سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
The Rites of Hajj (Kitab Al-Manasik Wal-Hajj)
78. باب فِي رَمْىِ الْجِمَارِ
باب: رمی جمرات کا بیان۔
Chapter: Regarding Stoning The Jimar.
حدیث نمبر: 1966
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن مهدي، حدثني علي بن مسهر، عن يزيد بن ابي زياد، اخبرنا سليمان بن عمرو بن الاحوص، عن امه، قالت: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يرمي الجمرة من بطن الوادي وهو راكب يكبر مع كل حصاة، ورجل من خلفه يستره، فسالت عن الرجل: فقالوا: الفضل بن العباس، وازدحم الناس، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" يا ايها الناس، لا يقتل بعضكم بعضا، وإذا رميتم الجمرة فارموا بمثل حصى الخذف".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ، عَنْ أُمِّهِ، قَالَتْ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمِي الْجَمْرَةَ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي وَهُوَ رَاكِبٌ يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ، وَرَجُلٌ مِنْ خَلْفِهِ يَسْتُرُهُ، فَسَأَلْتُ عَنِ الرَّجُلِ: فَقَالُوا: الْفَضْلُ بْنُ الْعَبَّاسِ، وَازْدَحَمَ النَّاسُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، لَا يَقْتُلْ بَعْضُكُمْ بَعْضًا، وَإِذَا رَمَيْتُمُ الْجَمْرَةَ فَارْمُوا بِمِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ".
والدہ سلیمان بن عمرو بن احوص رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سوار ہو کر بطن وادی سے جمرہ پر رمی کرتے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر کنکری پر تکبیر کہتے تھے، ایک شخص آپ کے پیچھے تھا، وہ آپ پر آڑ کر رہا تھا، میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ تو لوگوں نے کہا: فضل بن عباس رضی اللہ عنہما ہیں، اور لوگوں کی بھیڑ ہو گئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! تم میں سے کوئی کسی کو قتل نہ کرے (یعنی بھیڑ کی وجہ سے ایک دوسرے کو کچل نہ ڈالے) اور جب تم رمی کرو تو ایسی چھوٹی کنکریوں سے مارو جنہیں تم دونوں انگلیوں کے بیچ رکھ سکو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/المناسک 63 (3028)، (تحفة الأشراف: 18306)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/503، 5/270، 379، 6/379) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Sulaiman bin Amr bin al-Ahwas: On the authority of his mother: I saw the Messenger of Allah ﷺ throwing pebbles at the jamrah from the botton of wadi (valley) while he was riding (on a camel). He was uttering the takbir (Allah is most great) with each pebble. A man behind him was shading him. I asked about the man. They (the people) said: He is al-Fadl bin al-Abbas. The people crowded. The Prophet ﷺ said: 'O people, do not kill each other ; when you throw pebbled at the jamrah, throw small pebbles.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1961


قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 1967
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو ثور إبراهيم بن خالد، ووهب بن بيان، قالا: حدثنا عبيدة، عن يزيد بن ابي زياد، عن سليمان بن عمرو بن الاحوص، عن امه، قالت:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم عند جمرة العقبة راكبا، ورايت بين اصابعه حجرا فرمى ورمى الناس".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو ثَوْرٍ إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ، وَوَهْبُ بْنُ بَيَانٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ، عَنْ أُمِّهِ، قَالَتْ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ جَمْرَةِ الْعَقَبَةِ رَاكِبًا، وَرَأَيْتُ بَيْنَ أَصَابِعِهِ حَجَرًا فَرَمَى وَرَمَى النَّاسُ".
والدہ سلیمان بن عمرو بن احوص رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جمرہ عقبہ کے پاس سوار دیکھا اور میں نے دیکھا کہ آپ کی انگلیوں میں کنکریاں تھیں، تو آپ نے بھی رمی کی اور لوگوں نے بھی رمی کی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 18306) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ان احادیث سے معلوم ہوا کہ جمرات کی رمی سواری پر درست ہے، لیکن موجودہ حالات میں منتظمین حج کے احکام کی روشنی میں مناسک حج، قربانی، اور رمی جمرات وغیرہ کے کام انجام دینا چاہئے۔

