بھی ایسے ہی کرتے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھنا شروع کر دیا، اور فرمایا: ”ان کی مخالفت کرو ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجنائز 47 (3176)، سنن الترمذی/الجنائز 35 (1020)، (تحفة الأشراف: 5076) (حسن) (تراجع الألبانی: رقم: 437)»
وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ پہلے نبی اکرم ﷺ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو جنازہ دیکھ کر کھڑے ہو جانے کا حکم دیا تھا، پھر جب آپ کو یہ معلوم ہوا کہ یہود بھی ایسا کرتے ہیں تو آپ نے ان کی مخالفت کا حکم دیا جس سے سابق حکم منسوخ ہو گیا۔ قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف سنن أبي داود (3176) ترمذي (1020) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 433 |