كتاب الصيام کتاب: صیام کے احکام و مسائل 10. بَابُ: مَا جَاءَ فِي الصَّوْمِ فِي السَّفَرِ باب: سفر میں روزہ رکھنے کا بیان۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر میں روزہ رکھا بھی ہے، اور نہیں بھی رکھا ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصوم 38 (1948)، صحیح مسلم/الصوم 15 (1113)، سنن النسائی/الصوم 31 (2293)، (تحفة الأشراف: 6425)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصوم 42 (2404)، موطا امام مالک/الصیام 7 (21)، مسند احمد (1/244، 350)، سنن الدارمی/الصوم 15 (1749) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سفر میں روزہ رکھنے کے سلسلہ میں اختیار ہے چاہے رکھے یا نہ رکھے، اور آگے جو باب آ رہا ہے اس کی حدیثوں سے معلوم ہوتا ہے کہ سفر میں روزہ نہ رکھنا افضل ہے، اس لئے بہتر یہی ہے کہ سفر میں روزہ نہ رکھا جائے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ حمزہ اسلمی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: میں روزہ رکھتا ہوں تو کیا میں سفر میں بھی روزہ رکھوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر چاہو تو رکھو، اور چاہو تو نہ رکھو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصوم 17 (1121)، (تحفة الأشراف: 16986)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصوم 42 (2404)، سنن النسائی/الصیام 31 (2308)، 43 (2386)، مسند احمد (3/494)، سنن الدارمی/الصوم 15 (1748) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں سخت گرمی کے دن دیکھا کہ آدمی اپنا ہاتھ گرمی کی شدت کی وجہ سے اپنے سر پر رکھ لیتا، اور لوگوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کے سوا کوئی بھی روزے سے نہ تھا۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصوم 17 (1122)، (تحفة الأشراف: 10991)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصوم 35 (1945)، سنن ابی داود/الصوم 44 (2409)، مسند احمد (5/194، 6/44) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|