Note: Copy Text and to word file

سنن نسائي
كتاب الزاينة (من المجتبى)
کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
101. بَابُ : التَّغْلِيظِ فِي جَرِّ الإِزَارِ
باب: ٹخنے سے نیچے تہبند لٹکانے کی سنگینی کا بیان۔
حدیث نمبر: 5328
أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ بَيَانٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ سَالِمًا أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" بَيْنَا رَجُلٌ يَجُرُّ إِزَارَهُ مِنِ الْخُيَلَاءِ خَسَفَ بِهِ , فَهُوَ يَتَجَلْجَلُ فِي الْأَرْضِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک شخص تکبر (گھمنڈ) سے اپنا تہبند لٹکاتا تھا،) تو اسے زمین میں دھنسا دیا گیا، چنانچہ وہ قیامت تک زمین میں دھنستا جا رہا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الٔنبیاء 54 (3485)، اللباس 5 (5790)، (تحفة الأشراف: 6998)، مسند احمد (2/66) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اگر کسی مجبوری سے خود سے پاجامہ (تہبند) ٹخنے سے نیچے آ جاتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، اور تکبر سے کی قید احتراز نہیں ہے، (کہ اگر تکبر سے تہبند لٹکائے تو حرام ہے، ورنہ نہیں) بلکہ یہ لفظ اس لیے آیا ہے کہ عام طور سے تہبند کا لٹکانا پہلے تکبر اور گھمنڈ ہی سے ہوتا تھا، بہت سی روایات میں لفظ «خیلاء» نہیں ہے، «ازار» میں وہ سارے کپڑے شامل ہیں جو تہبند (لنگی) کی جگہ پہنے جاتے ہیں، دیکھئیے حدیث نمبر ۵۳۳۱- ۵۳۳۷۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

وضاحت: ۱؎: اگر کسی مجبوری سے خود سے پاجامہ (تہبند) ٹخنے سے نیچے آ جاتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، اور تکبر سے کی قید احتراز نہیں ہے، (کہ اگر تکبر سے تہبند لٹکائے تو حرام ہے، ورنہ نہیں) بلکہ یہ لفظ اس لیے آیا ہے کہ عام طور سے تہبند کا لٹکانا پہلے تکبر اور گھمنڈ ہی سے ہوتا تھا، بہت سی روایات میں لفظ «خیلاء» نہیں ہے، «ازار» میں وہ سارے کپڑے شامل ہیں جو تہبند (لنگی) کی جگہ پہنے جاتے ہیں، دیکھئیے حدیث نمبر ۵۳۳۱- ۵۳۳۷۔
سنن نسائی کی حدیث نمبر 5328 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5328  
اردو حاشہ:
(1) تہ بند، شلوار اور پینٹ وغیرہ زمین پر گھسیٹ کر چلنا کبیرہ گناہ ہے جس کی تفصیل درج ذیل ہے: جوشخص اپنا کپڑا (تہبند، شلوار اور پینٹ) زمین پر گھسیٹ کر چلتا ہے تو اس کی دو ہی وجہیں ہو سکتی ہیں: ایک تو یہ کہ ایسا کرنے والا شخص ازراہِ تکبر ہی اس طرح کرتا ہے۔ یہ شرعا ناجائز ہے اور حرام ہے اور قیامت والے دن ایسے شخص کی طرف اللہ نظر رحمت سے نہیں دیکھے گا، نہ ایسے شخص سے کلام فرمائے گا اور نہ اسے پاک ہی کرے گا بلکہ اس کے لیے درد ناک عذاب ہو گا: (صحیح مسلم، الأیمان، باب بیان غلظ تحریم اسبال الإزار ........حدیث:293، 294) دوسری وجہ غفلت وسستی اور مداہنت ہے۔ احکام شریعت کی بجا آوری میں سستی وغفلت و مداہنت بھی جرم ہے اس لیے ایسے شخص کی بابت رسول اللہ ﷺ کا واضح فرمان ہے: ٹخنوں سے نیچے جہاں تک تہبند ہو گا تو وہ (حصہ جسم) کی آگ میں جلے گا۔ (صحیح البخاري،اللباس، باب ما أسفل الکعبین فھو فی النار، حدیث 578) یہ بات یاد رہے کہ چار قسم کے لوگ اس وعید سے شدید مستثنی ہیں: ٭عورتیں کہ ان کو حکم ہے کہ وہ اپنا کپڑا اتنا نیچے کریں کہ چلتے وقت پاؤں ننگے نہ ہوں۔ ٭اٹھتے وقت بے خیالی میں کپڑا ٹخنوں سے نیچے ہو جائے۔ ٭کسی کا پیٹ اور توندی بڑی ہو یا کمر پتلی ہو اور کوشش کے باوجود کبھی کبھار کپڑا ٹخنوں سے نیچے ہو جائے۔ ٭پاؤں یا ٹخنوں سے نیچے کوئی زخم ہو تو گردوغبار اورمکھیوں سے حفاظت کے پیش نظر کپڑا نیچے کرنا۔ (مختصر صحیح بخاری (اردو) فوائد حدیث:1984)
(2) ایک شخص یہ شخص امت مسلمہ سے نہیں بلکہ بنی اسرائیل سے تھا۔ ظاہر تویہی ہے کہ قارون کے علاوہ کوئی اور شخص ہو گا۔ واللہ أعلم.
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5328   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3485  
3485. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ایک شخص اپنی چادر کو تکبر سے لٹکاتا ہوا جارہاتھا تو اسے زمین میں دھنسا دیاگیا۔ وہ قیامت تک زمین میں دھنستا ہی چلا جائے گا۔ عبدالرحمان بن خالد نے زہری سے روایت کرنے میں یونس کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3485]
حدیث حاشیہ:
اس روایت میں قارون مرادہے جس کےدھنسائے جانے کا ذکر قرآن میں بھی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3485   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3485  
3485. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ایک شخص اپنی چادر کو تکبر سے لٹکاتا ہوا جارہاتھا تو اسے زمین میں دھنسا دیاگیا۔ وہ قیامت تک زمین میں دھنستا ہی چلا جائے گا۔ عبدالرحمان بن خالد نے زہری سے روایت کرنے میں یونس کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3485]
حدیث حاشیہ:

ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانا حرام ہے خواہ تکبر کی بنا پر ہو یا عادت کے طور پر البتہ چار مواقع اس سے مستثنیٰ ہیں۔
عورتیں اس حکم میں شامل نہیں ہیں۔
کوشش کے باوجود بعض اوقات کپڑے نیچے ہو جاتے ہیں۔
جلدی میں اٹھتے وقت کپڑا ٹخنوں سے نیچے ہو جائے۔
بیماری کی وجہ سے ایسا کرنا جائز ہے۔
اس کی تفصیل کتاب اللباس حدیث 5787۔
میں آئے گی۔
صحیح مسلم میں ہے کہ وہ شخص پہلے لوگوں یعنی بنی اسرائیل سے تھا (صحیح مسلم، اللباس والزینة، حدیث: 5469(2088)

بعض شارحین نے اس سزا کے بارے میں کہا ہے کہ یہ قارون کو ملی تھی۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3485