كتاب الصيام کتاب: صیام کے احکام و مسائل 27. بَابُ: مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يُصْبِحُ جُنُبًا وَهُوَ يُرِيدُ الصِّيَامَ باب: روزے کا ارادہ رکھتے ہوئے صبح تک جنبی رہنے کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رب کعبہ کی قسم! یہ بات کہ کوئی جنابت کی حالت میں صبح کرے تو روزہ توڑ دے، میں نے نہیں کہی بلکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کہی ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13583، ومصباح الزجاجة: 1702)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصوم 22 (1926)، صحیح مسلم/الصیام 13 (1109)، موطا امام مالک/الصیام 4 (9)، مسند احمد (2/248، 286) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ حکم یا تو منسوخ ہے یا مرجوح کیونکہ صحیحین (بخاری و مسلم) میں ہے کہ رسول اللہﷺ کو فجر پا لیتی اور آپ اپنی بیوی سے جماع کی وجہ سے حالت جنابت میں ہوتے نہ کہ احتلام کی وجہ سے، پھر طلوع فجر کے بعد غسل کرتے اور روزہ رکھتے تھے، اور صحیح مسلم میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت میں اس بات کی تصریح ہے کہ یہ نبی اکرم ﷺ کے خصائص میں سے نہیں ہے، اور صحیح مسلم میں یہ بھی ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو جب یہ حدیث پہنچی تو انھوں نے اس سے رجوع کر لیا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جنابت کی حالت میں رات گزارتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بلال رضی اللہ عنہ آتے، اور آپ کو نماز کی اطلاع دیتے تو آپ اٹھتے اور غسل فرماتے، میں آپ کے سر سے پانی ٹپکتے ہوئے دیکھتی تھی، پھر آپ نکلتے تو میں نماز فجر میں آپ کی آواز سنتی۔ مطرف کہتے ہیں: میں نے عامر سے پوچھا: کیا ایسا رمضان میں ہوتا؟ انہوں نے کہا کہ رمضان اور غیر رمضان سب برابر تھا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17622)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصوم 22 (1925)، صحیح مسلم/الصوم 13 (1109)، سنن ابی داود/الصوم 36 (2388)، سنن الترمذی/الصوم 63 (779)، موطا امام مالک/الصیام 4 (11)، مسند احمد (1/211، 6/34، 36، 38، 203، 213، 216، 229، 266، 278، 289، 290، 308)، سنن الدارمی/الصوم 22 (1766) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
نافع کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے اس شخص کے بارے میں پوچھا جو جنابت کی حالت میں صبح کرے، اور وہ روزہ رکھنا چاہتا ہو؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنبی ہونے کی حالت میں صبح کرتے تھے، اور آپ کی جنابت جماع سے ہوتی نہ کہ احتلام سے، پھر غسل کرتے اور اپنا روزہ پورا کرتے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18218) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|