Sulaiman bin Amr bin Ahwas reported on the authority of his mother: I saw the Messenger of Allah ﷺ near the Jamrat al-Aqabah (the third or last pillar) riding (on a camel) and I saw a pebble between his fingers. He threw the pebbles and the people also threw (stones at the Jamrah).
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1962


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1968
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا ابن إدريس، حدثنا يزيد بن ابي زياد بإسناده في مثل هذا الحديث، زاد:" ولم يقم عندها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ بِإِسْنَادِهِ فِي مِثْلِ هَذَا الْحَدِيثِ، زَادَ:" وَلَمْ يَقُمْ عِنْدَهَا".
اس سند سے بھی یزید بن ابی زیاد سے اسی طریق سے اسی حدیث کے ہم مثل مروی ہے اس میں «ولم يقم عندها» اور اس کے پاس نہیں ٹھہرے کا جملہ زائد ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: 1966، (تحفة الأشراف: 18306) (صحیح)» ‏‏‏‏

The aforesaid tradition (No 1963) has also been transmitted by Yazid ibn Abu Ziyad with a different chain of narrators. This version adds the words: He (the Prophet) did not stand near it (the jamrah).
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1963


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1969
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا القعنبي، حدثنا عبد الله يعني ابن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، انه" كان ياتي الجمار في الايام الثلاثة بعد يوم النحر ماشيا ذاهبا وراجعا، ويخبر ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يفعل ذلك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ" كَانَ يَأْتِي الْجِمَارَ فِي الْأَيَّامِ الثَّلَاثَةِ بَعْدَ يَوْمِ النَّحْرِ مَاشِيًا ذَاهِبًا وَرَاجِعًا، وَيُخْبِرُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ یوم النحر کے بعد تین دنوں میں جمرات کی رمی کے لیے پیدل چل کر آتے تھے اور پیدل ہی واپس جاتے اور وہ بتاتے تھے کہ خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کرتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7727)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج 63 (899)، مسند احمد (2/114، 138، 156) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ رمی جمرات کے لئے پیدل چل کر آنا افضل ہے۔

Nafi reported on the authority of Ibn Umar. He (ibn Umar) used to come (to Mina) and threw pebbles three days after the day of sacrifice walking when arriving and returning (both ways). He reported that the Prophet ﷺ used to do so.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1964


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1970
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا يحيى بن سعيد، عن ابن جريج، اخبرني ابو الزبير، سمعت جابر بن عبد الله، يقول: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يرمي على راحلته يوم النحر، يقول:" لتاخذوا مناسككم فإني لا ادري لعلي لا احج بعد حجتي هذه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمِي عَلَى رَاحِلَتِهِ يَوْمَ النَّحْرِ، يَقُولُ:" لِتَأْخُذُوا مَنَاسِكَكُمْ فَإِنِّي لَا أَدْرِي لَعَلِّي لَا أَحُجُّ بَعْدَ حَجَّتِي هَذِهِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ اپنی سواری پر یوم النحر کو رمی کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: تم لوگ اپنے حج کے ارکان سیکھ لو کیونکہ مجھے نہیں معلوم کہ میں اپنے اس حج کے بعد کوئی حج کر سکوں گا یا نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحج 53 (1297)، سنن النسائی/الحج 220 (3064)، (تحفة الأشراف: 2804)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج 59 (894)، سنن ابن ماجہ/المناسک 75 (3053)، مسند احمد (3/313، 319، 400)، سنن الدارمی/المناسک 58 (1937) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Jabir bin Abdullah: I saw the Messenger of Allah ﷺ throwing pebbles on the day of sacrifice while on his riding beast and saying: Learn your rites, for I do not know whether I am likely to perform Hajj after this occasion.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1965


