سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
101. بَابُ : التَّغْلِيظِ فِي جَرِّ الإِزَارِ
101. باب: ٹخنے سے نیچے تہبند لٹکانے کی سنگینی کا بیان۔
Chapter: Stern Warning Against Dragging One's Izar
حدیث نمبر: 5329
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا الليث، عن نافع. ح وانبانا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا بشر، قال: حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من جر ثوبه , او قال: إن الذي يجر ثوبه من الخيلاء لم ينظر الله إليه يوم القيامة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ. ح وَأَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ , أَوْ قَالَ: إِنَّ الَّذِي يَجُرُّ ثَوْبَهُ مِنَ الْخُيَلَاءِ لَمْ يَنْظُرِ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے تکبر (گھمنڈ) سے اپنا کپڑا (ٹخنے سے نیچے) لٹکایا (یا یوں فرمایا: جو شخص تکبر سے اپنا کپڑا لٹکاتا ہے) اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف نہیں دیکھے گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/5 (5791 تعلیقًا)، صحیح مسلم/اللباس9(2062)، (تحفة الأشراف: 8282) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

سنن نسائی کی حدیث نمبر 5329 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5329  
اردو حاشہ:
اپنا کپڑا گویا ازار کے علاوہ قمیص یا چادر کو بھی زمین پر گھسیٹنا جائز نہیں جب کہ بعض فقہاء نے یہاں کپڑے سے مراد تہبند ہی لیا ہے۔ گویا قمیص لٹکا سکتا ہے مگر یہ اس صریح اور واضح حکم شریعت کے خلاف ہے۔ واللہ أعلم
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5329   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.