كتاب الزاينة (من المجتبى) کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل 81. بَابُ: طَرْحِ الْخَاتَمِ وَتَرْكِ لُبْسِهِ باب: انگوٹھی اتار دینے اور نہ پہننے کا بیان۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انگوٹھی بنوائی اور اسے پہنا، اور فرمایا: ”اس نے آج سے میری توجہ تمہاری طرف سے بانٹ دی ہے، ایک نظر اسے دیکھتا ہوں اور ایک نظر تمہیں“، پھر آپ نے وہ انگوٹھی اتار پھینکی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5515)، مسند احمد (1/322) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی ایک انگوٹھی بنوائی، آپ اسے پہنتے تھے اور اس کا نگینہ ہتھیلی کی طرف رکھتے، تو لوگوں نے بھی (انگوٹھیاں) بنوائیں، پھر آپ منبر پر بیٹھے اور اسے اتار پھینکا اور فرمایا: ”میں یہ انگوٹھی پہنتا تھا اور اس کا نگینہ اندر کی طرف رکھتا تھا“، پھر آپ نے اسے پھینک دی، پھر فرمایا: ”اللہ کی قسم! میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا“، پھر لوگوں نے بھی اپنی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الٔلیمان 6 (6651)، صحیح مسلم/اللباس 11 (2091)، (تحفة الأشراف: 8281)، مسند احمد (2/119) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں چاندی کی ایک انگوٹھی ۱؎ صرف ایک دن دیکھی، تو لوگوں نے بھی بنوائی اور اسے پہنا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھینک دی تو لوگوں نے بھی پھینک دی۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 46 (5868 تعلیقًا)، صحیح مسلم/اللباس 14 (2093)، سنن ابی داود/الخاتم 2 (4221)، (تحفة الأشراف: 1475)، مسند احمد (3/160، 206، 223، 225) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ راوی کا وہم ہے، کیونکہ صحیح یہ ہے کہ آپ نے سونے کی انگوٹھی بنوائی۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی ایک انگوٹھی بنوائی اور اس کا نگینہ ہتھیلی کی طرف رکھا، تو لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیاں بنوائیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگوٹھی اتار دی تو لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں اتار دیں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی، جس سے آپ (خطوط پر) مہر لگاتے تھے اور اس کو پہنتے نہیں تھے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5221 (صحیح) (اس میں لفظ ’’ولا یلبسہ‘‘ شاذ ہے، بقیہ حدیث صحیح ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله ولا يلبسه فإنه شاذ
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی ایک انگوٹھی بنوائی اور اس کا نگینہ ہتھیلی کی طرف رکھا، پھر لوگوں نے بھی انگوٹھیاں بنوائیں، تو آپ نے اسے نکال دیا اور فرمایا: ”میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی اور اسے اپنے ہاتھ میں پہن لیا، پھر وہ انگوٹھی ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں رہی، پھر عمر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں، پھر عثمان رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں یہاں تک کہ وہ اریس نامی کنویں میں ضائع ہو گئی۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/اللباس 12 (2091)، (تحفة الٔاشراف: 8089) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|