سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
The Chapters on Business Transactions
69. بَابُ : اتِّخَاذِ الْمَاشِيَةِ
69. باب: جانور پالنے کا بیان۔
Chapter: Keeping Livestock
حدیث نمبر: 2305
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا عبد الله بن إدريس ، عن حصين ، عن عامر ، عن عروة البارقي يرفعه، قال:" الإبل عز لاهلها والغنم بركة والخير معقود في نواصي الخيل إلى يوم القيامة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ عُرْوَةَ الْبَارِقِيِّ يَرْفَعُهُ، قَالَ:" الْإِبِلُ عِزٌّ لِأَهْلِهَا وَالْغَنَمُ بَرَكَةٌ وَالْخَيْرُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِي الْخَيْلِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
عروہ بارقی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اونٹ ان کے مالکوں کے لیے قوت کی چیز ہے، اور بکریاں باعث برکت ہیں، اور گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک کے لیے بھلائی بندھی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 43 (2850)، 44 (2852)، الخمس 8 (3119)، المناقب 28 (3642)، صحیح مسلم/الإمارة 26 (1873)، سنن الترمذی/الجہاد 19 (1694)، سنن النسائی/الخیل 6 (9897)، (تحفة الأشراف: 9897)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/375، 376) سنن الدارمی/الجہاد 34 (2470) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   سنن ابن ماجه2305عروة بن أبي الجعدالإبل عز لأهلها الغنم بركة الخير معقود في نواصي الخيل إلى يوم القيامة
   مسندالحميدي864عروة بن أبي الجعدالخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة
   مسندالحميدي865عروة بن أبي الجعدالأجر والمغنم

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2305 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2305  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اونٹ کے فوائد بہت زیادہ ہیں، خاص طورپر صحرائی علاقوں میں اس کی اہمیت آج بھی قائم ہے۔

(2)
بکریاں زیادہ بچے دیتی ہیں اور وہ جلد بڑے ہو جاتے ہیں۔
اور وہ ہر قسم کی چارہ اور درختوں کے پتے وغیرہ کھا لیتی ہیں، اس لیے انہیں باعث برکت قرار دیا گیا ہے۔

(3)
گھوڑوں کی برکت کی وضاحت دوسری حدیث میںثواب اور غنیمت سے کی گئی ہے، یعنی یہ جہاد میں کام آنے والے ہیں۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، الجھاد والسیر، باب:
الجھاد ماض مع البر والفاجر، حدیث: 2852)


(4)
جانور پالنا حلال روزی کا ایک ذریعہ ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2305   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:864  
864- سیدنا عروہ بن ابوجعد بارقی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: گھوڑوں کی پیشانی میں قیامت کے دن تک کے لیے بھلائی رکھ دی گئی ہے۔‏‏‏‏ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:864]
فائدہ:
سنن النسائی کی ایک مفصل حدیث میں انھی الفاظ کا ذکر ہے وہ مفصل حدیث درج ذیل ہے:
(3591) سلمہ بن نفیل کندی ﷜کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا، اس وقت ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! لوگوں نے گھوڑوں کی اہمیت اور قدرو قیمت ہی گھٹا دی، ہتھیا ر اتار کر رکھ دیے اور کہتے ہیں: اب کوئی جہاد نہیں رہا، لڑائی موقوف ہو چکی ہے۔ یہ سنتے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا رخ اس کی طرف کیا اور (پورے طور پر متوجہ ہو کر) فرمایا:
غلط اور جھوٹ کہتے ہیں، (صحیح معنوں میں) لڑائی کا وقت تو اب آیا ہے، میری امت میں سے تو ایک امت (ایک جماعت) حق کی خاطر ہمیشہ برسر پیکار رہے گی اور اللہ تعالیٰ کچھ قوموں کے دلوں کو ان کی خاطر کچی میں مبتلا رکھے گا اور انھیں (اہل حق کو) ان ہی (گمراہ لوگوں) کے ذریعہ روزی ملے گی، یہ سلسلہ قیامت ہونے تک چلتا رہے گا، جب تک اللہ کا وعدہ (متقیوں کے لیے جنت اور مشرکوں و کافروں کے لیے جہنم) پورا نہ ہو جائے گا، قیامت تک گھوڑوں کی پیشانیوں میں بھلائی (خیر) بندھی ہوئی ہے اور مجھے بذریعہ وحی یہ بات بتا دی گئی ہے کہ جلد ہی میرا انتقال ہو جائے گا اور تم لوگ مختلف گروہوں میں بٹ کر میری اتباع (کا دعوی) کرو گے اور حال یہ ہوگا کہ سب (اپنے متعلق حق پر ہونے کا دعوی کرنے کے باوجود) ایک دوسرے کی گردنیں کاٹ رہے ہوں گے اور مسلمانوں کے گھر کا آنگن (جہاں وہ پڑاؤ کر سکیں ٹھہر سکیں، کشادگی سے روکیں) شام ہوگا۔ انتہی
نیز اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ گھوڑوں میں ان کے مالکوں کے لیے بھلائی اور خیر رکھ دی گئی ہے، اس لیے گھوڑوں کو جنگ وقتال کے لیے ہر وقت تیار رکھو۔ موجودہ دور میں جدید سے جدید اسلحہ تیار رکھنا مراد ہے، اب جنگیں گھوڑوں کے ذریعے نہیں بلکہ ایٹم بمبوں اور کلاشن کے ذریعے ہوتی ہیں۔
نواصی الخیل سے مراد وہ بال ہیں جو گھوڑے کی پیشانی پر لٹکے ہوتے ہیں۔ حدیث میں صرف یہ بال ہی مراد نہیں بلکہ مکمل گھوڑ ا مراد ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 864   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.