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1971
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا يحيى بن سعيد، عن ابن جريج، قال: اخبرني ابو الزبير، انه سمع جابر بن عبد الله، يقول:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يرمي على راحلته يوم النحر ضحى، فاما بعد ذلك فبعد زوال الشمس".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمِي عَلَى رَاحِلَتِهِ يَوْمَ النَّحْرِ ضُحًى، فَأَمَّا بَعْدَ ذَلِكَ فَبَعْدَ زَوَالِ الشَّمْسِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی سواری پر بیٹھ کر یوم النحر کو چاشت کے وقت رمی کرتے دیکھا پھر اس کے بعد جو رمی کی (یعنی گیارہ، بارہ اور تیرہ کو) تو وہ زوال کے بعد کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/ الحج 53 (1299)، سنن الترمذی/ الحج 59 (894)، سنن النسائی/ الحج 221 (3065)، سنن ابن ماجہ/ 75 المناسک (3053)، (تحفة الأشراف: 2795)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/312، 399)، دی/ المناسک 58 (1937) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Jabir: I saw the Messenger of Allah ﷺ throwing pebbles on the day of sacrifice while on his riding beast in the forenoon, and next when the sun had passed the meridian.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1966


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1972
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا عبد الله بن محمد الزهري، حدثنا سفيان، عن مسعر، عن وبرة، قال:" سالت ابن عمر: متى ارمي الجمار؟ قال: إذا رمى إمامك فارم، فاعدت عليه المسالة، فقال: كنا نتحين زوال الشمس، فإذا زالت الشمس رمينا".
(موقوف) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ وَبَرَةَ، قَالَ:" سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ: مَتَى أَرْمِي الْجِمَارَ؟ قَالَ: إِذَا رَمَى إِمَامُكَ فَارْمِ، فَأَعَدْتُ عَلَيْهِ الْمَسْأَلَةَ، فَقَالَ: كُنَّا نَتَحَيَّنُ زَوَالَ الشَّمْسِ، فَإِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ رَمَيْنَا".
وبرہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ کنکریاں کب ماروں؟ آپ نے کہا: جب تمہارا امام کنکریاں مارے تو تم بھی مارو، میں نے پھر یہی سوال کیا، انہوں نے کہا: ہم سورج ڈھلنے کا انتظار کرتے تھے تو جب سورج ڈھل جاتا تو ہم کنکریاں مارتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحج 134 (1746)، (تحفة الأشراف: 8554) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Wabrah: I asked Ibn Umar: When should I throw pebbles at the jamrah? He replied: When your imam (leader at Hajj) throws pebbles, at that time you should throw them. I repeated the question to him. Thereupon he said: We used to wait for the time when the sun passes the meridian. When the sun declined, we threw the pebbles.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1967


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1973
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن بحر، وعبد الله بن سعيد المعنى، قالا: حدثنا ابو خالد الاحمر، عن محمد بن إسحاق، عن عبد الرحمن بن القاسم،عن ابيه، عن عائشة، قالت:" افاض رسول الله صلى الله عليه وسلم من آخر يومه حين صلى الظهر، ثم رجع إلى منى فمكث بها ليالي ايام التشريق يرمي الجمرة إذا زالت الشمس، كل جمرة بسبع حصيات يكبر مع كل حصاة، ويقف عند الاولى والثانية فيطيل القيام ويتضرع ويرمي الثالثة ولا يقف عندها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ،عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ آخِرِ يَوْمِهِ حِينَ صَلَّى الظُّهْرَ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى مِنًى فَمَكَثَ بِهَا لَيَالِيَ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ يَرْمِي الْجَمْرَةَ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ، كُلُّ جَمْرَةٍ بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ، وَيَقِفُ عِنْدَ الْأُولَى وَالثَّانِيَةِ فَيُطِيلُ الْقِيَامَ وَيَتَضَرَّعُ وَيَرْمِي الثَّالِثَةَ وَلَا يَقِفُ عِنْدَهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یوم النحر) کے آخری حصہ میں جس وقت ظہر پڑھ لی طواف افاضہ کیا، پھر منیٰ لوٹے اور تشریق کے دنوں تک وہاں ٹھہرے رہے، جب سورج ڈھل جاتا تو ہر جمرے کو سات سات کنکریاں مارتے، ہر کنکری کے ساتھ تکبیر کہتے، اور پہلے اور دوسرے جمرے پر دیر تک ٹھہرتے، روتے، گڑگڑاتے اور دعا کرتے اور تیسرے جمرے کو کنکریاں مار کر اس کے پاس نہیں ٹھہرتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17523)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/90) (صحیح)» ‏‏‏‏ (لیکن «‏‏‏‏صلی الظہر» - ظہر پڑھی- کا جملہ صحیح نہیں ہے)

