كتاب الجنائز کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل 15. بَابُ: مَا جَاءَ فِي شُهُودِ الْجَنَائِزِ باب: جنازہ میں شرکت کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنازہ کو جلدی لے کر چلو کیونکہ اگر وہ نیک ہے تو تم اس کو نیکی کی طرف جلدی پہنچا دو گے، اور اگر بد ہے تو بدی کو اپنی گردن سے اتار پھینکو گے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 51 (1315)، صحیح مسلم/الجنائز 16 (944)، سنن ابی داود/الجنائز50 (3181)، سنن الترمذی/الجنائز30 (1015)، سنن النسائی/الجنائز 44 (1911)، (تحفة الأشراف: 13124)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجنائز 16 (56)، مسند احمد (2/240) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوعبیدہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جو کوئی جنازہ کے ساتھ جائے تو (باری باری) چارپائی کے چاروں پایوں کو اٹھائے، اس لیے کہ یہ سنت ہے، پھر اگر چاہے تو نفلی طور پر اٹھائے اور اگر چاہے تو چھوڑ دے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9612، ومصباح الزجاجة: 526) (ضعیف)» (اس سند میں انقطاع ہے، کیونکہ ابو عبیدة (عامر) نے اپنے والد سے کوئی حدیث نہیں سنی ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جنازہ دیکھا جسے لوگ دوڑتے ہوئے لے جا رہے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اطمینان سے چلو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9129، ومصباح الزجاجة: 527)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/403، 406، 412) (منکر)» (اس کی سند میں لیث بن ابی سلیم ضعیف ہیں، اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی سابقہ حدیث کے معارض ہے، اس لئے یہ حدیث منکر ہے)
قال الشيخ الألباني: منكر
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جنازہ میں کچھ لوگوں کو جانوروں پر سوار دیکھا، تو فرمایا: ”تمہیں شرم نہیں آتی کہ اللہ کے فرشتے پیدل چل رہے ہیں اور تم سوار ہو“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الجنائز 28 (1012)، (تحفة الأشراف: 2081)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الجنائز48 (3177) (ضعیف)» (اس کی سند میں ابو بکر بن ابی مریم ضعیف ہیں، اور بقیہ بن ولید مدلس ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”سوار شخص جنازہ کے پیچھے چلے اور پیدل شخص (آگے پیچھے، دائیں، بائیں) جہاں چاہے چلے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجنائز 49 (3180)، سنن الترمذی/الجنائز 42 (1031)، سنن النسائی/الجنائز 55 (1944)، (تحفة الأشراف: 11490)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/247، 248، 249، 252) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|