Narrated Ibn Umar: The Prophet ﷺ performed the obligatory circumambulation (Tawaf al-Ziyarah) on the day of the sacrifice ; he then offered the noon prayer at Mina when he returned.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1993
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، ويحيى بن معين المعنى واحد، قالا: حدثنا ابن ابي عدي، عن محمد بن إسحاق، حدثنا ابو عبيدة بن عبد الله بن زمعة، عن ابيه، وعن امه زينب بنت ابي سلمة، عن ام سلمة يحدثانه جميعا ذاك عنها، قالت: كانت ليلتي التي يصير إلي فيها رسول الله صلى الله عليه وسلم مساء يوم النحر، فصار إلي ودخل علي وهب بن زمعة ومعه رجل من آل ابي امية متقمصين، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لوهب:" هل افضت ابا عبد الله؟" قال: لا والله يا رسول الله، قال صلى الله عليه وسلم:" انزع عنك القميص"، قال: فنزعه من راسه ونزع صاحبه قميصه من راسه، ثم قال: ولم يا رسول الله؟ قال:" إن هذا يوم رخص لكم إذا انتم رميتم الجمرة ان تحلوا، يعني من كل ما حرمتم منه إلا النساء، فإذا امسيتم قبل ان تطوفوا هذا البيت صرتم حرما كهيئتكم قبل ان ترموا الجمرة حتى تطوفوا به". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَيَحْيَى بْنُ مَعِينٍ الْمَعْنَى وَاحِدٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، وَعَنْ أُمِّهِ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ يُحَدِّثَانِهِ جَمِيعًا ذَاكَ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَتْ لَيْلَتِي الَّتِي يَصِيرُ إِلَيَّ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسَاءَ يَوْمِ النَّحْرِ، فَصَارَ إِلَيَّ وَدَخَلَ عَلَيَّ وَهْبُ بْنُ زَمْعَةَ وَمَعَهُ رَجُلٌ مِنْ آلِ أَبِي أُمَيَّةَ مُتَقَمِّصَيْنِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِوَهْبٍ:" هَلْ أَفَضْتَ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ؟" قَالَ: لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" انْزِعْ عَنْكَ الْقَمِيصَ"، قَالَ: فَنَزَعَهُ مِنْ رَأْسِهِ وَنَزَعَ صَاحِبُهُ قَمِيصَهُ مِنْ رَأْسِهِ، ثُمَّ قَالَ: وَلِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" إِنَّ هَذَا يَوْمٌ رُخِّصَ لَكُمْ إِذَا أَنْتُمْ رَمَيْتُمُ الْجَمْرَةَ أَنْ تَحِلُّوا، يَعْنِي مِنْ كُلِّ مَا حُرِمْتُمْ مِنْهُ إِلَّا النِّسَاءَ، فَإِذَا أَمْسَيْتُمْ قَبْلَ أَنْ تَطُوفُوا هَذَا الْبَيْتَ صِرْتُمْ حُرُمًا كَهَيْئَتِكُمْ قَبْلَ أَنْ تَرْمُوا الْجَمْرَةَ حَتَّى تَطُوفُوا بِهِ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میری وہ رات جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے یوم النحر کی شام تھی، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، اتنے میں وہب بن زمعہ اور ان کے ساتھ ابوامیہ کی اولاد کا ایک شخص دونوں قمیص پہنے میرے یہاں آئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہب سے پوچھا: ”ابوعبداللہ! کیا تم نے طواف افاضہ کر لیا؟“ وہ بولے: قسم اللہ کی! نہیں اللہ کے رسول، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر اپنی قمیص اتار دو“، چنانچہ انہوں نے اپنی قمیص اپنے سر سے اتار دی اور ان کے ساتھی نے بھی اپنے سر سے اپنی قمیص اتار دی پھر بولے: اللہ کے رسول! ایسا کیوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ وہ دن ہے کہ جب تم جمرہ کو کنکریاں مار لو تو تمہارے لیے وہ تمام چیزیں حلال ہو جائیں گی جو تمہارے لیے حالت احرام میں حرام تھیں سوائے عورتوں کے، پھر جب شام کر لو اور بیت اللہ کا طواف نہ کر سکو تو تمہارا احرام باقی رہے گا، اسی طرح جیسے رمی جمرات سے پہلے تھا یہاں تک کہ تم اس کا طواف کر لو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18186، 18175، 18275)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/295، 303) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے یوم النحر کو طواف زیارت کرنے کی تاکید ثابت ہوتی ہے، اور اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر اس دن کسی نے طواف نہیں کیا تو وہ دوبارہ احرام میں واپس لوٹ آئے گا، جب تک وہ طواف نہ کرلے وہ احرام ہی میں رہے (ملاحظہ ہو: «صحیح ابن خزیمہ (كتاب المناسك، باب النهي عن الطيب واللباس إذا أمسى الحاج يوم النحر قبل أن يفيض وكل ما زجر الحاج عنه قبل رمي الجمرة يوم النحر، حدیث نمبر: ۲۹۵۸»)
Narrated Umm Salamah, Ummul Muminin: The night which the Messenger of Allah ﷺ passed with me was the one that followed the day of sacrifice. He came to me and Wahb ibn Zam'ah also visited me. A man belonging to the lineage of Abu Umayyah accompanied him. Both of them were wearing shirts. The Messenger of Allah ﷺ said to Wahb: Did you perform the obligatory circumambulation (Tawaf az-Ziyarah), Abu Abdullah? He said: No, by Allah Messenger of Allah. He (the Prophet) said: Take off your shirt. He then took it off over his head, and his companion too took his shirt off over his head. He then asked: And why (this), Messenger of Allah? He replied: On this day you have been allowed to take off ihram when you have thrown the stones at the jamrahs, that is, everything prohibited during the state of ihram is lawful except intercourse with a woman. If the evening comes before you go round this House (the Kabah) you will remain in the sacred state (i. e. ihram), just like the state in which you were before you threw stones at the jamrahs, until you perform the circumambulation of it (i. e. the Kabah).
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1994
ام المؤمنین عائشہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم النحر کا طواف رات تک مؤخر کیا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/ الحج 129 (قبیل 1732) تعلیقًا، سنن الترمذی/الحج 80 (920)، سنن ابن ماجہ/المناسک 77 (3059)، (تحفة الأشراف: 6452، 17594)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری/ الحج (4169)، مسند احمد (1/288) (ضعیف)» ابو الزبیر مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، نیز صحیح احادیث کے مطابق رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف افاضہ دن میں زوال کے بعد کیا تھا، (ملاحظہ ہو: زاد المعاد، وصحیح ابی داود 6؍ 185)
وضاحت: ۱؎: دسویں تاریخ کے طواف کو طواف زیارہ یا طواف افاضہ کہتے ہیں۔