Narrated Aishah: The Messenger of Allah ﷺ performed the obligatory circumambulation of the Kabah at the end of the day of sacrifice after he had offered the noon prayer. He hen returned to Mina and stayed there during the tashriq days and he threw pebbles at the jamrahs when the sun declined. He threw seven pebbles at each of the jamrahs, uttering the takbir (Allah is most great) at the time of the throwing the pebble. He stood at the first and the second jamrah, and prolonged his standing there, making supplications with humilation. He threw pebbles at the third jamrah but did not stand there.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1968


قال الشيخ الألباني: صحيح إلا قوله حين صلى الظهر فهو منكر
حدیث نمبر: 1974
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، ومسلم بن إبراهيم المعنى، قالا: حدثنا شعبة، عن الحكم، عن إبراهيم، عن عبد الرحمن بن يزيد، عن ابن مسعود، قال:" لما انتهى إلى الجمرة الكبرى جعل البيت عن يساره و منى عن يمينه ورمى الجمرة بسبع حصيات"، وقال: هكذا رمى الذي انزلت عليه سورة البقرة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ:" لَمَّا انْتَهَى إِلَى الْجَمْرَةِ الْكُبْرَى جَعَلَ الْبَيْتَ عَنْ يَسَارِهِ وَ مِنًى عَنْ يَمِينِهِ وَرَمَى الْجَمْرَةَ بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ"، وَقَالَ: هَكَذَا رَمَى الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب وہ جمرہ کبری (جمرہ عقبہ) کے پاس آئے تو بیت اللہ کو اپنے بائیں جانب اور منیٰ کو دائیں جانب کیا اور جمرے کو سات کنکریاں ماریں، اور کہا: اسی طرح اس ذات نے بھی کنکریاں ماری تھیں جس پر سورۃ البقرہ نازل کی گئی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحج 135 (1747)، 138 (1750)، صحیح مسلم/الحج 50 (1296)، سنن الترمذی/الحج 64 (901)، سنن النسائی/المناسک 226 (3073، 3075)، سنن ابن ماجہ/المناسک 64 (3030)، (تحفة الأشراف: 9382)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/374، 408، 415، 427، 430، 432، 436، 456، 458) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdur-Rahman bin Yazid: On the authority of Ibn Masud: When Ibn Masud came to the largest jamrah, he stood with the House (the Kabah) on his left and Mina on his right, and he thew seven pebbles at the jamrah. Then he said: Thus he did throw to whom Surat al-Baqarah was sent down.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1969


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1975
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي، عن مالك. ح وحدثنا ابن السرح، اخبرنا ابن وهب، اخبرني مالك، عن عبد الله بن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم، عن ابيه، عن ابي البداح بن عاصم، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" رخص لرعاء الإبل في البيتوتة، يرمون يوم النحر ثم يرمون الغد ومن بعد الغد بيومين ويرمون يوم النفر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ. ح وحَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي الْبَدَّاحِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" رَخَّصَ لِرِعَاءِ الْإِبِلِ فِي الْبَيْتُوتَةِ، يَرْمُونَ يَوْمَ النَّحْرِ ثُمَّ يَرْمُونَ الْغَدَ وَمِنْ بَعْدِ الْغَدِ بِيَوْمَيْنِ وَيَرْمُونَ يَوْمَ النَّفْرِ".
عاصم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ کے چرواہوں کو (منیٰ میں) رات نہ گزارنے کی رخصت دی اور یہ کہ وہ یوم النحر کو رمی کریں، پھر اس کے بعد والے دن یعنی گیارہویں کو گیارہویں اور بارہویں دونوں دنوں کی رمی کریں، اور پھر روانگی کے دن (تیرہویں کو) رمی کریں گے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الحج 108 (954 و 955)، سنن النسائی/الحج 225 (307)، سنن ابن ماجہ/المناسک 67 (3036، 3037)، (تحفة الأشراف: 5030)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحج 72 (218)، مسند احمد (5/450)، سنن الدارمی/المناسک 58 (1938) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu al-Baddah bin Asim: On the authority of his father Asim: The Messenger of Allah ﷺ gave permission to the herdsmen of the camels not to pass night at Mina and asked them to throw pebbles on the day of sacrifice, and to throw pebbles at the jamrahs the next day and the following two days, and on the day of their return.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1970


