(مرفوع) حدثنا وهب بن بقية، عن خالد، عن افلح، عن القاسم، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: احرمت من التنعيم بعمرة فدخلت فقضيت عمرتي وانتظرني رسول الله صلى الله عليه وسلم بالابطح حتى فرغت وامر الناس بالرحيل، قالت: واتى رسول الله صلى الله عليه وسلم البيت فطاف به ثم خرج". (مرفوع) حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَفْلَحَ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: أَحْرَمْتُ مِنْ التَّنْعِيمِ بِعُمْرَةٍ فَدَخَلْتُ فَقَضَيْتُ عُمْرَتِي وَانْتَظَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْأَبْطَحِ حَتَّى فَرَغْتُ وَأَمَرَ النَّاسَ بِالرَّحِيلِ، قَالَتْ: وَأَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ فَطَافَ بِهِ ثُمَّ خَرَجَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے تنعیم سے عمرے کا احرام باندھا پھر میں (مکہ) گئی اور اپنا عمرہ پورا کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقام ابطح ۱؎ میں میرا انتظار کیا یہاں تک کہ میں فارغ ہو کر (آپ کے پاس واپس آ گئی) تو آپ نے لوگوں کو روانگی کا حکم دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم خانہ کعبہ آئے اور اس کا طواف کیا پھر روانہ ہوئے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 17 (1211)، (تحفة الأشراف:17443،17440)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/124) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: وہ میدان جو مکہ اور منیٰ کے درمیان ہے اسے وادی محصب بھی کہتے ہیں۔
Narrated Aishah, Ummul Muminin: I put on ihram for Umrah at at-Tanim and I entered (Makkah) and performed my Umrah as an atonement. The Messenger of Allah ﷺ waited for me at al-Abtah till I finished it. He commanded the people to depart. The Messenger of Allah ﷺ came to the House (the Kabah), went round it and went out (i. e. left for Madina).
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 2000
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابو بكر يعني الحنفي، حدثنا افلح، عن القاسم، عن عائشة، قالت:" خرجت معه، تعني مع النبي صلى الله عليه وسلم، في النفر الآخر، فنزل المحصب". قال ابو داود: ولم يذكر ابن بشار قصة بعثها إلى التنعيم في هذا الحديث، قالت: ثم جئته بسحر، فاذن في اصحابه بالرحيل، فارتحل فمر بالبيت قبل صلاة الصبح فطاف به حين خرج ثم انصرف متوجها إلى المدينة. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي الْحَنَفِيَّ، حَدَّثَنَا أَفْلَحُ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" خَرَجْتُ مَعَهُ، تَعْنِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي النَّفْرِ الْآخِرِ، فَنَزَلَ الْمُحَصَّبَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَلَمْ يَذْكُرْ ابْنُ بَشَّارٍ قِصَّةَ بَعْثِهَا إِلَى التَّنْعِيمِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، قَالَتْ: ثُمَّ جِئْتُهُ بِسَحَرٍ، فَأَذَّنَ فِي أَصْحَابِهِ بِالرَّحِيلِ، فَارْتَحَلَ فَمَرَّ بِالْبَيْتِ قَبْلَ صَلَاةِ الصُّبْحِ فَطَافَ بِهِ حِينَ خَرَجَ ثُمَّ انْصَرَفَ مُتَوَجِّهًا إِلَى الْمَدِينَةِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آخری دن کی روانگی میں نکلی تو آپ وادی محصب میں اترے، (ابوداؤد کہتے ہیں: ابن بشار نے اس حدیث میں ان کے تنعیم بھیجے جانے کا واقعہ ذکر نہیں کیا) پھر میں صبح کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، تو آپ نے لوگوں میں روانگی کی منادی کرا دی، پھر خود روانہ ہوئے تو فجر سے پہلے بیت اللہ سے گزرے اور نکلتے وقت اس کا طواف کیا، پھر مدینہ کا رخ کر کے چل پڑے۔
Narrated Aishah: I went out along with the Prophet ﷺ during his last march, and he alighted at al-Muhassab. Abu Dawud said: Ibn Bashshar did not mention that she was sent to al-Tanim in this tradition. She said: I then came to him in the morning. He announced to his companions for departure, and he himself departed. He passed the house (the Kabah) before the dawn prayer, and went round it when he proceeded. He then went away facing Madina.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 2001
عبدالرحمٰن بن طارق اپنی والدہ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب یعلیٰ کے گھر کی جگہ سے آگے بڑھتے (اس جگہ کا نام عبیداللہ بھول گئے) تو بیت اللہ کی جانب رخ کرتے اور دعا مانگتے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الحج 123 (2899)، (تحفة الأشراف: 18374)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/436، 437) (ضعیف)» (اس کے راوی عبدالرحمن لین الحدیث ہیں)
وضاحت: ۱؎: نہ تو یہ حدیث صحیح ہے اور نہ ہی باب سے اس کا کوئی تعلق ہے۔
Narrated Abdur Rahman ibn Tariq: Abdur Rahman reported on the authority of his mother: When the Messenger of Allah ﷺ passed any place from the house of Yala, --the narrator Ubaydullah forgot its name--he faced the House (the Kabah) and supplicated.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 2002