كتاب الصيام کتاب: صیام کے احکام و مسائل 21. بَابُ: مَا جَاءَ فِي الْغِيبَةِ وَالرَّفَثِ لِلصَّائِمِ باب: غیبت اور فحش کلامی پر روزہ دار کے لیے وارد وعید کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص روزہ میں جھوٹ بولنا، جہالت کی باتیں کرنا، اور ان پر عمل کرنا نہ چھوڑے، تو اللہ کو کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصوم 8 (1903)، سنن ابی داود/الصوم 25 (2362)، سنن الترمذی/الصوم 16 (707)، (تحفة الأشراف: 14321)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/452، 505) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: حدیث کا مطلب یہ ہے کہ روزہ صرف اسی کو مت سمجھو کہ کھانا پانی چھوڑ دیا تو روزہ ادا ہوگیا، بلکہ روزہ کی غرض و غایت اور مقصد یہ ہے کہ خواہشات نفس کو قابو میں رکھے، ہر طرح کے چھوٹے بڑے گناہوں سے بچے، اور جھوٹ، غیبت،برے کام اور گالی گلوچ سے دور رہے، ورنہ خطرہ ہے کہ روزہ قبول نہ ہو اور یہ سب محنت بے کار ہو جائے، اگر چہ یہ سب باتیں یوں بھی منع ہیں خواہ روزہ ہو یا نہ ہو لیکن روزہ میں اور زیادہ سخت گناہ ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہت سے روزہ رکھنے والے ایسے ہیں کہ ان کو اپنے روزے سے بھوک کے سوا کچھ نہیں حاصل ہوتا، اور بہت سے رات میں قیام کرنے والے ایسے ہیں کہ ان کو اپنے قیام سے جاگنے کے سوا کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12947، ومصباح الزجاجة: 612)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/373)، سنن الدارمی/الرقاق 12 (2762) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی ان کو روزہ اور عبادت کا نور حاصل نہیں ہوتا، اور نہ اس میں لذت و برکت ہوتی ہے بلکہ صوم و صلاۃ ان پر ایک بوجھ اور تکلیف ہے، دن میں بھوکا رہنا اور رات کو جاگنا بس اسی کو وہ کافی سمجھتے ہیں حالانکہ یہ ان کی غلطی ہے، اگر آداب و شروط کے مطابق عبادت کریں تو وہ قبول ہو گی اور اس سے نور و لذت کی نعمت بھی حاصل ہو گی، اور اس وقت ان کو معلوم ہو جائے گا کہ صوم و صلاۃ کا مقصد صرف بھوکا رہنا اور جاگنا نہیں ہے، افسوس ہے کہ ہمارے زمانہ میں ایسے لوگ بہت ہو گئے ہیں جو صوم و صلاۃ کو ظاہری طور سے ادا کر لیتے ہیں، اور خضوع و خشوع مطلق حاصل نہیں کرتے،اگرچہ عوام کے لئے یہ بھی کافی ہے، اور امید ہے کہ اللہ اپنی مہربانی سے قبول کر لے۔ قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کے روزہ کا دن ہو تو گندی اور فحش باتیں اور جماع نہ کرے، اور نہ ہی جہالت اور نادانی کا کام کرے، اگر کوئی اس کے ساتھ جہالت اور نادانی کرے تو کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12362)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصوم 2 (1894)، 9 (1904)، صحیح مسلم/الصوم 30 (1151)، سنن ابی داود/الصوم 25 (2363)، سنن الترمذی/الصوم 55 (764)، سنن النسائی/الصوم 23 (2218)، موطا امام مالک/الصیام 22 (57)، مسند احمد (2/232)، سنن الدارمی/الصوم 50 (1812) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|