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1976
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا سفيان، عن عبد الله، ومحمد ابني ابي بكر، عن ابيهما، عن ابي البداح بن عدي، عن ابيه، ان النبي صلى الله عليه وسلم" رخص للرعاء ان يرموا يوما ويدعوا يوما".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، وَمُحَمَّدُ ابْنَيْ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِيهِمَا، عَنْ أَبِي الْبَدَّاحِ بْنِ عَدِيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" رَخَّصَ لِلرِّعَاءِ أَنْ يَرْمُوا يَوْمًا وَيَدَعُوا يَوْمًا".
عاصم بن عدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چرواہوں کو رخصت دی کہ ایک دن رمی کریں اور ایک دن ناغہ کریں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 5030) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu al-Baddah bin Asim bin Adi: On the authority of his father: The Messenger of Allah ﷺ permitted the herdsmen of the camel to lapidate the the jamrahs one day and omit one day.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1971


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1977
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن المبارك، حدثنا خالد بن الحارث، حدثنا شعبة، عن قتادة، قال: سمعت ابا مجلز، يقول: سالت ابن عباس عن شيء من امر الجمار، قال:" ما ادري ارماها رسول الله صلى الله عليه وسلم بست او بسبع".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا مِجْلَزٍ، يَقُولُ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ شَيْءٍ مِنْ أَمْرِ الْجِمَارِ، قَالَ:" مَا أَدْرِي أَرَمَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسِتٍّ أَوْ بِسَبْعٍ".
ابومجلز کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے رمی جمرات کا حال دریافت کیا تو انہوں نے کہا: مجھے نہیں معلوم کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھ کنکریاں ماریں یا سات ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الحج 227 (3080)، (تحفة الأشراف: 6541)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/372) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو معلوم نہ ہو سکا تھا، دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی روایات سے ہر جمرے کو س ات کنکریاں مارنا ثابت ہے۔

Abu Mijlaz said: I asked Ibn Abbas about a thing concerning the throwing of stones at the jamrahs. He said: I do not know whether the Messenger of Allah ﷺ threw six or seven pebbles.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1972


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1978
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الواحد بن زياد، حدثنا الحجاج، عن الزهري، عن عمرة بنت عبد الرحمن، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا رمى احدكم جمرة العقبة فقد حل له كل شيء إلا النساء". قال ابو داود: هذا حديث ضعيف، الحجاج لم ير الزهري ولم يسمع منه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنِ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا رَمَى أَحَدُكُمْ جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ فَقَدْ حَلَّ لَهُ كُلُّ شَيْءٍ إِلَّا النِّسَاءَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا حَدِيثٌ ضَعِيفٌ، الْحَجَّاجُ لَمْ يَرَ الزُّهْرِيَّ وَلَمْ يَسْمَعْ مِنْهُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جب کوئی جمرہ عقبہ کی رمی کر لے تو اس کے لیے سوائے عورتوں کے ہر چیز حلال ہے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث ضعیف ہے، حجاج نے نہ تو زہری کو دیکھا ہے اور نہ ہی ان سے سنا ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17926)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/143) (صحیح)» ‏‏‏‏ (متابعات اور شواہد سے تقویت پا کر یہ روایت صحیح ہے)

وضاحت:
۱؎: بیویوں سے صحبت یا بوس وکنار اس وقت جائز ہو گا جب حاجی طواف زیارت سے فارغ ہو جائے۔
۲؎: مسند احمد کی سند میں زہری کی جگہ ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم ہیں حجاج بن أرطاۃ کا ان سے سماع ثابت ہے، نیز حدیث کے دیگر شواہد بھی ہیں۔

Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Messenger of Allah ﷺ said: When one of you throws pebbles at the last jamrah (Jamrat al-Aqabah), everything becomes lawful for him except women (sexual intercourse). Abu Dawud said: This is a weak tradition. The narrator al-Hajjaj neither saw al-Zuhri nor heard tradition from him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1973


قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.