كتاب الزاينة (من المجتبى) کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل 101. بَابُ: التَّغْلِيظِ فِي جَرِّ الإِزَارِ باب: ٹخنے سے نیچے تہبند لٹکانے کی سنگینی کا بیان۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک شخص تکبر (گھمنڈ) سے اپنا تہبند لٹکاتا تھا،) تو اسے زمین میں دھنسا دیا گیا، چنانچہ وہ قیامت تک زمین میں دھنستا جا رہا ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الٔنبیاء 54 (3485)، اللباس 5 (5790)، (تحفة الأشراف: 6998)، مسند احمد (2/66) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اگر کسی مجبوری سے خود سے پاجامہ (تہبند) ٹخنے سے نیچے آ جاتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، اور ”تکبر سے“ کی قید احتراز نہیں ہے، (کہ اگر تکبر سے تہبند لٹکائے تو حرام ہے، ورنہ نہیں) بلکہ یہ لفظ اس لیے آیا ہے کہ عام طور سے تہبند کا لٹکانا پہلے تکبر اور گھمنڈ ہی سے ہوتا تھا، بہت سی روایات میں لفظ «خیلاء» نہیں ہے، «ازار» میں وہ سارے کپڑے شامل ہیں جو تہبند (لنگی) کی جگہ پہنے جاتے ہیں، دیکھئیے حدیث نمبر ۵۳۳۱- ۵۳۳۷۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے تکبر (گھمنڈ) سے اپنا کپڑا (ٹخنے سے نیچے) لٹکایا (یا یوں فرمایا: جو شخص تکبر سے اپنا کپڑا لٹکاتا ہے) اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف نہیں دیکھے گا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/5 (5791 تعلیقًا)، صحیح مسلم/اللباس9(2062)، (تحفة الأشراف: 8282) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے (ٹخنے سے نیچے) اپنا کپڑا تکبر سے لٹکایا، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف نہیں دیکھے گا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 5 (5791)، صحیح مسلم/اللباس 9 (2062م)، (تحفة الأشراف: 7409)، مسند احمد (2/42، 46) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|