(مرفوع) اخبرنا ابو علي محمد بن يحيى بن ايوب مروزي، قال: حدثنا عبد الله بن عثمان، قال: حدثنا عيسى بن عبيد الكندي خراساني، قال: سمعت عبد الله بن بريدة، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بينا هو يسير إذ حل بقوم , فسمع لهم لغطا، فقال:" ما هذا الصوت؟" , قالوا: يا نبي الله , لهم شراب يشربونه، فبعث إلى القوم فدعاهم، فقال:" في اي شيء تنتبذون؟" , قالوا: ننتبذ في النقير، والدباء، وليس لنا ظروف، فقال:" لا تشربوا إلا فيما اوكيتم عليه"، قال: فلبث بذلك ما شاء الله ان يلبث ثم رجع عليهم فإذا هم قد اصابهم وباء واصفروا، قال:" ما لي اراكم قد هلكتم؟" , قالوا: يا نبي الله ارضنا وبيئة، وحرمت علينا، إلا ما اوكينا عليه، قال:" اشربوا وكل مسكر حرام". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِيٍّ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ مَرْوَزِيٌّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ عُبَيْدٍ الْكِنْدِيُّ خُرَاسَانِيٌّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَا هُوَ يَسِيرُ إِذْ حَلَّ بِقَوْمٍ , فَسَمِعَ لَهُمْ لَغَطًا، فَقَالَ:" مَا هَذَا الصَّوْتُ؟" , قَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ , لَهُمْ شَرَابٌ يَشْرَبُونَهُ، فَبَعَثَ إِلَى الْقَوْمِ فَدَعَاهُمْ، فَقَالَ:" فِي أَيِّ شَيْءٍ تَنْتَبِذُونَ؟" , قَالُوا: نَنْتَبِذُ فِي النَّقِيرِ، وَالدُّبَّاءِ، وَلَيْسَ لَنَا ظُرُوفٌ، فَقَالَ:" لَا تَشْرَبُوا إِلَّا فِيمَا أَوْكَيْتُمْ عَلَيْهِ"، قَالَ: فَلَبِثَ بِذَلِكَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَلْبَثَ ثُمَّ رَجَعَ عَلَيْهِمْ فَإِذَا هُمْ قَدْ أَصَابَهُمْ وَبَاءٌ وَاصْفَرُّوا، قَالَ:" مَا لِي أَرَاكُمْ قَدْ هَلَكْتُمْ؟" , قَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَرْضُنَا وَبِيئَةٌ، وَحَرَّمْتَ عَلَيْنَا، إِلَّا مَا أَوْكَيْنَا عَلَيْهِ، قَالَ:" اشْرَبُوا وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں جا رہے تھے، اسی دوران اچانک کچھ لوگوں کے پاس ٹھہرے، تو ان میں کچھ گڑبڑ آواز سنی، فرمایا: ”یہ کیسی آواز ہے؟“ لوگوں نے کہا: اللہ کے نبی! ان کا ایک قسم کا مشروب ہے جسے وہ پی رہے ہیں، آپ نے لوگوں کو بلا بھیجا اور فرمایا: ”تم لوگ کس چیز میں نبیذ تیار کرتے ہو؟“ وہ بولے: ہم لوگ لکڑی کے برتن اور کدو کی تونبی میں تیار کرتے ہیں۔ ہمارے پاس (ان کے علاوہ) دوسرے برتن نہیں ہوتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم صرف ڈاٹ لگے ہوئے برتنوں میں پیو“، پھر آپ وہاں کچھ دنوں تک ٹھہرے رہے جب تک اللہ تعالیٰ کو منظور تھا، پھر جب ان کے پاس لوٹ کر گئے تو دیکھا کہ وہ استسقاء کے مرض میں مبتلا ہو کر پیلے پڑ گئے ہیں، آپ نے فرمایا: ”کیا وجہ ہے کہ میں تمہیں تباہ و برباد دیکھ رہا ہوں“، وہ بولے: اللہ کے نبی! ہمارا علاقہ وبائی ہے آپ نے ہم پر (تمام برتن) حرام کر دیے سوائے ان برتنوں کے جن پر ہم نے ڈاٹ لگائی ہو، آپ نے فرمایا: پیو (جیسے چاہو) البتہ ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5658
اردو حاشہ: (1) اس حدیث میں سابقہ نہی وممانعت کے نسخ کا بیان ہے۔ پہلے آپ نے انھیں یہ حکم ارشاد فرمایا تھا کہ ایسے برتنوں میں نبیذ بنایا کرو جن کےمنہ تسمے یا دھاگے وغیرہ سے بند کر کے باندھے جا سکتے ہوں۔ پھر بعد ازاں آپ نے یہ پابندی نرم کردی اورصرف یہ پابندی برقرار رکھی کہ ہرنشہ آور مشروب حرام ہے۔ (2) شراب اور دیگر نشہ آور اشیاء کےنقضانات میں سے چند یہ ہیں: غل غپاڑہ مچانا، ہذیان بکنا، اونچی اونچی بولنا، حرمتوں کو پامال کرنا، بے ہودگی اور آوارگی کا مظاہرہ کرنا، دیوانگی اور عشق وفریفتگی کا مظہر بن جانا، خواہشات کی پیروی کرنا او ربے حیا بن جانا۔ (3) نشہ آور مشروبات ومطعومات اس لیے بھی ناجائز ہیں کہ ان کے استعمال سے انسانی عقل وشعور ماؤف ہو جاتے ہیں، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو صاحب شعور بنایا ہے۔ انسانی شرف وکمال میں عقل وخرد کا بہت زیادہ عمل وخلل ہے بلکہ دیگر جانداروں سے، اسے امتیاز عقل وشعور ہی کی وجہ سے ہے۔ اور نشہ عقل کا دشمن ہے، لہٰذا یہ حرام ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5658