ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہت سے روزہ رکھنے والے ایسے ہیں کہ ان کو اپنے روزے سے بھوک کے سوا کچھ نہیں حاصل ہوتا، اور بہت سے رات میں قیام کرنے والے ایسے ہیں کہ ان کو اپنے قیام سے جاگنے کے سوا کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی ان کو روزہ اور عبادت کا نور حاصل نہیں ہوتا، اور نہ اس میں لذت و برکت ہوتی ہے بلکہ صوم و صلاۃ ان پر ایک بوجھ اور تکلیف ہے، دن میں بھوکا رہنا اور رات کو جاگنا بس اسی کو وہ کافی سمجھتے ہیں حالانکہ یہ ان کی غلطی ہے، اگر آداب و شروط کے مطابق عبادت کریں تو وہ قبول ہو گی اور اس سے نور و لذت کی نعمت بھی حاصل ہو گی، اور اس وقت ان کو معلوم ہو جائے گا کہ صوم و صلاۃ کا مقصد صرف بھوکا رہنا اور جاگنا نہیں ہے، افسوس ہے کہ ہمارے زمانہ میں ایسے لوگ بہت ہو گئے ہیں جو صوم و صلاۃ کو ظاہری طور سے ادا کر لیتے ہیں، اور خضوع و خشوع مطلق حاصل نہیں کرتے،اگرچہ عوام کے لئے یہ بھی کافی ہے، اور امید ہے کہ اللہ اپنی مہربانی سے قبول کر لے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12947، ومصباح الزجاجة: 612)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/373)، سنن الدارمی/الرقاق 12 (2762) (حسن صحیح)»
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
“There are people who fast and get nothing from their fast except hunger, and there are those who pray and get nothing from their prayer but a sleepless night.”
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1690
اردو حاشہ: فوئد و مسائل:
(1) اخلاص کے بغیر نیک اعمال قبول نہیں ہوتے۔
(2) عبادت میں جس طرح ظاہری ارکان کی پابندی ضروری ہے۔ اسی طرح باطنی کیفیات اخلاص، اللہ کی محبت، اللہ کا خوف، اللہ سے امید وغیرہ بھی مطلوب ہیں۔ ان کی عدم موجودگی میں ظاہری عمل بے فائدہ ہے۔
(3) اگر کسی موقع پر مطلوبہ باطنی اور قلبی کیفیت موجودنہ ہو تو نیکی کو ترک نہیں کردینا چاہیے۔ کیونکہ اس کا کم از کم یہ فائدہ تو حاصل ہو ہی جائےگا۔ کہ فرض کا تارک شمار نہیں ہوگا۔ اور وہ نیکی مسلسل انجام دینے سے امید کی جا سکتی ہے۔ کہ دل پر تھوڑا بہت اچھا اثر لازماً ہوجائے گا۔
(4) عبادات میں ان کے آداب کا لحاظ رکھنا بہت ضروری ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1690
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:289
فائدہ: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ حالت روزہ میں بیوی کا بوسہ لینا درست ہے۔ یاد رہے کہ جس شخص کو اپنے اوپر قابو ہو، وہ لے سکتا ہے، اور جو شخص اپنے اوپر قابو نہ کر سکتا ہو، وہ بوسہ نہیں لے سکتا، کہ کہیں وہ دوران روزہ گناہ کا ارتکاب نہ کر بیٹھے، جس سے اس پر کفارہ لازم آئے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 289