كِتَاب الْمَنَاسِكِ کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل 17. باب مَنْ بَعَثَ بِهَدْيِهِ وَأَقَامَ باب: ہدی بھیج کر خود مقیم رہنے کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے اپنے ہاتھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی کے لیے قلادے بٹے پھر آپ نے انہیں اشعار کیا اور قلادہ ۱؎ پہنایا پھر انہیں بیت اللہ کی طرف بھیج دیا اور خود مکہ میں مقیم رہے اور کوئی چیز جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے حلال تھی آپ پر حرام نہیں ہوئی ۲؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 106 (1696)، 107(1698)، 108 (1699)، 109 (1700)، 110 (1701)، والوکالة 14 (2317)، والأضاحي 15 (5566)، صحیح مسلم/الحج 64 (1321)، سنن النسائی/الحج 62 (2774)، 68 (2785)، سنن ابن ماجہ/المناسک 94 (3094)، 96 (3098)، وانظر أیضا حدیث رقم: (1755)، (تحفة الأشراف: 17433)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج 69 (908)، موطا امام مالک/الحج 15(51)، مسند احمد (6/35، 36، 78، 85، 91، 102، 127، 174، 180، 185، 191، 200) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: قربانی کے جانور کے گلے میں قلادہ یا رسی وغیرہ لٹکانے کا مقصد یہ ہوتا تھا کہ لوگ ان جانوروں کو اللہ کے گھر کے لئے خاص جان کر ان سے چھیڑ چھاڑ نہ کریں۔ ۲؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مقیم کے لئے بھی ہدی بھیجنا درست ہے اور صرف ہدی بھیج دینے سے وہ محرم نہیں ہو گا، اور نہ اس پر کوئی چیز حرام ہو گی جو محرم پر ہوتی ہے، جب تک کہ وہ احرام کی نیت کر کے احرام پہن کر خود حج کو نہ جائے، اور بعض لوگوں کی رائے ہے کہ وہ بھی مثل محرم کے ہو گا اس کے لئے بھی ان تمام چیزوں سے اس وقت تک بچنا ضروری ہو گا جب تک کہ ہدی قربان نہ کردی جائے، لیکن صحیح جمہور کا مذہب ہی ہے، جیسا کہ اس حدیث سے ثابت ہو رہا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عروہ اور عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ سے ہدی بھیجتے تو میں آپ کی ہدی کے قلادے بٹتی اس کے بعد آپ کسی چیز سے اجتناب نہیں کرتے جس سے محرم اجتناب کرتا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج (1698)، صحیح مسلم/الحج 64 (1321)، سنن النسائی/الحج 65 (2777)، سنن ابن ماجہ/الحج 94 (3094)، (تحفة الأشراف: 16582، 17923)، وقد أخرجہ: (6/62) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین (عائشہ) رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدی روانہ کئے تو میں نے اپنے ہاتھ سے اس اون سے ان کے قلادے بٹے جو ہمارے پاس تھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حلال ہو کر ہم میں صبح کی آپ نے وہ تمام کام کئے جو ایک حلال (غیر مُحرم) آدمی اپنی بیوی سے کرتا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج (1705)، صحیح مسلم/الحج 64 (1321)، سنن النسائی/الحج 65 (2778)، (تحفة الأشراف: 15918، 17466) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|