كتاب الزاينة (من المجتبى) کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل 82. بَابُ: ذِكْرِ مَا يُسْتَحَبُّ مِنْ لُبْسِ الثِّيَابِ وَمَا يُكْرَهُ مِنْهَا باب: مستحب اور مکروہ لباس کا بیان۔
ابوالاحوص کے والد عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ نے مجھے خستہ حالت میں دیکھا، تو فرمایا: ”کیا تمہارے پاس کچھ مال و دولت ہے؟“ میں نے کہا: جی ہاں! اللہ تعالیٰ نے مجھے ہر طرح کا مال دے رکھا ہے، آپ نے فرمایا: ”جب تمہارے پاس مال ہو تو اس کے آثار بھی نظر آنے چاہئیں ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5225 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی: فضول خرچی اور ریاء و نمود کے کے بغیر، اور حیثیت کے مطابق آدمی کے اوپر اچھا لباس ہونا چاہیئے، ہاں۔ اسراف، فضول خرچی اور ریاء و نمود والا لباس ناپسندیدہ اور مکروہ ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|