سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الصيام
کتاب: صیام کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
1. بَابُ: مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الصِّيَامِ
باب: روزے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning the virtues of fasting
حدیث نمبر: 1638
Save to word مکررات اعراب
(قدسي) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو معاوية ، ووكيع ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كل عمل ابن آدم يضاعف الحسنة بعشر امثالها إلى سبع مائة ضعف ما شاء الله، يقول الله: إلا الصوم فإنه لي وانا اجزي به، يدع شهوته وطعامه من اجلي، للصائم فرحتان فرحة عند فطره، وفرحة عند لقاء ربه، ولخلوف فم الصائم اطيب عند الله من ريح المسك".
(قدسي) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَوَكِيعٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ يُضَاعَفُ الْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ مَا شَاءَ اللَّهُ، يَقُولُ اللَّهُ: إِلَّا الصَّوْمَ فَإِنَّهُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، يَدَعُ شَهْوَتَهُ وَطَعَامَهُ مِنْ أَجْلِي، لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ فَرْحَةٌ عِنْدَ فِطْرِهِ، وَفَرْحَةٌ عِنْدَ لِقَاءِ رَبِّهِ، وَلَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انسان کی ہر نیکی دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھا دی جاتی ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: سوائے روزے کے اس لیے کہ وہ میرے لیے خاص ہے، اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا، آدمی اپنی خواہش اور کھانا میرے لیے چھوڑ دیتا ہے، روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں: ایک افطار کے وقت اور دوسری اپنے رب سے ملنے کے وقت، اور روزے دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی بو سے بہتر ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏حدیث وکیع عن الأعمش قد أخرجہ: صحیح مسلم/الصوم 30 (1151)، (تحفة الأشراف: 12520)، وحدیث أبي معاویہ عن الأعمش قد أخرجہ: صحیح مسلم/الصوم 30 (1151)، (تحفة الأشراف: 12470)، مسند احمد (2/232، 257، 266، 273، 293، 352، 443، 445، 475، 477، 480، 501)، سنن الدارمی/ الصوم 50 (1811) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ روزہ دار کے سوا دوسری نیکیوں کا ثواب معین اور معلوم ہے، یا ان کا ثواب دینا فرشتوں کو سونپ دیا گیا ہے اور روزے کا ثواب اللہ تعالیٰ نے خاص اپنے علم میں رکھا ہے، اور وہ خود ہی قیامت کے دن روزہ دار کو عنایت فرمائے گا، اس کی وجہ یہ ہے کہ اور نیکیوں میں ریا کی گنجائش ہے، روزہ ریا سے پاک ہے، آدمی اسی وقت روزہ رکھے گا اور حیوانی و نفسانی خواہشات سے اسی وقت باز رہے گا جب اس کے دل میں اللہ تعالی کا ڈر ہو گا، ورنہ روزہ نہ رکھے گا اور لوگوں کے سامنے اپنے آپ کو روزہ دار ظاہر کرے گا۔ «خلوف» سے مراد وہ بو ہے جو سارے دن بھوکا پیاسا رہنے کی وجہ سے روزہ دار کے منہ سے آتی ہے۔

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Every good deed of the son of Adam will be multiplied manifold. A good deed will be multiplied ten times up to as many as seven hundred times, or as much as Allah wills. Allah says: ‘Except for fasting, which is for Me and I shall reward for it. He gives up his desire and his food for My sake.’ The fasting person has two joys, one when he breaks his fast and another when he meets his Lord. The smell that comes from the mouth of a fasting person is better before Allah than the fragrance of musk.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1639
Save to word اعراب
(قدسي) حدثنا محمد بن رمح المصري ، انبانا الليث بن سعد ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن سعيد بن ابي هند ، ان مطرفا من بني عامر بن صعصعة حدثه: ان عثمان بن ابي العاص الثقفي، دعا له بلبن يسقيه، فقال مطرف: إني صائم، فقال عثمان : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" الصيام جنة من النار كجنة احدكم من القتال".
(قدسي) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْمِصْرِيُّ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، أَنَّ مُطَرِّفًا مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ حَدَّثَهُ: أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ أَبِي الْعَاصِ الثَّقَفِيَّ، دَعَا لَهُ بِلَبَنٍ يَسْقِيهِ، فَقَالَ مُطَرِّفٌ: إِنِّي صَائِمٌ، فَقَالَ عُثْمَانُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" الصِّيَامُ جُنَّةٌ مِنَ النَّارِ كَجُنَّةِ أَحَدِكُمْ مِنَ الْقِتَالِ".
قبیلہ عامر بن صعصعہ کے مطرف نامی ایک فرد بیان کرتے ہیں کہ عثمان بن ابی العاص ثقفی رضی اللہ عنہ نے انہیں پلانے کے لیے دودھ منگایا، تو انہوں نے کہا کہ میں روزے سے ہوں، اس پر عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: روزہ جہنم سے ڈھال ہے جیسے تم میں سے کسی کے پاس لڑائی میں ڈھال ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الصیام 43 (2232)، (تحفة الأشراف: 9771)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/22، 217) (صحیح)» ‏‏‏‏

Mutarrif, from the tribe of Banu ‘Amir bin Sa’sa’ah narrated that ‘Uthman bin Abul-‘As Ath-Thaqafi invited him to drink some milk that he poured for him. Mutarrif said: “I am fasting.” ‘Uthman said: “I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: ‘Fasting is a shield against the Fire just like the shield of anyone of you against fighting.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1640
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم الدمشقي ، حدثنا ابن ابي فديك ، حدثني هشام بن سعد ، عن ابي حازم ، عن سهل بن سعد ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن في الجنة بابا، يقال له: الريان يدعى يوم القيامة، يقال: اين الصائمون؟ فمن كان من الصائمين دخله، ومن دخله لم يظما ابدا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ فِي الْجَنَّةِ بَابًا، يُقَالُ لَهُ: الرَّيَّانُ يُدْعَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ، يُقَالُ: أَيْنَ الصَّائِمُونَ؟ فَمَنْ كَانَ مِنَ الصَّائِمِينَ دَخَلَهُ، وَمَنْ دَخَلَهُ لَمْ يَظْمَأْ أَبَدًا".
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے، قیامت کے دن پکارا جائے گا، کہا جائے گا روزہ دار کہاں ہیں؟ تو جو روزہ داروں میں سے ہو گا وہ اس دروازے سے داخل ہو گا اور جو اس میں داخل ہو گا وہ کبھی پیاسا نہ ہو گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصوم 55 (765)، (تحفة الأشراف: 4771)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصوم 4 (1896)، بدأالخلق 9 (3257)، صحیح مسلم/الصوم30 (1152)، کلاھمادون جملة الظمأ، سنن النسائی/الصیام43 (2238)، مسند احمد (5/333، 335) (صحیح)» ‏‏‏‏ ( «وَمَنْ دَخَلَهُ لَمْ يَظْمَأْ أَبَدًا» کا جملہ صحیح نہیں ہے، تراجع الألبانی: رقم: 351)

It was narrated from Sahl bin Sa’d that the Prophet (ﷺ) said: “In Paradise there is a gate called Rayyan. On the Day of Resurrection the call will go out saying: ‘Where are those who used to fast?’ Whoever is among those who used to fast will enter it, and whoever enters it will never thirst again.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون جملة الظمأ

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.