كتاب الصيام کتاب: صیام کے احکام و مسائل 19. بَابُ: مَا جَاءَ فِي الْقُبْلَةِ لِلصَّائِمِ باب: روزہ دار بیوی کا بوسہ لے لے تو اس کے حکم کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم روزوں کے مہینے میں بوسہ لیتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصوم 12 (1106)، سنن ابی داود/الصوم 33 (2383)، سنن الترمذی/الصوم 31 (727)، الصوم 21 (1763)، (تحفة الأشراف: 17423)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصوم 24 (1928)، موطا امام مالک/الصیام 6 (18)، مسند احمد (6/30)، سنن الدارمی/المقدمة 53 (698) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے روزے کی حالت میں بیوی کا بوسہ لینے کا جواز ثابت ہوتا ہے لیکن یہ ایسے شخص کے لیے ہے جو اپنے نفس پر قابو رکھتا ہو اور جسے اپنے نفس پر قابو نہ ہو اس کے لیے یہ رعایت نہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں بوسہ لیتے تھے، اور تم میں سے کون اپنی خواہش پہ ایسا اختیار رکھتا ہے جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رکھتے تھے؟
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصوم 12 (1106)، الصوم 21 (1763)، (تحفة الأشراف: 17540)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصوم 23 (1927)، سنن ابی داود/الصوم 33 (2383)، سنن الترمذی/الصوم32 (729)، موطا امام مالک/الصیام 6 (18)، مسند احمد (6/44)، سنن الدارمی/المقدمہ 53 (698) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں بوسہ لیتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصوم 12 (1107)، (تحفة الأشراف: 15798)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/286) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی لونڈی میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جس نے اپنی بیوی کا بوسہ لیا اس حال میں کہ دونوں روزے سے ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان دونوں کا روزہ ٹوٹ گیا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18090، ومصباح الزجاجة: 610) وقد أخرجہ: مسند احمد (6/463) (ضعیف جدا)» (سند میں زید بن جبیر ضعیف اور ان کے شیخ ابو یزید الضنی مجہول ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
|