كِتَاب الْمَنَاسِكِ کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل 26. باب الرَّجُلِ يَحُجُّ عَنْ غَيْرِهِ باب: حج بدل کا بیان۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ فضل بن عباس رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پیچھے سوار تھے کہ قبیلہ خثعم کی ایک عورت آپ کے پاس فتویٰ پوچھنے آئی تو فضل اسے دیکھنے لگے اور وہ فضل کو دیکھنے لگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فضل کا منہ اس عورت کی طرف سے دوسری طرف پھیرنے لگے ۱؎، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ کے اپنے بندوں پر (عائد کردہ) فریضہ حج نے میرے والد کو اس حالت میں پایا ہے کہ وہ بوڑھے ہو چکے ہیں، اونٹ پر نہیں بیٹھ سکتے کیا میں ان کی جانب سے حج کر لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“، اور یہ واقعہ حجۃ الوداع میں پیش آیا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 1 (1513)، وجزاء الصید 23 (1854)، 24 (1855)، والمغازي 77 (4399)، والاستئذان 2 (6228)، صحیح مسلم/الحج 71 (1334)، سنن النسائی/الحج 8 (2634)، 9 (2636)، 12 (2642)، (تحفة الأشراف: 5670، 6522)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج 85 (928)، سنن ابن ماجہ/المناسک 10 (2909)، موطا امام مالک/الحج30 (97)، مسند احمد (1/219، 251، 329، 346، 359)، سنن الدارمی/الحج 23 (1873) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: فضل بن عباس رضی اللہ عنہما خوبصورت اور جوان تھے اور وہ عورت بھی حسین تھی، اسی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا رخ دوسری طرف پھیر دیا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابورزین رضی اللہ عنہ بنی عامر کے ایک فرد کہتے ہیں میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے والد بہت بوڑھے ہیں جو نہ حج کی طاقت رکھتے ہیں نہ عمرہ کرنے کی اور نہ سواری پر سوار ہونے کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے والد کی جانب سے حج اور عمرہ کرو“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 87 (930)، سنن النسائی/الحج 2 (2622)، 10 (2638)، سنن ابن ماجہ/المناسک 10 (2906)، (تحفة الأشراف: 11173)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/10، 11، 12) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو کہتے سنا: «لبيك عن شبرمة» ”حاضر ہوں شبرمہ کی طرف سے“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: ”شبرمہ کون ہے؟“، اس نے کہا: میرا بھائی یا میرا رشتے دار ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”تم نے اپنا حج کر لیا ہے؟“، اس نے جواب دیا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پہلے اپنا حج کرو پھر (آئندہ) شبرمہ کی طرف سے کرنا“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المناسک 9 (2903)، (تحفة الأشراف: 5564) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: بعض علماء کے نزدیک حج بدل (دوسرے کی طرف سے حج کرنا) درست ہے، خواہ اپنی طرف سے حج نہ کر سکا ہو، بعض ائمہ کے نزدیک اگر وہ اپنی طرف سے حج نہیں کر سکا ہے تو دوسرے کی طرف سے حج بدل درست نہ ہو گا، اور یہی صحیح مذہب ہے، اس لئے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو جو «لبيك عن شبرمة» کہہ رہا تھا حکم دیا: «حج عن نفسك ثم حج عن شبرمة»: ”پہلے اپنی طرف سے حج کرو پھر شبرمہ کی طرف سے حج کرو“۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|