سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الزاينة (من المجتبى)
کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
90. بَابُ: التَّشْدِيدِ فِي لُبْسِ الْحَرِيرِ
باب: ریشم پہننے کی سخت ممانعت اور یہ بیان کہ اسے دنیا میں پہننے والا آخرت میں نہیں پہنے گا۔
Chapter: Stern Warning Against Wearing Silk, and That Whoever Wears it in This World Will Not Wear it in the Hereafter
حدیث نمبر: 5306
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حماد، عن ثابت، قال: سمعت عبد الله بن الزبير وهو على المنبر يخطب، ويقول: قال محمد صلى الله عليه وسلم:" من لبس الحرير في الدنيا، فلن يلبسه في الآخرة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَخْطُبُ، وَيَقُولُ: قَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ لَبِسَ الْحَرِيرَ فِي الدُّنْيَا، فَلَنْ يَلْبَسَهُ فِي الْآخِرَةِ".
ثابت کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو سنا وہ منبر پر خطبہ دیتے ہوئے کہہ رہے تھے: محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے دنیا میں ریشم پہنا وہ آخرت میں اسے ہرگز نہیں پہن سکے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 25 (5833)، (تحفة الأشراف: 5257)، مسند احمد (4/5) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ مردوں کے لیے ہے۔ عورتوں کے لیے ریشم پہننا جائز ہے، جیسا کہ حدیث نمبر ۱۵۵۱ میں گزرا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 5307
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمود بن غيلان، قال: انبانا النضر بن شميل، قال: انبانا شعبة، قال: حدثنا خليفة، قال: سمعت عبد الله بن الزبير، قال: لا تلبسوا نساءكم الحرير، فإني سمعت عمر بن الخطاب، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من لبسه في الدنيا لم يلبسه في الآخرة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَلِيفَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ، قَالَ: لَا تُلْبِسُوا نِسَاءَكُمُ الْحَرِيرَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ لَبِسَهُ فِي الدُّنْيَا لَمْ يَلْبَسْهُ فِي الْآخِرَةِ".
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ تم اپنی عورتوں کو ریشم نہ پہناؤ اس لیے کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے دنیا میں ریشم پہنا، وہ اسے آخرت میں نہیں پہن سکے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 25 (5834)، صحیح مسلم/اللباس 2 (2069)، (تحفة الأشراف: 10483)، مسند احمد (1/46) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کی اپنی سمجھ ہے، انہوں نے اس فرمان کو عام سمجھا حالانکہ یہ مردوں کے لیے ہے، ممکن ہے ان کو وہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم نہیں پہنچ سکی ہو جس میں صراحت ہے کہ ریشم امت کی عورتوں کے لیے حلال اور مردوں کے لیے حرام ہے، واللہ اعلم۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 5308
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا عبد الله بن رجاء، قال: انبانا حرب، عن يحيى بن ابي كثير، قال: حدثني عمران بن حطان، انه سال عبد الله بن عباس: عن لبس الحرير؟ فقال: سل عائشة , فسالت عائشة، قالت: سل عبد الله بن عمر، فسالت ابن عمر , فقال: حدثني ابو حفص ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من لبس الحرير في الدنيا، فلا خلاق له في الآخرة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حَرْبٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عِمْرَانُ بْنُ حِطَّانَ، أَنَّهُ سَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ: عَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ؟ فَقَالَ: سَلْ عَائِشَةَ , فَسَأَلَتْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: سَلْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، فَسَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ , فَقَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَفْصٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ لَبِسَ الْحَرِيرَ فِي الدُّنْيَا، فَلَا خَلَاقَ لَهُ فِي الْآخِرَةِ".
عمران بن حطان سے روایت ہے کہ انہوں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے ریشم پہننے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھ لو، چنانچہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا تو وہ بولیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھ لو، میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا تو انہوں نے کہا: مجھ سے ابوحفص (عمر) رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے دنیا میں ریشم پہنا، اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 25 (5835)، (تحفة الٔاشراف: 10548) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ بطور زجر و تہدید ہے، جو صرف مردوں کے لیے حرام ہیں، البتہ سونے چاندی کے برتن، اور ریشمی زین دونوں کے لیے حرام ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 5309
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سليمان بن سلم، قال: انبانا النضر، قال: حدثنا شعبة، عن قتادة، عن بكر بن عبد الله , وبشر بن المحتفز , عن ابن عمر، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إنما يلبس الحرير من لا خلاق له".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ سَلْمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا النَّضْرُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , وَبِشْرِ بْنِ الْمُحْتَفِزِ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّمَا يَلْبَسُ الْحَرِيرَ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حریر نامی ریشم تو وہی پہنتا ہے جس کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: 6656، 6659) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 5310
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني إبراهيم بن يعقوب، قال: حدثنا ابو النعمان سنة سبع ومائتين، قال: حدثنا الصعق بن حزن، عن قتادة، عن علي البارقي، قال: اتتني امراة تستفتيني , فقلت لها: هذا ابن عمر: , فاتبعته تساله , واتبعتها اسمع ما يقول , قالت: افتني في الحرير؟ , قال:" نهى عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ سَنَةَ سَبْعٍ وَمِائَتَيْنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الصَّعْقُ بْنُ حَزْنٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَلِيٍّ الْبَارِقِيِّ، قَالَ: أَتَتْنِي امْرَأَةٌ تَسْتَفْتِينِي , فَقُلْتُ لَهَا: هَذَا ابْنُ عُمَرَ: , فَاتَّبَعَتْهُ تَسْأَلُهُ , وَاتَّبَعْتُهَا أَسْمَعُ مَا يَقُولُ , قَالَتْ: أَفْتِنِي فِي الْحَرِيرِ؟ , قَالَ:" نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
علی بارقی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت میرے پاس مسئلہ پوچھنے آئی تو میں نے اس سے کہا: یہ ابن عمر رضی اللہ عنہما ہیں، (ان سے پوچھ لو) وہ مسئلہ پوچھنے ان کے پیچھے گئی اور میں بھی اس کے پیچھے گیا تاکہ وہ جو کہیں اسے سنوں، وہ بولی: مجھے حریر نامی ریشم کے بارے میں بتائیے، ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: 7350) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.