كتاب الصيام کتاب: صیام کے احکام و مسائل 20. بَابُ: مَا جَاءَ فِي الْمُبَاشَرَةِ لِلصَّائِمِ باب: روزہ دار کا بیوی سے مباشرت (ساتھ سونے) کا بیان۔
اسود اور مسروق ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے، اور پوچھا کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں مباشرت کرتے (ساتھ سوتے) تھے؟، انہوں نے کہا: ہاں، آپ ایسا کرتے تھے، اور آپ تم سب سے زیادہ اپنی خواہش پر قابو رکھنے والے آدمی تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصوم 12 (1106)، (تحفة الأشراف: 15972)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصوم 23 (1927)، سنن الترمذی/الصوم 32 (728)، سنن الدارمی/الطہارة 81 (796) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ بوڑھے روزہ دار کو بیوی سے چمٹ کر سونے کی رخصت دی گئی ہے، لیکن نوجوانوں کے لیے مکروہ قرار دی گئی ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5578، ومصباح الزجاجة: 611) (صحیح)» (محمد بن خالد ضعیف ہے، اور عطاء بن سائب اختلاط کا شکار ہو گئے تھے، خالد واسطی نے ان سے اختلاط کے بعد روایت کی، نیز ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود: 2065)
وضاحت: ۱؎: اس میں خطرہ ہے کہ کہیں وہ جماع نہ کر بیٹھیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|