كِتَاب الْمَنَاسِكِ کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل 67. باب يَوْمِ الْحَجِّ الأَكْبَرِ باب: حج اکبر کا دن کون سا ہے؟
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نحر کے روز (دسویں ذی الحجہ کو) حجۃ الوداع میں جمرات کے درمیان کھڑے ہوئے اور لوگوں سے پوچھا: ”یہ کون سا دن ہے؟“، لوگوں نے جواب دیا: یوم النحر، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہی حج اکبر کا دن ہے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/ الحج 132 (1742 تعلیقًا)، سنن ابن ماجہ/المناسک 76 (3058)، (تحفة الأشراف: 8514) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی قرآن مجید میں جو «يوم الحج الأكبر» آیا ہے اس سے مراد یوم نحر ہی ہے، حج کو حج اکبر کہا جاتا ہے اور عمرہ کو حج اصغر، اور وہ جو عوام میں مشہور ہے کہ ” جمعہ کے دن یوم عرفہ پڑے تو حج اکبر ہے “ تو یہ بات بے دلیل اور بے اصل ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یوم النحر کو منیٰ ان لوگوں میں بھیجا جو پکار رہے تھے کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہیں کرے گا اور نہ ہی کوئی ننگا بیت اللہ کا طواف کرے گا، اور حج ا کبر کا دن یوم النحر ہے اور حج اکبر سے مراد حج ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 10 (369)، والحج 67 (1622)، صحیح البخاری/الجزیة 16 (3177)، والمغازي 66 (4363)، وتفسیر البرائة 2 (4656)، 3 (4655)، وتفسیر البرائة 4 (4657)، صحیح مسلم/الحج 78 (1347)، سنن النسائی/الحج 161 (2960)، مسند احمد (2/299)، (تحفة الأشراف: 6624) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون قوله ويوم الحج الأكبر
|