كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام The Book of Mosques and Places of Prayer 5. باب النَّدْبِ إِلَى وَضْعِ الأَيْدِي عَلَى الرُّكَبِ فِي الرُّكُوعِ وَنَسْخِ التَّطْبِيقِ: باب: رکوع میں ہاتھوں کا گھٹنوں پر رکھنا اور تطبیق کا منسوخ ہونا۔ Chapter: The recommendation to place the hands on the knees when bowing, and the abrogation of tatbiq حدثنا محمد بن العلاء الهمداني ابو كريب ، قال: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن إبراهيم ، عن الاسود ، وعلقمة ، قالا: اتينا عبد الله بن مسعود في داره، فقال: اصلى هؤلاء خلفكم؟ فقلنا: لا، قال: فقوموا فصلوا، فلم يامرنا باذان ولا إقامة، قال: وذهبنا لنقوم خلفه، فاخذ بايدينا، فجعل احدنا عن يمينه والآخر عن شماله، قال: فلما ركع، وضعنا ايدينا على ركبنا، قال: فضرب ايدينا، وطبق بين كفيه، ثم ادخلهما بين فخذيه، قال: فلما صلى، قال: " إنه ستكون عليكم امراء، يؤخرون الصلاة عن ميقاتها، ويخنقونها إلى شرق الموتى، فإذا رايتموهم قد فعلوا ذلك، فصلوا الصلاة لميقاتها، واجعلوا صلاتكم معهم سبحة، وإذا كنتم ثلاثة، فصلوا جميعا، وإذا كنتم اكثر من ذلك، فليؤمكم احدكم، وإذا ركع احدكم، فليفرش ذراعيه على فخذيه، وليجنا وليطبق بين كفيه "، فلكاني انظر إلى اختلاف اصابع رسول الله صلى الله عليه وسلم فاراهم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ أَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، وَعَلْقَمَةَ ، قَالَا: أَتَيْنَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ فِي دَارِهِ، فَقَالَ: أَصَلَّى هَؤُلَاءِ خَلْفَكُمْ؟ فَقُلْنَا: لَا، قَالَ: فَقُومُوا فَصَلُّوا، فَلَمْ يَأْمُرْنَا بِأَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ، قَالَ: وَذَهَبْنَا لِنَقُومَ خَلْفَهُ، فَأَخَذَ بِأَيْدِينَا، فَجَعَلَ أَحَدَنَا عَنْ يَمِينِهِ وَالآخَرَ عَنْ شِمَالِهِ، قَالَ: فَلَمَّا رَكَعَ، وَضَعْنَا أَيْدِيَنَا عَلَى رُكَبِنَا، قَالَ: فَضَرَبَ أَيْدِيَنَا، وَطَبَّقَ بَيْنَ كَفَّيْهِ، ثُمَّ أَدْخَلَهُمَا بَيْنَ فَخِذَيْهِ، قَالَ: فَلَمَّا صَلَّى، قَالَ: " إِنَّهُ سَتَكُونُ عَلَيْكُمْ أُمَرَاءُ، يُؤَخِّرُونَ الصَّلَاةَ عَنْ مِيقَاتِهَا، وَيَخْنُقُونَهَا إِلَى شَرَقِ الْمَوْتَى، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمْ قَدْ فَعَلُوا ذَلِكَ، فَصَلُّوا الصَّلَاةَ لِمِيقَاتِهَا، وَاجْعَلُوا صَلَاتَكُمْ مَعَهُمْ سُبْحَةً، وَإِذَا كُنْتُمْ ثَلَاثَةً، فَصَلُّوا جَمِيعًا، وَإِذَا كُنْتُمْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، فَلْيَؤُمَّكُمْ أَحَدُكُمْ، وَإِذَا رَكَعَ أَحَدُكُمْ، فَلْيُفْرِشْ ذِرَاعَيْهِ عَلَى فَخِذَيْهِ، وَلْيَجْنَأْ وَلْيُطَبِّقْ بَيْنَ كَفَّيْهِ "، فَلَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى اخْتِلَافِ أَصَابِعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرَاهُمْ. ابو معاویہ نے ہمیں اعمش سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابراہیم سے اور انہوں نے اسود اور علقمہ سے روایت کی، ان دونوں نے کہا: ہم عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے گھر ان کی خدمت میں حاضر ہوئے تو وہ پوچھنے لگے: جو (حکمران اور ان کے ساتھ تاخیر سے نماز پڑھنے والے ان کے پیروکار) تم سے پیچھے ہیں، انہوں نے نماز پڑھ لی ہے؟ ہم نے عرض کی: نہیں۔ انہوں نے کہا: اٹھو اور نماز پڑھو۔ انہوں نے ہمیں اذان اور اقامت کہنے کا حکم نہ دیا ہم ان کے پیچھے کھڑے ہونے لگے تو انہوں نے ہمارے ہاتھ پکڑ کر ایک کو اپنے دائیں اور دوسرے کو اپنے بائیں طرف کر دیا۔ جب انہوں نے رکوع کیا تو ہم نے اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھے، انہوں نے ہمارے ہاتھوں پر ہلکا سا مارا اور اپنی دونوں ہتھیلیوں کو جوڑ کر اپنی دونوں رانوں کے درمیان رکھ لیا۔ انہوں نے جب نماز پڑھ لی تو کہا: یقیناً آیندہ تمہارے ایسے حکمران ہوں گے جو نمازوں کو ان کے اوقات سے مؤخر کر یں گے اور ان کے اوقات کو مرنے والوں کو آخری جھلملاہٹ کی طرح تنگ کر دیں گے۔ جب تم ان کو دیکھو کہ انہوں نے یہ (کام شروع) کر لیا ہے تو تم (ہر) نماز اس وقت کے پر پڑھ لینا اور ان کے ساتھ اپنی نماز کو نفل بنا لینا۔ اور جب تم تین آدمی ہو تو اکٹھے کھڑے ہو کر نماز پڑھو اور جب تم تین زیادہ ہو تو تم میں سے ایک امام بن جائے اور جب تم میں سے کوئی رکوع کرے تو اپنے بازو اپنی رانوں پر پھیلا دے اور جھکے اور اپنی ہتھیلیاں جوڑ لے، (ایسا لگتا ہے) جیسے میں (اب بھی) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی (ایک دوسری میں) پیوستہ انگلیوں کو دیکھ رہا ہوں۔ اور (انگلیاں پیوست کر کے) انہیں دکھائیں۔ حضرت اسود اور علقمہ رحمتہ اللّٰہ علیہ سے روایت ہے کہ ہم عبداللّٰہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے گھر، ان کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے پوچھا، کیا ان لوگوں نے جن کو تم پیچھے چھوڑ آئے ہو (حکمران اور ان کے اتباع) نماز پڑھ لی ہے؟ ہم نے عرض کیا، نہیں، انہوں نے کہا، اٹھو اور نماز پڑھو تو انہوں نے ہمیں اذان اور اقامت کہنے کا حکم نہ دیا۔ اور ہم ان کے پیچھے کھڑے ہونے لگے تو انہوں نے ہمارے ہاتھ پکڑ کر ایک کو دائیں اور دوسرے کو اپنے بائیں کردیا۔ جب انہوں نے رکوع کیا تو ہم نے اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھے، انہوں نے ہمارے ہاتھوں پر مارا اور اپنی ہتھیلیوں کو جوڑا پھر ان کو اپنی دونوں رانوں کے درمیان رکھ لیا، جب نماز سے فارغ ہوئے تو کہا، عنقریب تمہارے امیر ایسے ہوں گے جو نماز کو اس کے وقت سے مؤخر کریں گے اور ان کے وقت کو بہت تنگ کر دیں گے، جب تم ان کو دیکھو کہ انہوں نے ایسا کرنا شروع کر دیا ہے تو تم نماز اس کے وقت پر پڑھ لینا اور ان کے ساتھ اپنی نماز کو نفلی بنا لینا اور جب تم تین آدمی ہو تو اکٹھے کھڑے ہو کر نماز پڑھو اور جب تم تین سے زیادہ ہو تو تم میں ایک امام بن جائے اور جب تم میں سے کوئی رکوع کرے تو اپنے بازؤں کو اپنی رانوں پر پھیلا دے اور جھکے اور اپنی ہتھیلیاں جوڑ لے گویا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کے اختلاف کو دیکھ رہا ہوں اور ان کو دکھایا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
1192. علی بن مسہر، جریر اور مفضل نے مختلف سندوں کے ساتھ اعمش سے، انہوں نے ابراہیم سے اور انہوں نے علقمہ اور اسود سے روایت کی کہ وہ دونوں عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ہاں گئے... آگے ابو معاویہ کی روایت کے ہم معنی روایت بیان کی، البتہ ابن مُسہِر اور جریر کی روایت میں (آخری حصہ) اس طرح ہے، جیسے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالف جانب آئی ہوئی (ایک دوسری میں پیوست) انگلیاں دیکھ رہا ہوں جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کی حالت میں ہیں۔ امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ سے بیان کرتے ہیں حضرت علقمہ اور اسود سے روایت ہے کہ ہم عبداللّٰہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے، آگے مذکورہ بالا روایت ہے۔ ابن مسہر اور جریر کی روایت میں ہے گویا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کے اختلاف (انگلیوں کو ایک دوسرے میں داخل کرنا) کو دیکھ رہا ہوں اور اور آپصلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
