(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" دخل الكعبة هو و اسامة بن زيد و عثمان بن طلحة الحجبي و بلال فاغلقها عليه فمكث فيها"، قال عبد الله بن عمر: فسالت بلالا حين خرج: ماذا صنع رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال: جعل عمودا عن يساره وعمودين عن يمينه وثلاثة اعمدة وراءه، وكان البيت يومئذ على ستة اعمدة، ثم صلى. (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" دَخَلَ الْكَعْبَةَ هُوَ وَ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَ عُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ الْحَجَبِيُّ وَ بِلَالٌ فَأَغْلَقَهَا عَلَيْهِ فَمَكَثَ فِيهَا"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: فَسَأَلْتُ بِلَالًا حِينَ خَرَجَ: مَاذَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: جَعَلَ عَمُودًا عَنْ يَسَارِهِ وَعَمُودَيْنِ عَنْ يَمِينِهِ وَثَلَاثَةَ أَعْمِدَةٍ وَرَاءَهُ، وَكَانَ الْبَيْتُ يَوْمَئِذٍ عَلَى سِتَّةِ أَعْمِدَةٍ، ثُمَّ صَلَّى.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، اسامہ بن زید، عثمان بن طلحہ حجبی اور بلال رضی اللہ عنہم کعبہ میں داخل ہوئے، پھر ان لوگوں نے اسے بند کر لیا، اور اس میں رکے رہے، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے بلال رضی اللہ عنہ سے جب وہ باہر آئے تو پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا کیا؟ وہ بولے: آپ نے ایک ستون اپنے بائیں طرف اور دو ستون دائیں طرف اور تین ستون اپنے پیچھے کیا (اس وقت بیت اللہ چھ ستونوں پر قائم تھا) پھر آپ نے نماز پڑھی۔
Abd Allaah bin Umar said “The Messenger of Allah ﷺ entered the Kaabah and along with him entered Usamah bin Zaid, Uthman bin Talhah Al Hajabi and Bilal. He then closed the door and stayed there. Abdullah bin Umar said “I asked Bilal when he came out What did the Messenger of Allah ﷺ do (there)? He replied “He stood with a pillar on his left, two pillars on his right, and three pillars behind him. At that time the House (the Kaabah) stood on six pillars. He then prayed.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 2018
اس سند سے بھی مالک سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ستونوں کا ذکر نہیں، البتہ اتنا اضافہ ہے ”پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی، آپ کے اور قبلے کے درمیان تین ہاتھ کا فاصلہ تھا“۔
The aforesaid tradition has also been transmitted by Malik through a different chain of narrators. He (Abd Al Rahman bin Mahdi) did not mention the words “pillars”. This version adds “He then prayed and there was a distance of three cubits between him and the qiblah. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 2019
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے قعنبی کی حدیث کے ہم مثل روایت کی ہے اس میں اس طرح ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں ان سے یہ پوچھنا بھول گیا کہ آپ نے کتنی رکعتیں پڑھیں؟۔
This tradition has also been transmitted by Ibn Umar through a different chain of narrators like the one narrated by Al Qanabi. This version has “ I forgot to ask the number of rak’ahs he offered.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 2020
عبدالرحمٰن بن صفوان کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کعبہ میں داخل ہوئے تو آپ نے کیا کیا؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10590)، وقد أخرجہ: (حم 3/430، 431) (صحیح)»
Abd Al Rahman bin Safwan said “I asked Umar bin Al Khattab How did the Messenger of Allah ﷺ do when he entered the Kaabah? He said “He offered two rak’ahs of prayer. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 2021
(مرفوع) حدثنا ابو معمر عبد الله بن عمرو بن ابي الحجاج، حدثنا عبد الوارث، عن ايوب، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم لما قدم مكة ابى ان يدخل البيت وفيه الآلهة، فامر بها فاخرجت، قال: فاخرج صورة إبراهيم و إسماعيل وفي ايديهما الازلام، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قاتلهم الله، والله لقد علموا ما استقسما بها قط"، قال: ثم دخل البيت فكبر في نواحيه وفي زواياه، ثم خرج ولم يصل فيه. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ أَبِي الْحَجَّاجِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَدِمَ مَكَّةَ أَبَى أَنْ يَدْخُلَ الْبَيْتَ وَفِيهِ الْآلِهَةُ، فَأَمَرَ بِهَا فَأُخْرِجَتْ، قَالَ: فَأُخْرِجَ صُورَةُ إِبْرَاهِيمَ وَ إِسْمَاعِيلَ وَفِي أَيْدِيهِمَا الْأَزْلَامُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَاتَلَهُمُ اللَّهُ، وَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمُوا مَا اسْتَقْسَمَا بِهَا قَطُّ"، قَالَ: ثُمَّ دَخَلَ الْبَيْتَ فَكَبَّرَ فِي نَوَاحِيهِ وَفِي زَوَايَاهُ، ثُمَّ خَرَجَ وَلَمْ يُصَلِّ فِيهِ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ آئے تو آپ نے کعبہ میں داخل ہونے سے انکار کیا کیونکہ اس میں بت رکھے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو وہ نکال دیئے گئے، اس میں ابراہیم اور اسماعیل علیہما السلام کی تصویریں بھی تھیں، وہ اپنے ہاتھوں میں فال نکالنے کے تیر لیے ہوئے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ انہیں ہلاک کرے، اللہ کی قسم انہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ ان دونوں (ابراہیم اور اسماعیل) نے کبھی بھی فال نہیں نکالا“، وہ کہتے ہیں: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ میں داخل ہوئے تو اس کے گوشوں اور کونوں میں تکبیرات بلند کیں، پھر بغیر نماز پڑھے نکل آئے۔
وضاحت: ۱؎: فال کے ان تیروں پر «”افعل“،”لا تفعل“،”لا شيء“» لکھا ہوتا تھا، ان کی عادت تھی جب وہ سفر پر نکلتے تو اس کو ایک تھیلی میں ڈال کر اس میں سے ایک کو نکالتے، اگر حسن اتفاق سے اس تیر پر «افعل» لکھا ہوتا تو سفر پر نکلتے، اور «لا تفعل» لکھا ہوتا تو سفر کو ملتوی کر دیتے اور اگر «لا شيء» لکھا رہتا تو پھر دوبارہ سب کو ڈال کر نکالتے، یہاں تک کہ «افعل» یا «لا تفعل» نکل آئے، رہی یہ بات کہ ” آپ نے کعبہ میں نماز نہیں پڑھی“ تو یہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اپنے علم کی بنیاد پر کہا ہے، ترجیح بلال رضی اللہ عنہ کے بیان کو ہے جنہوں نے قریب سے دیکھا تھا۔
Abbas said “When the Prophet ﷺ came to Makkah he refused to enter the House (the Kaabah) for there were idols in it. He ordered to take them out and they were taken out. The statues of Abraham and Ismail were taken out and they had arrows in their hands. Messenger of Allah ﷺ said “May Allaah destroy them! By Allaah, they knew that they never cast lots by arrow. He then entered the House (the Kaabah) and uttered the takbir (Allaah is most great) in all its sides and corners. He then came out and did not pray.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 2022