(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا يزيد بن هارون، قال: حدثنا منصور بن حيان سمع سعيد بن جبير يحدث: انه سمع ابن عمر، وابن عباس انهما شهدا على رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انه نهى عن الدباء، والحنتم، والمزفت، والنقير، ثم تلا رسول الله صلى الله عليه وسلم هذه الآية: وما آتاكم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا سورة الحشر آية 7". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ حَيَّانَ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يُحَدِّثُ: أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ، وَابْنَ عَبَّاسٍ أَنَّهُمَا شَهِدَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ نَهَى عَنِ الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالْمُزَفَّتِ، وَالنَّقِيرِ، ثُمَّ تَلَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ الْآيَةَ: وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا سورة الحشر آية 7".
عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے، آپ نے کدو کی تونبی، لاکھی برتن، روغنی برتن اور لکڑی کے برتن سے منع فرمایا، پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: «وما آتاكم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا»”رسول جو کچھ تمہیں دیں اسے لے لو، اور جس سے تمہیں روکیں، اس سے رک جاؤ“(الحشر: ۷)۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5646
اردو حاشہ: امام نسائی ؒ کا مقصود یہ ثابت کرنا ہے کہ ان برتنو ں سے نہی حرمت پر محمول ہے، کراہت پر نہیں۔ اور یہ بات مذکورہ آیت سے صاف ثابت ہو رہی ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی بعد میں ان برتنوں کے استعمال کی اجازت نہیں دے سکتے جو کہ صحیح ثابت ہے، لہٰذا محقق بات یہ ہے کہ آپ نےشراب کی تحریم کے ساتھ ان برتنوں کا استعمال حکما رو ک دیا تھا۔ بعد میں جب شراب ختم ہوگئی توآپ نے ان برتنوں کے بنانا بہتر نہیں۔ مجبوری ہو تو بنائی جا سکتی ہے مگر نشے سے بچانا ضروری ہے۔ نبیذ کے علاوہ ان برتنوں کا دیگر استعمال قطعا صحیح ہے اور اس میں کوئی کراہت نہیں۔ اس طریقے سےتمام متعلقہ روایات میں تطبیق ہو جائے گی اور ہر روایت پر عمل ہوجائے گا۔ واللہ أعلم۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5646