۔ (اعمش ےکے بجائے) منصور ابراھیم سے اور انھوں نے علقمہ اور اسود سے روایت کی کہ وہ دونوں حضرت عبد اللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) کے ہاں حاضر ہوئے تو انھوں نے پوچھا: جو تمہارے پیچھے ہیں انھوں نے نماز پڑھ لی؟دونوں نے کہا: جی ہاں۔ پھر وہ دونوں کے درمیان کھڑے ہوئے، ان میں سےایک کو اپنی دائیں طرف اور دوسرے کو اپنی بائیں طرف (کھڑا) کیا پھر ہم نےرکوع کیاتو ہم اپنے ہاتھ اپنے گٹھنوں پر رکھے، انھو ں نے ہمارے ہاتھوں پر (ہلکا سا) مارا، پھر اپنے دونوں ہاتھ جوڑ لیے اور ان کو اپنی رانوں کے درمیان رکھا، جب نماز پڑھ چکے تو کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح کیا۔ حضرت علقمہ اور اسود سے روایت ہے کہ وہ دونوں عبداللّٰہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے پوچھا، کیا تمہارے پیچھے لوگ نماز پڑھ چکے ہیں؟ دونوں نے کہا، ہاں تو وہ ان کے درمیان کھڑے ہوگئے، ایک کو اپنے دائیں کر لیا اور دوسرے کو بائیں، پھر ہم نے رکوع کیا اور اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں پہ رکھے تو انہوں نے ہمارے ہاتھوں پر مارا اور پھر اپنے ہاتھوں کو جوڑ لیا، پھر ان کو اپنی رانوں کے درمیان کر لیا جب نماز سے فارغ ہوئے تو کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
1193میں غالباً ابراھیم نخعی سے نیچے کسی راوی کو وہم ہوا ہے۔اسی لیے امام مسلم رضی اللہ عنہ مفصل اور صحیح روایت کو پہلے لائے ہیں۔بعض شارحین نے اسے متعدد واقعات پر بھی محمول کیا ہے۔ واللہ اعلم بالصواب . حضرت مصعب بن سعد رحمتہ اللّٰہ علیہ سے روایت ہے کہ میں نے اپنے باپ کے پہلو میں نماز پڑھی اور اپنے دونوں ہاتھ اپنے گھٹنوں کے درمیان رکھے تو مجھے میرے باپ نے کہا، اپنی ہتھیلیاں اپنے گھٹنوں پہ رکھ۔ وہ (مصعب) کہتے ہیں میں نے دوبارہ یہی کام کیا تو انہوں نے میرے ہاتھوں پر مارا اور کہا، ہمیں اس سے روک دیا گیا ہے۔ اور ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم ہتھیلیاں گھٹنوں پہ رکھیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو عوانہ نے ابو یعفور سے اور انھوں نے مصعب بن سعد سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نےاپنے والد (سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) کے پہلو میں نماز پڑھی اور اپنے دونوں ہاتھ اپنے گٹھنوں کے درمیان رکھے تو مجھے میرے والد نے کہا: اپنی دونوں ہتھیلیاں اپنے گٹھنوں پر رکھو۔انھوں (مصعب) نے کہا: میں نے دوبارہ یہی کام کیا تو انہوں میرے ہاتھوں پر مارا اور کہا: ہمیں اس سے روک دیا گیا تھا اور حکم دیا گیا تھا کہ ہم ہتھیلیاں گٹھنوں پر ٹکائیں۔ امام صاحب نے اپنے دو اساتذہ سے مذکورہ بالا سند سے ”ہمیں روک دیا گیا ہے“ تک روایت بیان کی اور دونوں نے بعد والا جملہ بیان نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو احوص اورسفیان نے ابو یعفور سے مذکورہ بالاسند کے ساتھ”ہمیں روک دیا گیا“ تک حدیث بیان کی ہے، ان دونوں نے اس کے بعد والا جملہ بیان نہیں کیا۔ ہمیں ابوبکر بن ابی شیبہ نے وکیع کے واسطہ سے اسماعیل بن ابی خالد کی زبیر بن عدی سے حضرت مصعب بن سعد رحمتہ اللّٰہ علیہ سے روایت بیان کی کہ میں نے نماز پڑھنی شروع کی اور اپنے ہاتھوں کو اس طرح کرلیا (یعنی ان کو جوڑ کر اپنی رانوں کے درمیان رکھ لیا) تو مجھے میرے باپ نے بتایا، ہم بھی ایسا کیا کرتے تھے۔ پھر ہمیں گھٹنوں پہ رکھنے کا حکم دیا گیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وکیع نے اسماعیل بن ابی خالد سے، انھوں نے زبیر بن عدی سے اور انھوں نے مصعب بن سعد سے روایت کی، کہا: میں نے رکوع کیا اور اپنے ہاتھوں کو اس طرح کر لیا، یعنی ان کو جوڑکر اپنی رانوں کے درمیان رکھ لیا تو میرے والد نے مجھ سے کہا: ہم اسی طرح کیا کرتے تھے، پھر ہمیں گھنٹوں (پرہاتھ رکھنے) کا حکم دیا گیا۔ حضرت مصعب بن سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے اپنے باپ کے پہلو میں نماز پڑھی، جب میں نے رکوع کیا تو اپنی انگلیوں کو ایک دوسرے میں ڈال کر اپنے ہاتھوں کو اپنے گھٹنوں کے درمیان رکھ لیا تو انہوں نے میرے ہاتھوں پر مارا، جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو کہا، ہم بھی ایسا کیا کرتے تھے، پھر ہمیں گھٹنوں کی طرف اٹھانے (گھٹنوں پہ رکھنے) کا حکم دیا گیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|