(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، حدثنا سليمان بن كثير، عن حميد الطويل، عن إسحاق بن عبد الله بن الحارث، عن ابيه، وكان الحارث خليفة عثمان على الطائف فصنع لعثمان طعاما فيه من الحجل واليعاقيب ولحم الوحش، قال: فبعث إلى علي بن ابي طالب، فجاءه الرسول صلى الله عليه وسلم وهو يخبط لاباعر له فجاءه وهو ينفض الخبط عن يده، فقالوا له: كل، فقال:" اطعموه قوما حلالا فإنا حرم"، فقال علي رضي الله عنه: انشد الله من كان ها هنا من اشجع، اتعلمون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اهدى إليه رجل حمار وحش وهو محرم فابى ان ياكله؟ قالوا: نعم. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِيهِ، وَكَانَ الْحَارِثُ خَلِيفَةَ عُثْمَانَ عَلَى الطَّائِفِ فَصَنَعَ لِعُثْمَانَ طَعَامًا فِيهِ مِنَ الْحَجَلِ وَالْيَعَاقِيبِ وَلَحْمِ الْوَحْشِ، قَالَ: فَبَعَثَ إِلَى عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، فَجَاءَهُ الرَّسُولُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْبِطُ لِأَبَاعِرَ لَهُ فَجَاءَهُ وَهُوَ يَنْفُضُ الْخَبَطَ عَنْ يَدِهِ، فَقَالُوا لَهُ: كُلْ، فَقَالَ:" أَطْعِمُوهُ قَوْمًا حَلَالًا فَإِنَّا حُرُمٌ"، فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنْشُدُ اللَّهَ مَنْ كَانَ هَا هُنَا مِنْ أَشْجَعَ، أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْدَى إِلَيْهِ رَجُلٌ حِمَارَ وَحْشٍ وَهُوَ مُحْرِمٌ فَأَبَى أَنْ يَأْكُلَهُ؟ قَالُوا: نَعَمْ.
عبداللہ بن حارث سے روایت ہے (حارث طائف میں عثمان رضی اللہ عنہ کے خلیفہ تھے) وہ کہتے ہیں حارث نے عثمان رضی اللہ عنہ کے لیے کھانا تیار کیا، اس میں چکور ۱؎، نر چکور اور نیل گائے کا گوشت تھا، وہ کہتے ہیں: انہوں نے علی رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا چنانچہ قاصد ان کے پاس آیا تو دیکھا کہ وہ اپنے اونٹوں کے لیے چارہ تیار کر رہے ہیں، اور اپنے ہاتھ سے چارا جھاڑ رہے تھے جب وہ آئے تو لوگوں نے ان سے کہا: کھاؤ، تو وہ کہنے لگے: لوگوں کو کھلاؤ جو حلال ہوں (احرام نہ باندھے ہوں) میں تو محرم ہوں تو انہوں نے کہا: میں قبیلہ اشجع کے ان لوگوں سے جو اس وقت یہاں موجود ہیں قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص نے نیل گائے کا پاؤں ہدیہ بھیجا تو آپ نے کھانے سے انکار کیا کیونکہ آپ حالت احرام میں تھے؟ لوگوں نے کہا: ہاں ۲؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10165)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/100، 103) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: تیتر کے قسم کا ایک پہاڑی خوبصورت و خوش آواز پرندہ ہے، یہ چاندنی رات میں خوب چہچہاتا ہے اس لئے اسے چاند کا عاشق کہتے ہیں۔ ۲؎: محرم کے لئے خشکی کا شکار کرنا یا کھانا دونوں ممنوع ہے، اسی طرح اگر کسی غیر محرم آدمی نے خشکی کا شکار خاص کر محرم کے لئے کیا ہو تو بھی محرم کو اس کا کھانا ممنوع ہے، البتہ اگر حلال آدمی نے شکار اپنے لئے کیا ہو اور کسی محرم نے اس میں اشارہ کنایہ تک سے بھی تعاون نہیں کیا ہو، پھر اس میں سے کسی محرم کو ہدیہ پیش کیا ہو تو ایسے شکار کا کھانا جائز ہے، اس باب میں جتنی بھی روایات آئی ہیں ان سب کا یہی خلاصہ ہے، اور اس لحاظ سے ان میں کوئی تعارض نہیں ہے۔
Abdullah ibn al-Harith reported on the authority of his father al-Harith: (My father) al-Harith was the governor of at-Taif under the caliph Uthman. He prepared food for Uthman which contained birds and the flesh of wild ass. He sent it to Ali (may Allah be pleased with him). When the Messenger came to him he was beating leaves for camels and shaking them off with his hand. He said to him: Eat it. He replied: Give it to the people who are not in sacred state; we are wearing ihram. I adjure the people of Ashja who are present here. Do you know that a man presented a wild ass to the Messenger of Allah ﷺ while he was in ihram? But he refused to eat from it. They said: Yes.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1845
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ انہوں نے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے کہا: زید بن ارقم! کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شکار کا دست ہدیہ دیا گیا تو آپ نے اسے قبول نہیں کیا، اور فرمایا: ”ہم احرام باندھے ہوئے ہیں؟“، انہوں نے جواب دیا: ہاں (معلوم ہے)۔
