كِتَاب الْمَنَاسِكِ کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل 63. باب مَوْضِعِ الْوُقُوفِ بِعَرَفَةَ باب: عرفات میں وقوف (ٹھہرنے) کی جگہ کا بیان۔
یزید بن شیبان کہتے ہیں ہمارے پاس ابن مربع انصاری آئے ہم عرفات میں تھے (وہ ایسی جگہ تھی جسے عمرو (عمرو بن عبداللہ) امام سے دور سمجھتے تھے)، انہوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھیجا ہوا قاصد ہوں، آپ کا فرمان ہے کہ اپنے مشاعر (نشانیوں کی جگہوں) پر ٹھہرو ۱؎ اس لیے کہ تم اپنے والد ابراہیم کے وارث ہو۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 53 (883)، سنن ابن ماجہ/المناسک 55 (3011) سنن النسائی/ الحج 202 (3017)، (تحفة الأشراف: 15526)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/137) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مشاعر سے مراد مناسک حج کے مقامات اور قدیم مواقف ہیں، یعنی ان جگہوں پر تم بھی ٹھہرو کیونکہ ان جگہوں پر وقوف تمہارے باپ ابراہیم کے زمانہ ہی سے بطور وراثت چلا آ رہا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|