كتاب الصيام کتاب: صیام کے احکام و مسائل 33. بَابُ: صِيَامِ سِتَّةِ أَيَّامٍ مِنْ شَوَّالٍ باب: ماہ شوال کے چھ روزوں کا بیان۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے عید الفطر کے بعد چھ روزے رکھے تو اس کو پورے سال کے روزے کا ثواب ملے گا“ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: «من جاء بالحسنة فله عشر أمثالها» یعنی ”جو ایک نیکی کرے گا اسے دس نیکیوں کا ثواب ملے گا“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2107، ومصباح الزجاجة: 617)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/280)، سنن الدارمی/الصوم 44 (1796) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: تو رمضان کے تیس روزے اور ۶ عید کے کل ۳۶ ہوئے، دس سے ضرب دینے میں ۳۶۰ روزے ہوتے ہیں، اور سال کے اتنے ہی دن ہیں، پس گویا اس نے سال بھر روزے رکھے، سبحان اللہ حق تعالی کی اپنے ناتواں بندوں پر کیا عنایت ہے، اب اختلاف ہے کہ یہ روزے عید کے بعد ہی رکھنا شروع کرے اور شوال کی سات تاریخ تک پورے کرلے، یا شوال کے مہینہ میں جب چاہے رکھ لے؟ مسلسل یا الگ الگ دن میں، ہر طرح جائز ہے، ہر حال میں سال بھر کے روزوں کا ثواب حاصل ہو جائے گا، ان شاء اللہ۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوایوب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رمضان کا روزہ رکھا، پھر اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے، تو وہ پورے سال روزے رکھنے کے برابر ہو گا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصوم 29 (1164)، سنن ابی داود/الصوم 58 (2433)، سنن الترمذی/الصوم 53 (759)، (تحفة الأشراف: 3482)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/417، 419)، سنن الدارمی/الصوم 44 (1795) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
|