Ibn Abbas said Zaid bin ‘Arqam do you know that the limb of a game was presented to the Messenger of Allah ﷺ but he did not accept it. He said “We are wearing ihram”. He replied, Yes.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1846
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”خشکی کا شکار تمہارے لیے اس وقت حلال ہے جب تم خود اس کا شکار نہ کرو اور نہ تمہارے لیے اس کا شکار کیا جائے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: جب دو روایتیں متعارض ہوں تو دیکھا جائے گا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا عمل کس کے موافق ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 25 (846)، سنن النسائی/الحج 81 (2830)، (تحفة الأشراف: 3098)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/362، 387، 389) (ضعیف)» (عمرو بن أبی عمرو اور مطلب میں کلام ہے لیکن اگلی حدیث سے اس کے معنی کی تائید ہو رہی ہے)
Narrated Jabir ibn Abdullah: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: The game of the land is lawful for you (when you are wearing ihram) as long as you do not hunt it or have it hunted on your behalf. Abu Dawud said: When two traditions from the Prophet ﷺ conflict, one should see which of them was followed by his Companions.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1847
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابي النضر مولى عمر بن عبيد الله التيمي، عن نافع مولى ابي قتادة الانصاري، عن ابي قتادة، انه كان مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذا كان ببعض طريق مكة تخلف مع اصحاب له محرمين وهو غير محرم، فراى حمارا وحشيا فاستوى على فرسه، قال: فسال اصحابه ان يناولوه سوطه فابوا، فسالهم رمحه فابوا، فاخذه ثم شد على الحمار فقتله فاكل منه بعض اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم وابى بعضهم، فلما ادركوا رسول الله صلى الله عليه وسلم سالوه عن ذلك، فقال:" إنما هي طعمة اطعمكموها الله تعالى". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ التَّيْمِيِّ، عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِبَعْضِ طَرِيقِ مَكَّةَ تَخَلَّفَ مَعَ أَصْحَابٍ لَهُ مُحْرِمِينَ وَهُوَ غَيْرُ مُحْرِمٍ، فَرَأَى حِمَارًا وَحْشِيًّا فَاسْتَوَى عَلَى فَرَسِهِ، قَالَ: فَسَأَلَ أَصْحَابَهُ أَنْ يُنَاوِلُوهُ سَوْطَهُ فَأَبَوْا، فَسَأَلَهُمْ رُمْحَهُ فَأَبَوْا، فَأَخَذَهُ ثُمَّ شَدَّ عَلَى الْحِمَارِ فَقَتَلَهُ فَأَكَلَ مِنْهُ بَعْضُ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَى بَعْضُهُمْ، فَلَمَّا أَدْرَكُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلُوهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ:" إِنَّمَا هِيَ طُعْمَةٌ أَطْعَمَكُمُوهَا اللَّهُ تَعَالَى".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، مکہ کا راستہ طے کرنے کے بعد اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ جو احرام باندھے ہوئے تھے وہ پیچھے رہ گئے، انہوں نے احرام نہیں باندھا تھا، پھر اچانک انہوں نے ایک نیل گائے دیکھا تو اپنے گھوڑے پر سوار ہوئے اور ساتھیوں سے کوڑا مانگا، انہوں نے انکار کیا، پھر ان سے برچھا مانگا تو انہوں نے پھر انکار کیا، پھر انہوں نے نیزہ خود لیا اور نیل گائے پر حملہ کر کے اسے مار ڈالا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض ساتھیوں نے اس میں سے کھایا اور بعض نے انکار کیا، جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جا کر ملے تو آپ سے اس بارے میں پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ ایک کھانا تھا جو اللہ نے تمہیں کھلایا“۔
Abu Qatadah said that he accompanied the Messenger of Allah ﷺ and he stayed behind on the way to Makkah with some of his companions who were wearing ihram, although he was not. When he saw a wild ass he mounted his horse and asked them to hand him his whip, but they refused. He then asked them to hand him his lance. When they refused, he took it, chased the while ass and killed it. Some of the Companions of the Messenger of Allah ﷺ ate it and some refused (to eat). When they met the Messenger of Allah ﷺ they asked him about it. He said that was the food that Allaah provided you for eating.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1848