كِتَاب الْمَنَاسِكِ کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل 47. باب فِي تَقْبِيلِ الْحَجَرِ باب: حجر اسود کو چومنا۔
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ حجر اسود کے پاس آئے اور اسے چوما، اور کہا: میں جانتا ہوں تو ایک پتھر ہے نہ نفع پہنچا سکتا ہے نہ نقصان اور اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے چومتے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے نہ چومتا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 50 (1597)، 57 (1605)، 60 (1610)، صحیح مسلم/الحج 41 (1270)، سنن الترمذی/الحج 37 (860)، سنن النسائی/الحج 147 (2940)، (تحفة الأشراف: 10473)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/المناسک 27 (2943)، موطا امام مالک/الحج 36 (115)، مسند احمد (1/21، 26، 34، 35، 39، 46، 51، 53، 54)، سنن الدارمی/المناسک 42 (1906) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: حجر اسود کے سلسلے میں طواف کرنے والے شخص کو اختیار ہے کہ تین باتوں چومنا، چھونا ہاتھ یا چھڑی سے، (اشارہ کرنا) میں سے جو ممکن ہو کرلے ہر ایک کافی ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|