كتاب الزاينة (من المجتبى) کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل 78. بَابُ: صِفَةِ خَاتَمِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَنَقْشِهِ باب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی اور اس کے نقش کا بیان۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی بنوائی، پھر اسے پہنا تو لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیاں بنوائیں، آپ نے فرمایا: ”میں اس انگوٹھی کو پہن رہا تھا، لیکن اب میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا“، چنانچہ آپ نے اسے پھینک دی، تو لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5167 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی کا نقش «محمد رسول اللہ» تھا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 8106)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/اللباس 52 (5875)، صحیح مسلم/اللباس 12 (2091)، سنن ابی داود/الخاتم 1 (4218)، سنن الترمذی/الشمائل 11، مسند احمد (2/22، 141) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی، اس کا نگینہ حبشہ کا بنا ہوا تھا، اور اس پر «محمد رسول اللہ» نقش تھا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5199 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شاہ روم کو خط لکھنے کا ارادہ کیا تو لوگوں نے کہا: وہ ایسی کوئی تحریر نہیں پڑھتے جس پر مہر نہ ہو، چنانچہ آپ نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی، گویا میں آپ کے ہاتھ میں اس کی سفیدی کو (اس وقت بھی) دیکھ رہا ہوں، اس میں «محمد رسول اللہ» نقش تھا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5204 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی، اس کا نگینہ حبشہ کا بنا ہوا تھا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5199 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی چاندی کی تھی اور اس کا نگینہ بھی چاندی کا تھا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5201 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم نے انگوٹھی بنوائی ہے اور اس میں «محمد رسول اللہ» نقش کرایا ہے، لہٰذا اب کوئی ایسا نقش نہ کرائے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/اللباس 12 (2092)، سنن ابن ماجہ/اللباس 29 (3640)، (تحفة الٔاشراف: 999)، مسند احمد (3/290) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|