كتاب الزاينة (من المجتبى) کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل 74. بَابُ: الطِّيبِ باب: خوشبو کا بیان۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب بھی خوشبو لائی گئی، آپ نے اسے لوٹایا نہیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الہبة 9 (2582)، اللباس 80 (5929)، سنن الترمذی/الْٔدب 37 (الاستئذان 71) 2789، الشمائل 32 (208)، (تحفة الأشراف: 499)، مسند احمد (3/118، 133) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جسے خوشبو پیش کی جائے وہ اسے نہ لوٹائے کیونکہ وہ اٹھانے میں ہلکی اور سونگھنے میں اچھی ہوتی ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الفاظ من الُٔدب5(2253) (بلفظ ’’ریحان‘‘)، سنن ابی داود/الترجل 6 (4172)، (تحفة الأشراف: 13945)، مسند احمد (2/32020) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی بیوی زینب رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم (عورتوں) میں سے کوئی جب عشاء کو آئے تو خوشبو نہ لگائے“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5132 (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی بیوی زینب ثقفیہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”تم جب عشاء کے لیے نکلو تو خوشبو نہ لگاؤ“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5132 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
زینب ثقفیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم (عورتوں) میں سے جو کوئی مسجد کو جائے تو وہ خوشبو کے نزدیک بھی نہ جائے“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5123 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو عورت (خوشبو کی) دھونی لے تو وہ ہمارے ساتھ عشاء کے لیے نہ آئے“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5131 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|