كِتَاب الْمَنَاسِكِ کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل 46. باب فِي رَفْعِ الْيَدَيْنِ إِذَا رَأَى الْبَيْتَ باب: خانہ کعبہ (بیت اللہ) کو دیکھ کر ہاتھ اٹھانے کا بیان۔
مہاجر مکی کہتے ہیں کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا کہ جو بیت اللہ کو دیکھ کر ہاتھ اٹھاتا ہو تو انہوں نے کہا: میں سوائے یہود کے کسی کو ایسا کرتے نہیں دیکھتا تھا، اور ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا، لیکن آپ ایسا نہیں کرتے تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 32 (855)، سنن النسائی/الحج 122 (2898)، سنن الدارمی/المناسک 75 (1961)، (تحفة الأشراف: 3116) (ضعیف)» (اس کے راوی مہاجر بن عکرمہ لین الحدیث ہیں)
وضاحت: ۱؎:صحیح احادیث اور آثار سے بیت اللہ پرنظر پڑتے وقت ہاتھ اٹھانا ثابت ہے۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ میں داخل ہوئے تو بیت اللہ کا طواف کیا اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعتیں پڑھیں (یعنی فتح مکہ کے روز)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13562)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الجہاد 31 (1780)، مسند احمد (2/538) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح م دون الركعتين
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور مکہ میں داخل ہوئے تو پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجر اسود کے پاس آئے اور اس کا بوسہ لیا، پھر بیت اللہ کا طواف کیا، پھر صفا کی طرف آئے اور اس پر چڑھے جہاں سے بیت اللہ کو دیکھ رہے تھے، پھر اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے لگے اور اس کا ذکر کرتے رہے اور اس سے دعا کرتے رہے جتنی دیر تک اللہ نے چاہا، راوی کہتے ہیں: اور انصار آپ کے نیچے تھے، ہاشم کہتے ہیں: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی اور اللہ کی حمد بیان کی اور جو دعا کرنا چاہتے تھے کی۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم (1871)، (تحفة الأشراف: 13562) (صحیح)» (حدیث میں واقع جملہ «والأنصار تحته» پر کلام ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح م دون قوله والأنصار تحته
|