سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
86. باب طَوَافِ الْوَدَاعِ
باب: طواف وداع کا بیان۔
حدیث نمبر: 2006
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي الْحَنَفِيَّ، حَدَّثَنَا أَفْلَحُ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" خَرَجْتُ مَعَهُ، تَعْنِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي النَّفْرِ الْآخِرِ، فَنَزَلَ الْمُحَصَّبَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَلَمْ يَذْكُرْ ابْنُ بَشَّارٍ قِصَّةَ بَعْثِهَا إِلَى التَّنْعِيمِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، قَالَتْ: ثُمَّ جِئْتُهُ بِسَحَرٍ، فَأَذَّنَ فِي أَصْحَابِهِ بِالرَّحِيلِ، فَارْتَحَلَ فَمَرَّ بِالْبَيْتِ قَبْلَ صَلَاةِ الصُّبْحِ فَطَافَ بِهِ حِينَ خَرَجَ ثُمَّ انْصَرَفَ مُتَوَجِّهًا إِلَى الْمَدِينَةِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آخری دن کی روانگی میں نکلی تو آپ وادی محصب میں اترے، (ابوداؤد کہتے ہیں: ابن بشار نے اس حدیث میں ان کے تنعیم بھیجے جانے کا واقعہ ذکر نہیں کیا) پھر میں صبح کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، تو آپ نے لوگوں میں روانگی کی منادی کرا دی، پھر خود روانہ ہوئے تو فجر سے پہلے بیت اللہ سے گزرے اور نکلتے وقت اس کا طواف کیا، پھر مدینہ کا رخ کر کے چل پڑے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 17434، 17441) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1560) صحيح مسلم (1211)