كتاب الصيام کتاب: صیام کے احکام و مسائل 4. بَابُ: مَا جَاءَ فِي وِصَالِ شَعْبَانَ بِرَمَضَانَ باب: شعبان کے روزوں کو رمضان کے روزوں سے ملانے کا بیان۔
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شعبان کو رمضان سے ملا دیتے تھے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصوم 37 (736)، سنن النسائی/الصیام 19 (2178)، 70 (2354، 2355)، (تحفة الأشراف: 18232)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصوم 11 (2336)، مسند احمد (6/300، 311)، سنن الدارمی/الصوم 33 (1780) (صحیح) (ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 2024)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ربیعہ بن الغاز سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے سلسلے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم پورے شعبان روزے رکھتے تھے یہاں تک کہ اسے رمضان سے ملا دیتے تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصیام 44 (745 مختضراً)، سنن النسائی/الصیام 19 (2188)، (تحفة الأشراف: 16081)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصوم 52 (970)، صحیح مسلم/الصیام 3 (1082)، موطا امام مالک/الصیام 22 (56)، مسند احمد (6/80، 89، 106) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 1739) (حسن صحیح) (صحیح أبی داود: 2101)»
وضاحت: ۱؎: پورے شعبان روزے رکھنے کے معنی یہ ہیں کہ آپ ﷺ شعبان میں روزے زیادہ رکھتے تھے کیونکہ اس مہینہ میں اعمال رب العالمین کی بارگاہ میں پیش کئے جاتے ہیں،اور آپ کو یہ بات بےحد پسند تھی کہ جب آپ کے اعمال بارگاہ الٰہی میں پیش ہوں تو آپ روزے کی حالت میں ہوں۔ قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
|