كتاب الصيام کتاب: صیام کے احکام و مسائل 43. بَابُ: صِيَامِ أَشْهُرِ الْحُرُمِ باب: حرمت والے مہینوں کا روزہ۔
ابومجیبہ باہلی اپنے والد یا چچا سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور عرض کیا: اللہ کے نبی! میں وہی شخص ہوں جو آپ کے پاس پچھلے سال آیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا سبب ہے کہ میں تم کو دبلا دیکھتا ہوں“، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں دن کو کھانا نہیں کھایا کرتا ہوں صرف رات کو کھاتا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں کس نے حکم دیا کہ اپنی جان کو عذاب دو“؟ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں طاقتور ہوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم صبر کے مہینے ۱؎ کے روزے رکھو، اور ہر ماہ ایک روزہ رکھا کرو“ میں نے عرض کیا: مجھے اس سے زیادہ طاقت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم صبر کے مہینے کے روزے رکھو، اور ہر ماہ میں دو روزے رکھا کرو“ میں نے کہا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صبر کے مہینہ میں روزے رکھو، اور ہر ماہ میں تین روزے اور رکھو، اور حرمت والے مہینوں میں روزے رکھو“ ۲؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصوم 54 (2428)، (تحفة الأشراف: 5240)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/28) (ضعیف)» (ابومجیبہ مجہول ہے، نیز بعض روایات میں مجیبہ الباہلیہ ہے، نام میں اختلاف کے ساتھ جہالت بھی ہے، اس لئے یہ ضعیف ہے، نیزملاحظہ ہو: ضعیف أبی داود: 419)
وضاحت: ۱؎: صبر کے مہینے سے مراد صیام کا مہینہ (رمضان) ہے، صبر کے اصل معنی روکنے کے ہوتے ہیں، چونکہ اس مہینہ میں روزہ دار اپنے آپ کو دن میں کھانے پینے اور جماع سے روکے رکھتا ہے اس لیے اسے «شہر الصبر» (صبر کا مہینہ) کہا گیا ہے۔ ۲؎: حرمت والے مہینوں سے مراد یہاں ذی الحجہ اور محرم کے مہینے ہیں، ویسے حرمت والے مہینے چار ہیں: رجب، ذو العقدہ، ذوالحجۃ و محرم۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: ”رمضان کے روزوں کے بعد سب سے افضل روزہ کون سا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے مہینے کا جسے تم لوگ محرم کہتے ہو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصوم 38 (1163)، سنن ابی داود/الصوم 55 (2429)، سنن الترمذی/الصلاة 207 (438)، الصوم 40 (740)، سنن النسائی/قیام اللیل 6 (1614)، (تحفة الأشراف: 12292)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/303، 329، 342، 344)، سنن الدارمی/الصوم 45 (1798) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رجب کے مہینے میں روزے رکھنے سے منع فرمایا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6293، ومصباح الزجاجة: 624) (ضعیف جدا)» (اس کی سند میں داود بن عطاء ضعیف ہیں، اس حدیث کو ابن الجوزی نے العلل المتناھیة میں ذکر کیا ہے، نیزملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 404)
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
محمد بن ابراہیم سے روایت ہے کہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما حرمت والے مہینوں میں روزے رکھتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”شوال میں روزے رکھو“، تو انہوں نے حرمت والے مہینوں میں روزے رکھنا چھوڑ دیا، پھر برابر شوال میں روزے رکھتے رہے، یہاں تک کہ ان کا انتقال ہو گیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 121، ومصباح الزجاجة: 625) (ضعیف)» (محمد بن ابراہیم اور اسامہ بن زید کے مابین انقطاع ہے، نیز ملاحظہ ہو: التعلیق الرغیب: 2/ 81)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
|